کیونکہ۔40

پلوٹو ایک سیارہ نہیں ہے کیونکہ۔۔۔۔

2192902
کیونکہ۔40

آج ہم آپ کے ساتھ نظامِ شمسی کے سب سے متنازع جَرم 'پلوٹو' کے بارے میں بات کریں گے۔ پلوٹو کی دریافت ہونا، اسے سیارہ قبول کیا جانا اور بعد ازاں اس حیثیت سے محروم کر دیا جانا ایسی پیش رفتیں تھیں جنہوں نے علمِ فلکیات کی دنیا میں بڑے پیمانے پر ہلچل اوربازگشت پیدا کی۔ تو آئیے اپنے مخصوص جملے سے آج کی صحبت کا آغاز کرتے ہیں کہ "پلوٹو ایک سیارہ نہیں ہے کیونکہ۔۔۔۔"

 

پلوٹو کو، 1930 میں ایک امریکی ماہرِ فلکیات کلائڈ ٹومبو نے دریافت کیا۔ اس تاریخ کے بعد سے، سورج سے تقریباً 6 ارب کلومیٹر  مسافت پر واقع، 'پلوٹو' کو سورج کے گرد گھومنے اور ایک واضح شکل کا مالک ہونے کی وجہ سے نظام شمسی کے 9ویں سیارے کا درجہ دے دیا گیا۔  اس دور کا عالمِ فزکس  اجرامِ فلکی میں سے کسی جَرم کو سیارے کی حیثیت دینے کے بارے میں موجودہ دور جتنا واضح اور حتمی نہیں تھا لہٰذا  پلوٹو ایک طویل عرصے تک سیارے کی حیثیت پر برقرار رہا۔

 

پلوٹو اپنے چھوٹے حجم اور سورج کے گرد بیضوی مدار کی وجہ سے مرکزِ توجہ بنتا ہے۔ تقریباً 2،4 کلو میٹر قطر کا حامل پلوٹو ہماری دنیا کے سیٹلائٹ یعنی چاند سے بھی چھوٹا ہے۔ جسم ہی نہیں پلوٹو کا مدار بھی نظامِ شمسی کے دیگر گھومتے دیگر سیاروں کے مقابلے میں مختلف ہے لیکن 1930 کے سالوں کی معلومات اور تعریفی شرائط کے دائرہ کار میں ان اختلافات کو نظر انداز کر دیا گیا۔ 2006 کی دہائی میں بین الاقوامی آسٹرونومی یونین،  کسی جَرمِ فلکی کو سیارہ قبول کرنے کے لئے، ایک حتمی اور دو ٹوک تعریف پر متفق ہو گئی۔ اس نئی تعریف کی رُو سے اجرامِ فلکی میں سے کسی جَرم کو سیارہ کہہ سکنے کے لئے اس جَرم کا 3 شرائط پر پورا اُترنا ضروری ہے۔

 

ان شرائط  میں سے ایک یہ کہ یہ جَرم سورج کے گرد گھومتا ہو، دوسری یہ کہ اپنی کشش ثقل  کے ذریعےگول شکل اختیار کر سکنے کی حد تک حجم کا مالک ہو اور  تیسری اور آخری شرط یہ کے اپنے مدار میں موجود دیگر اجرامِ فلکی کو صاف کر چُکا ہو۔ پلوٹو ان شرائط میں سے پہلی دو پر تو پورا اترتا ہے یعنی سورج کے گرد گھومتا ہے اور گول بھی ہے لیکن تیسری شرط پر پورا نہیں اُترتا۔  یعنی اپنے مدار میں موجود دیگر اجرامِ فلکی کی صفائی نہ کرنے کی وجہ سےپلوٹو کو سیارے کی حیثیت سے خارج کر دیا گیا۔ اس تاریخ کے بعد سے پلوٹو کو 'بونے سیارے' کی حیثیت دے دی گئی۔

 

پلوٹو اب ایک سیارہ نہ بھی ہو تو بھی خلائی تجربات و تحقیقات  میں اپنی حیثیت پر بدستور براجمان ہے۔ 2015 میں ناسا کی بھیجی ہوئی ایک خلائی گاڑی پلوٹو کی سطح پر اُتری اور اِس دُور دراز واقع بونے سیّارے کی تفصیلی تصاویر اتاریں۔ ان تصاویر سے پلوٹو کے سطحی و ماحولیاتی  خصائص اور  اس کے سیٹلائٹوں کے بارے میں نئی معلومات حاصل کی گئیں۔ یہ معلومات، پلوٹو سے متعلقہ سائنسی لٹریچر میں تیزی سے داخل ہونے اور بنیادی سائنسی تعلیم  میں اسی تیزی کے ساتھ ظاہر ہونے کی وجہ سے، نہایت اہمیت کی حامل ہیں۔

 


ٹیگز: #کیونکہ

متعللقہ خبریں