تجزیہ 48
ٹرمپ کا اقتداراورعالمی مستقبل
ڈونلڈ ٹرمپ کی کابینہ تقریبا حتمی شکل حاصل کر چکی ہے۔ ہر نئے نام کے اعلان کے ساتھ، ٹرمپ کی قیادت میں امریکہ کی ممکنہ خارجہ پالیسی اور اقدامات کا پوری دنیا مزید تشویش کے ساتھ منتظر ہے۔ ٹرمپ کسی "میڈ مین" جیسے پروفائل کے ساتھ بلند سطح کے خطرات کو بھی اپنے اندر سمائے ہوئے ہیں، لہذا یہ اداراتی ثقافت کے علاوہ روایتی امریکی پالیسیوں سے ہٹ کر بنیاد پرست قدم اٹھانے کے رجحان کے حامل ایک صدر ہیں۔ اس تناظر میں، چین روس، یوکرین اور مشرق وسطیٰ جیسے بحرانی علاقوں میں بنیاد پرست اقدامات، سنگین سطح کی غیر یقینی کی صورتحال پیدا کر رہا ہے۔
سامعین سیتا خارجہ پالیسی محقق جان اجون کا مندرجہ بالا موضوع پر جائزہ پیش خدمت ہے۔۔۔
جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کی کابینہ اور اے ٹیم بتدریج منظر عام پر آ رہی ہے تو باقی دنیا بے چینی سے اس ٹیم کےانتظار میں ہے۔ خود پسندانہ خصوصیات کے حامل ٹرمپ کے زیادہ مضبوط طریقے سے امریکی صدر بننے والے اس نئے دور میں، بلند سطح کے خطرے کے حامل پروفائل کے باعث باقی دنیا کے لیے بھی خطرے کا مفہوم رکھتے ہیں۔
لہذا یہ اداراتی ثقافت سے ہٹ کر روایتی امریکی پالیسیوں سے بھی بالاتر بنیاد پرست اقدامات کرنے کا رجحان رکھتے ہیں۔ ٹرمپ نے اب تک ایسی کابینہ بنائی ہے کہ اگر ہم کہیں کہ وہ کابینہ میں سب سے زیادہ معقول شخص ہیں، تو بے جا نہ ہو گا۔
کابینہ میں شامل ہونے والوں کی سب سے نمایاں خصوصیت ٹرمپ سے مکمل عقیدت اور وفاداری ہے۔ دوسری خصوصیات یہ ہیں کہ یہ لوگ مقبولیت کا مالک ہیں لیکن بیک وقت میں امریکی نظام سے ہٹ کر بنیاد پرست نظریات کے بھی حامل ہیں۔ یہ تقریباً ہر متعلقہ مسئلے پر کٹر نظریات رکھتے ہیں اور ٹرمپ ازم تحریک کے رکن ہیں۔ ٹرمپ اپنی نئی ٹیم کے ساتھ وسیع پیمانے پر داخلی بدلے لینے اور امریکی اسٹیبلشمنٹ کے خلاف نبرد آزما ہونے کی تیاری میں ہیں۔
ہم ایک ایسی کابینہ کے منتظر ہیں جو لِبرل ڈیموکریٹس کی عالمی سطح کی کاروائیوں کی بدولت پیدا کردہ رجحانات اور نظریات کے خلاف جنگ کرے گی، پناہ گزینوں اور تارکین وطن کو نشانہ بناتے ہوئے انہیں ملک بدر کرنے کی کوشش کرے گی اور ٹیکنالوجی کی اجارہ داریوں اور میڈیا کے خلاف اقدامات اٹھائے گی۔ تاہم خارجہ پالیسی میں بھی بنیاد پرست ا قدم اٹھانے کا احتمال قوی ہے۔ یہ بنیاد پرست رجحانات باقی دنیا کے لیے غیر یقینی اور سنگین سطح کی تشویش پیدا کر رہے ہیں۔
