ترکیہ اور توانائی 34

ترکیہ اور عراق کے تعلقات اور توانائی کے حوالے سے باہمی معاہدے

2177206
ترکیہ اور توانائی 34

 توانائی کے وسائل سے مالا مال ملک عراق کو  امریکی قبضے سے شروع ہونے والے دور  کے بعد استحکام کے حصول میں بڑی مشکلات کا سامنا ہے۔ خاص طور پر توانائی کے وسائل کی برآمدات کے حوالے سے  حکام کے درمیان بڑے مسائل در پیش ہیں ۔

اس ملک کے مغرب میں واقع شام،  تیل اور تیل کی مصنوعات کی فروخت کے حوالے سے خانہ جنگی کا شکار ہے۔ اس لیے اس ملک کے ساتھ صحت مند انہ تجارت  سر انجام نہیں پا رہی۔ اس عمل میں عراق خاص طور پر بیرونی دنیا کے  ساتھ رابطے کے لیے جس واحد ملک کی طرف اپنا رخ کرسکتا ہے وہ  ترکیہ  ہے ۔

ترکیہ-عراق تعلقات میں حال ہی میں باہمی دوروں سے نمایاں  سطح کی تیزی آئی  ہے۔ پہلے وزیر خارجہ حاقان فیدان، وزیر قومی دفاع یاشار گولیر اور  قومی خفیہ سروس کے سربراہ   ابراہیم قالن نے بغداد میں اپنے ہم منصبوں سے مذاکرات کیے۔

کچھ مدت بعد صدر رجب طیب ایردوان نے بغداد کا دورہ کیا۔ اس دوران  درجنوں معاہدے قائم ہوئے اور ٹھوس تعاون منظم  کر سکنے کی خاطر کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔

ٹھوس تعاون نظام قائم  کرنے کے زیر مقصد ایک عراقی وفد  نے حال ہی میں ترکیہ کا دورہ کیا۔  وفد کی قیادت عراق کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ فواد حسین نے کی۔

ترکیہ۔ عراق اعلیٰ سطحی سیکورٹی میکانزم کے چوتھے اجلاس کا سب سے اہم نتیجہ دونوں ممالک کے درمیان فوجی اور سیکورٹی تعاون اور دہشت گردی کے خلاف جنگ سے متعلق مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کرنا تھا۔

دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے بغداد میں ترکیہ اور عراق کے درمیان مشترکہ سیکورٹی کوآرڈینیشن سینٹر اور بشیقہ میں ایک مشترکہ تربیتی اور تعاون مرکز قائم کیا جائے گا۔

سفارتی ذرائع   نے بھی  بتایا  ہےکہ دونوں ممالک مشترکہ سیکورٹی  رابطہ مرکز اور بشیقہ میں ایک مشترکہ تربیتی اور تعاون مرکز قائم کریں گے۔

ذرائع نے بتایا کہ یہ مراکز دونوں ممالک کو دہشت گردی بالخصوص دہشت گرد تنظیم PKK کے خلاف جنگ میں مل کر کام کرنے کا موقع فراہم کریں گے۔

ملاقات کے بعد وزیر خارجہ حاقان فیدان اور ان کے عراقی ہم منصب فواد حسین  نے ایک پریس کانفرنس کی۔

دونوں وزراء نے دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے معاہدے کو تاریخی طور پر اہم قرار دیا۔

وزیر فیدان نے کہا کہ عراق کے ساتھ تاریخی تعلقات کو مزید ادارہ جاتی بنانے کے لیے اسٹریٹجک سطح پر کیے گئے فیصلوں پر عمل درآمد جاری ہے اور کہا کہ عراق کے حوالے سے اہم امور سر انجام دے کر  ان  کو عملی جامہ پہنایا گیا ہے۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ترکیہ اور عراق دونوں ممالک کے رہنماؤں کی طرف سے پیش کردہ عزم  کا مظاہرہ کرنے کے لیے آگے قدم بڑھا رہے ہیں ۔ یہ دیکھا جا رہا ہے کہ دہشت گرد تنظیم PKK کے بارے میں عراق میں  سمجھ بوجھ  میں اضافہ ہوا ہے۔

