کیونکہ۔34
ایک کلو روئی ایک کلو لوہے سے بھاری ہو سکتی ہے کیونکہ۔۔۔
آج ہم ایک ایسے سوال پر بات کریں گے جو از راہِ مذاق، ریاضی سے نئے نئے متعارف ہونے والے، بچوں سے پوچھا جاتا ہے۔ تو آئیے بات شروع کرتے ہیں کہ "ایک کلو روئی ایک کلو لوہے سے بھاری ہو سکتی ہے کیونکہ۔۔۔"
عام شرائط میں یقیناً تولے جانے والے اجسام کے وزن کے علاوہ اور کوئی عنصر تول کو متاثر نہیں کر سکتا ۔ لوہا روئی سے بھاری ہی رہے گا۔ لیکن اگر معمول کی شرائط کو تبدیل کر دیا جائے یعنی روئی کو زمین پر اور لوہے کو چاند پر تولا جائے تو نتیجہ کیا ہو گا؟
کششِ ثقل ایک قدرتی طاقت ہے جو مادّے والے یعنی کمیتی اجسام میں کشش کی قوّت پیدا کرتی ہے۔ کائنات میں ہر نقطہ کمیت دوسرے نقطہ کمیت کو ایک قوّت سے اپنی طرف کھینچتا ہے۔ یہ قوّت دونوں اجسام میں سیدھے خط میں عمل کرتی ۔دو اجسام کے درمیان کشش ثقل کی قوت دونوں کمیتوں کے حاصل ضرب کے ساتھ 'راست تناسب' اور کمیتوں کے مراکز کی درمیانی مسافت کے مربعے کے ساتھ 'معکوس تناسب' رکھتی ہے۔ یہ قانون آئزک نیوٹن کی دریافت ہے اور سیاروں کی حرکت سے لے کر سیب کے زمین پر گرنے تک متعدد حوادث کی وضاحت کرتا ہے۔ ایک جسم کے وزن کو ، اس کی کمیت یعنی مادّے اور کشش ثقل کی رفتار کے ساتھ ضرب دے کر ،تولا جا سکتا اور اس طرح وزن کو نیوٹن کے الفاظ میں بیان کیا جا سکتا ہے۔ یعنی دنیا کی کشش ثقل تقریباً9،8 میٹر تقسیم فریم پر سیکنڈ کی شکل میں بتائی جا سکتی ہے۔
دنیا، اپنے مادّے اور حجم کے طفیل بہت حد تک طاقتور کشش ثقل رکھتی ہے۔ یہ کشش ماحول اور اوقیانوسوں کو اپنی جگہ پر اور انسانوں کو سطح زمین پر برقرار رکھتی ہے۔ دوسری طرف چاند ہمارے سیارے کے مقابلے میں کہیں زیادہ چھوٹا اور کم مادّے کا مالک ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چاند کی کشش ثقل بھی زمین کے مقابلے میں کم ہے۔ چاند اور زمین کے درمیان کشش ثقل کا فرق متعدد دلچسپ اثرات پیدا کرتا ہے۔ مثلاً دنیا میں 60 کلو وزن والے شخص کو چاند پر تولا جائے تو اس کا وزن 10 کلو ہو گا۔ چاند کی ضعیف کشش ثقل انسانوں کو زیادہ دیر تک لُونر سطح سے دُور رہنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چاند کی سطح پر چلنا یا اُچھلنا دنیا کی سطح پر چلنے سے بہت حد تک مختلف اور بظاہر دلچسپ ہے۔