نئے دور کا ٹرمپ کے پرانے دور سے موازنہ کرنا ایک درست مؤقف نہیں ہوگا۔ پہلے دور میں، ہمارے سامنے ایک کمزور ٹرمپ تھا جو امریکی ادارتی ثقاافت کے ماتحت رہا تھا اور اپنی ٹیم کو کنٹرول نہیں کر سکاتھا۔ تاہم اب کی بار زیادہ مضبوط طریقے سے منتخب ہونے والا، امریکی سینیٹ کے دونوں ایوانوں کو اپنے ماتحت لینے والا، تجربہ کار اور خود کی مکمل اطاعت کرنے والی ایک ٹیم کا حامل ٹرمپ ہمارے سامنے ہے۔
جب ہم عمومی طور پر جائزہ لیتے ہیں تو یہ پیشین گوئی کی جا سکتی ہے کہ ٹرمپ اور اس کی نئی کابینہ کے زیر انتظام امریکہ صرف اپنے مفادات پر توجہ دے گا اور کثیرالجہتی کی بجائے یکطرفہ طرز سیاست اپنائے گا۔یہ چیزبین الاقوامی نظام اور لبرل نظام کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دے گی اور ہمیں کسی نئے ہائبرڈ عالمی نظام کی طرف لے جائے گی۔ جب امریکہ، اقوام متحدہ اور نیٹو جیسے بین الاقوامی اداروں پر اپنی بالا دستی قائم نہیں کر پائے گا تو یہ ان کے اندرونی ڈھانچے کو کھوکھلا کرنے والے اقدامات بھی اٹھائے گا۔
جب ہم اب تک کے نقطہ نظر کا مشاہدہ کرتے ہیں تو یہ کہنا ممکن ہے کہ نئے دور میں امریکہ کا اہم سٹریٹجک ہدف چین ہو گا۔ تاہم، چین کے خلاف نبرد آزما ہونےکے لیے کون سےحربے استعمال کیے جائیں گے۔ چین کی اقتصادی طاقت کو نشانہ بنانے والی مختلف پابندیوں کا امکان ہے، لیکن جہاں اپنے اہداف کو پانے میں قاصر رہے گا، امریکہ اپنی فوجی صلاحیتوں کو بھی بروئے کار لا سکتا ہے۔خاص طور پر ایسا لگتا ہے کہ افریقہ کی طرح کےچینی معیشت کومظبوطی دلانے والے خطوں میں امریکہ اپنی فوجی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے اس کی اقتصادی شہہ رگوں کو کاٹنے کی کوشش بھی کر سکتا ہے۔
ٹرمپ ایسے اقدامات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جو اتحادی مفاہمت میں امریکہ کی روایتی سوجھ بوجھ کو مکمل طور پر بدل دیں گے۔اس نکتے پر اولین طور پر براعظم یورپ کے ممالک کافی پریشانی سے دو چار دکھ رہے ہیں۔ ممکن ہے کہ بحر اوقیانوس کے تعلقات میں حقیقی معنوں میں مستقل نوعیت کا تناؤ پیدا ہو جائے اور یورپی ریاستیں نئی راہیں تلاش کرنی شروع کر دیں۔
نتیجتاً، یہ خطہ ٹرمپ کے نئے دور میں ایک مختلف امریکہ کا سامنا کرے گا۔ اصل سوال یہ ہے کہ کیا ٹرمپ کے دور میں امریکی زوال کا پانسہ پلٹ جائے گا یا اس زوال میں تیزی آئے گی؟ اس کا جواب وقت ہی بتائے گا۔ تاہم، اب امریکہ کے پاس اپنے اتحادیوں سمیت باقی دنیا پر یکطرفہ طور پر سیاسی اور اقتصادی/فوجی ماڈل مسلط کرنے کی سکت باقی نہیں بچی۔ لہذا، ٹرمپ کی چالیں ممکنہ طور پر منفی اثرات مرتب کریں گی۔
۔۔