اگرچہ مذکورہ  معاہدے کو محض دہشت گردی کے خلاف جنگ میں منظم مشترکہ کارروائی کا تعین کرنے کے طور پر دیکھا جاتا ہے، لیکن یہ اس سے کہیں زیادہ اہم ہے۔ کیونکہ دہشت گرد تنظیم PKK کے خلاف جدوجہد  دونوں ممالک کے تعلقات کو سب سے زیادہ متاثر کرنے والے معاملات میں شامل ہے۔

اس جانب توجہ مبذول کرائی جا رہی ہے کہ تنظیم  کےبالخصوص عراق کے شمال میں وجود کے  خاتمے سے دونوں ممالک کے درمیان ہر پہلو سے خاص طور پر توانائی کی تجارت میں زبردست مواقع پیدا ہوں گے۔

عراق،  حال ہی میں ترکیہ کے ساتھ سر انجام دیے جانےو الے منصوبے "فاوّ  بندرگاہ اور ترقیاتی شاہراہ "کو بڑی  اہمیت دیتا ہے۔

ترقیاتی شاہراہ  منصوبہ  1,200 کلومیٹر طویل  ریلوے لائن  اور ہائی وے کی تعمیر  پر مبنی ہے۔

اس طرح خلیج فارس میں ترکیہ کی اسکندرون بندرگاہ اور فاوّ بندرگاہ  ریل اور سڑک سے  ایک دوسرے سے منسلک ہو جائیں گے۔

اس منصوبے سے یورپی یونین سے لے کر خلیجی خطے کے ممالک تک کا  ایک  وسیع علاقہ  متاثر ہوگا۔

عراق کے ساتھ ساتھ خلیجی ممالک  سے یورپ تک گیس کی ترسیل میں کم وقت لگے گا اور  یہ بہت زیادہ کفایتی بھی ہو گا۔ جس سے  ترکیہ کے "توانائی کا مرکز"  بننے کے منصوبے میں مدد ملے گی اور

ترکیہ ،عراقی توانائی کے وسائل کی عالمی منڈیوں تک پہنچ میں مدد کرنے میں زیادہ فعال کردار ادا کرے گا۔

ترقیاتی شاہراہ منصوبہ ،علاوہ ازیں بحیرہ احمر میں ہونے والی پیش رفت اور جہازوں کی آمدو رفت میں گراوٹ آنے کے بعد دریائے   سویز کا بھی بڑا حریف  بن جائیگا۔

عراق کے ثابت شدہ  پیٹرول کے ذخائر کا تخمینہ تقریباً 145 بلین بیرل ہے۔جو کہ  دنیا کے پیٹرول کے   ذخائر کا تقریباً 8 فیصد ہے۔ عراقی تیل پیداواری لاگت اور معیار کے لحاظ سے دنیا کے سستے ترین پیٹرول کے طور پر جانا جاتا ہے۔

صدر ایردوان کے دورے کے دوران عراق-ترکیہ خام  پیٹرول پائپ لائن،  جس سے ترسیل کا عمل گزشتہ  اپریل میں رک گیا تھا کو دوبارہ فعال کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

کرکوک ۔ یومرتالک  خام تیل کی پائپ لائن کی سالانہ نقل و حمل کی گنجائش 70 ملین بیرل سے زیادہ ہے۔ آنے والے ایام میں پائپ  لائن کی گنجائش کو بھی بڑھایا  جا سکتا ہے۔

بتایا گیا ہے کہ ترقیاتی شاہراہ منصوبے کے  ساتھ ساتھ۔ توانائی کی ترسیل کی نئی  لائنوں کی تعمیر بھی ایجنڈے میں شامل ہے۔

ترکیہ اور عراق کے مابین سالانہ  تجارتی حجم تقریباً 25 بلین ڈالر ہے۔ فریقین کے درمیان بڑھتے ہوئے روابط کی بدولت اس  حجم میں مزید اضافہ کرنے کا  ہدف بھی موجود ہے۔

 

 

 

 

 



متعللقہ خبریں