تجزیہ 50
وزیر خارجہ کی ترکیہ صدی خارجہ پالیسیوں کے حوالے سے سفرا کانفرس
وزیر خارجہ حاقان فیدان نے سفیروں کی 14 ویں کانفرس میں قومی خارجہ پالیسی کے نقطہ نظر اور وزارت کے کردار کے حوالے سے ابتک کی جامع ترین تقریروں میں سے ایک کو سر انجام دیا ہے۔ اولین طور پر عالمی نظام کے "پیچیدہ اور کثیر الجہت بحران" سے گزرنے پر زور دینے والے فیدان نے موجودہ عدم مساوات ، بڑھنے والے خطرات اور سسٹم کے اندر "تبدیلی" کی ضرورت پر توجہ مبذول کرائی۔ انہوں نے کہا کہ صدر ایردوان کی قیادت میں ترکیہ نمایاں مملکتوں میں سے ایک کے طور پر نئے بین الاقوامی نظام کو وضع کرنے والے اداکاروں میں سے ایک ہو گا۔ ترکیہ صد ی کی خارجہ پالیسیوں کا ویژن ہمارے وطن کو "سسٹم کے بانی اداکاروں کی صف میں شامل کرنا" ہے۔
بلاشبہ، اس کے لیے ترکیہ تنہا کام نہیں کرے گا، اس کے برعکس، یہ "کثیر جہتی کے نئے حل پر مبنی تفہیم" کی نمائندگی کرے گا۔ یہ دوسرے ممالک کے ساتھ ملکر "ایک جامع اور اتحادی بین الاقوامی نظام کی تعمیر" کے لیے کام کرے گا، جیسا کہ اس نے وبا اور یوکرین جنگ کے دوران کیا ہے۔
سیتا سیکیورٹی ڈائریکڑ پروفیسر ڈاکٹر مراد یشل طاش کا مندرجہ بالا موضوع پر جائزہ ۔۔۔
اپنی تقریر میں، فیدان نے چار بنیادی اسٹریٹجک اہداف بیان کیے: "ہمارے خطے میں امن اور سلامتی کا قیام، خارجہ تعلقات کو ساختی بنیادوں پر قائم کرنا، خوشحالی کا ماحول تیار کرنا اور اپنے عالمی اہداف کو آگے بڑھانا"۔ ان اہداف کے حصول کے لیے معیشت سے لے کر دفاع تک، توانائی سے لے کر مواصلات تک بہت سے شعبوں میں ہم آہنگی کی اہمیت سامنے آتی ہے۔ ان اہداف کے مطابق خطوں، ممالک اور مسائل کے حوالے سے ترک خارجہ پالیسی کے نقطہ نظر کا خلاصہ کرتے ہوئے، فیدان نے بتایا کہ "قومی خارجہ پالیسی کا وژن" ایردگان کی مربوط سیاسی سوجھ بوجھ اور حکومت کے 2023 کے انتخابی منشور کے تصور کے عین مطابق ہے۔
یہ واضح ہوتا ہے کہ حقان فیدان کے آئندہ کےپانچ سالوں کے لیے بیان کردہ اہداف اور ویژن حقیقت پسندانہ ہیں اور ان کی خارجہ پالیسی کے بیس سالہ تجربے پر محیط ہیں۔ یہ بھی واضح ہے کہ یوکرین کی جنگ نے عالمی نظام میں نئی غیر یقینی کی صورتحال اور تنازعات کو جنم دیا ہے۔ افریقہ میں سلسلہ وار بغاوتیں نئی عظیم طاقت کی رقابت کو منظر عام پر لائیں گی۔ عالمی اور علاقائی طاقتیں نئے بحرانوں اور تنازعات کی توقع رکھتی ہیں۔
ان حالات اور ماحول میں فیدان کی طرف سے بیان کر دہ قومی خارجہ پالیسی نقطہ نظر عصر حاضر کے تقاضوں اور ترکیہ کی جانب سے اپنے سر لینے والی عالمی حیثیت کی تلاش سےہم آہنگ ہے۔ یہ نقطہ نظر کھٹن ضرور ہے لیکن ماجرا پرستی نہیں۔ یہ ادارہ سازی، انضمام، اصولوں، کثیرالجہتی، دوستوں اور اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کی قدر کرتا ہے۔ تاہم یہ موجودہ بحرانوں کے حل اور انتظام میں حقیقت پسندانہ توقعات پر بھی مبنی ہے۔ وہ سیکورٹی کے مسائل کے خطرات سے بھی آگاہ ہے۔ بلاشبہ، قومی خارجہ پالیسی کے وژن کے حصول کے لیے ترکیہ کو اپنے روابط اور صلاحیت میں اضافے کی ضرورت ہے۔ اس مرحلے پر صدر ایردوان کی موثر قیادت اور تجربہ ان عوامل کو عملی جامہ پہنا سکنے کے لیے پیش پیش ہے۔
ترکیہ صدی کے بارے میں اپنے وژن کو عملی جامہ پہنانے کے لیے، فیدان نے تین عنوانات کے تحت وزارت کو تفویض کردہ کردار کا خلاصہ کیا ہے۔ خارجہ تعلقات کی تمام جہتوں کو تحریری ریکارڈ میں رکھنا، موجودہ مسائل اور اسٹریٹجک مواقع سے متعلق پوزیشنوں کی تخلیق، اور وزارتوں اور اداروں کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنا۔
فیدان کی جانب سے دفترِ خارجہ کے لیے تعین کردہ یہ تین فرائض سفارتکاروں کو کہیں زیادہ فعال اور تخلیقی کردار ادا کرنے پر مجبور کریں گے اور ترکیہ کی حالیہ برسوں میں فعال سفارتکاری کو مزید پختگی دلائیں گے۔