کیونکہ۔19

بھوک میں توجہ کو مرکوز رکھنا دشوار ہو جاتا ہے کیونکہ۔۔۔

2135952
کیونکہ۔19

آج ہم آپ کے ساتھ، علمِ نفسیات میں "زمین اور شکل کے تعلق"  کے نام سے معنون  نظریئے پر بات کریں گے۔  اگرچہ "زمین اور شکل کا تعلق" ہمیں پہلے پہل کوئی تکنیکی اصطلاح محسوس ہوتا ہے لیکن اصل میں یہ تعبیر ان متعدد صورتِ احوال کو بیان کرتی ہے جن کا ہم اپنی روز مرّہ زندگی میں متواتر تجربہ کرتے رہتے ہیں۔ تو آئیے اپنے روزمرّہ تجربوں میں سے ایک کا انتخاب کر کے اس اصطلاح کی وضاحت کرتے ہیں۔  "بھوک میں توجہ کو مرکوز رکھنا دشوار ہو جاتا ہے کیونکہ۔۔۔"

 

شکل اور زمین کے تعلق کی وضاحت ہم گسٹالٹ تھیوری سے کرنا چاہتے ہیں۔ گسٹالٹ جرمن زبان  کا لفظ ہے جس کے معنی "شکل" کے ہیں۔ علمِ نفسیات میں گسٹالٹ تھیوری  ایک ایسا نظریہ ہے جس سے ادراکی مراحل کی وضاحت کی جاتی ہے۔ اس نظریئے کی رُو سے انسان کی خارجی دنیا یعنی حقائق پر مبنی ماحول اسے تشکیل دینے والے جزئیات سے آزاد  ایک کُل کی حیثیت رکھتا ہے۔ اگرچہ عمومی خیال کے مطابق یہ کُل اپنے جزئیات سے  بڑھ کر ہے لیکن گسٹالٹ تھیوری اصل میں اس نقطہ نظر کا دفاع نہیں کرتی۔

گسٹالٹ  کے حامی نفسیات دانوں کے نزدیک انسانی ذہن پہلے کُل کا ادراک کرنے اور اس کے بعد اس کُل کے جُزئیات کا الگ الگ  ادراک کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

 

گسٹالٹ تھیوری انسانی ادراک  کی وضاحت کے لئے شکل اور زمین کے تعلق  نامی اُصول  کو سامنے لاتی ہے۔ اس کی رُو سے انسانی ذہن کسی بھی چیز کا ادراک  اس چیز کے پس منظر کی زمین  میں کرتا ہے۔ ہم ،کسی منظر  میں ہماری مرکزِ نگاہ بننے والی چیز کو شکل کہتے اور منظر کے باقی حصّے کو زمین کہتے ہیں۔ تاہم منظر کا کون سا  حصّہ شکل اور کون سا زمین ہو گا اس فیصلے کا انحصار  ہر ذہن کے کام کرنے کی شکل پر ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کسی شخص کے نزدیک منظر کا جو حصّہ شکل ہے وہ کسی دوسرے شخص کی نگاہ میں زمین  ہو سکتا ہے۔ یا پھر ایک ہی شخص کی نگاہ میں وقت کے ساتھ  زمین شکل اور شکل زمین بن سکتی ہے۔

 

اس کے ساتھ ساتھ شکل اور زمین کا اُصول ایک ایسا ماڈل ہے جسے سماجی نفسیات میں انسانی ضروریات  کی ترجیحی درجہ بندی  کے لئے  بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اس نقطہ نظر کی رُو سے انسان کی جسمانی، نفسیاتی اور سماجی ضروریات ذہنی تختے  پر منتشر شکل میں ہوتی ہیں۔ یہ منتشر تختہ ایک زمین یا پس منظر کا کام کرتا  ہے اور اہم ضروریات اس زمین پر اُبھر کر ایک شکل بنا دیتی ہیں۔ اس عمل کے بعد انسانی ذہن پس منظر کو نہیں اس پر موجود شکل کو منتخب کرتا ہے۔ جب تک یہ منتخب شدہ ضرورت پوری نہیں ہو جاتی  پس منظر یا زمین میں موجود دیگر ضروریات  پر  توجہ مرکوز نہیں کر سکتا۔  بعض حالات میں تو دیگر ضروریات پر توجہ مرکوز کرنا  بالکل ناممکن ہو جاتا ہے۔

 

مثال کے طور پر بھوک ایک جسمانی ضرورت ہے ۔ یہ ضرورت جب ہمارے ذہن میں شکل کی صورت میں اُبھر کر سامنے آجاتی ہے تو  پس منظر میں موجود دیگر ضروریات  کو بالکل معدوم کر دیتی ہے۔  یہی وجہ ہے کہ  اسکول میں پڑھائی کے دوران یا  پھر روزمرّہ کی عملی زندگی کے دوران اگر ہمیں بھوک لگی ہو تو ہم کچھ اور کر ہی نہیں پاتے۔ امریکی نفسیات دان  ابراہم ماسلوف  کے "ضروریات کی درجہ بندی نظریے" کا انحصار بھی گسٹالٹ  تھیوری پر ہے۔ ماسلوف کے مطابق اگر ضروریات کا ایک تکون خیال کیا جائے تو  کھانے پینے اور سانس لینے جیسی جسمانی ضروریات کی جگہ  اس تکون  کی زمین پر ہے۔ اس کے بعد بالترتیب تحفظ، ملکیت، احترام اور اپنی ذات کے زینے اوپر کی طرف جانا شروع ہو جاتے ہیں۔ جب تک کوئی انسان ان ضروریات کو پورا نہیں کر لیتا اس کا ذہن اسے ضروریات کی تکون کی چوٹی پر موجود ضرورت کی طرف مائل نہیں کرتا۔

 

جی تو آئیے اپنی گفتگو کا اختتام اپنے اسی مخصوص جملے پر کرتے ہیں کہ "بھوک میں توجہ مرکوز کرنا دشوار ہو جاتا ہے کیونکہ کسی ضرورت کا ہمارے لئے شکل یا زمین بننے کا انحصار ہمارے ذہن  کے، ہماری فکری، جسمانی و سماجی ضروریات کو پیش نظر رکھ کر  کئے گئے، انتخاب پر ہوتا ہے۔ لہٰذا جب تک ہم اپنے ذہن کی اشد قرار دی گئی ضرورت  کو پورا نہیں کر لیتے  ذہن کی زمین پر موجود  کسی بھی ضرورت کی طرف مائل نہیں ہو سکتے خواہ وہ کیسی ہی اہم کیوں نہ ہو۔

 



متعللقہ خبریں