تجزیہ 35

علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم کی حمایتی پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اور دہشت گرد تنظیم کی انتخابی پالیسیاں

1980740
تجزیہ 35

ترکیہ  انتخابی  سطح کے  قریب سے قریب تر چلا آرہا  ہے تو پی کے کے دہشت گرد تنظیم کے نام نہاد  سرغنوں  کے  انتخابات کے بارے  میں مسلسل بیانات اورایردوان کے مخالف امیدوار اور اتحاد کی حمایت باعثِ توجہ ہے۔ بالآخر، یہ دیکھا گیا ہے کہ PKK، جو فطرتاً سیاسی عمل کے بجائے دہشت گردی اور تشدد کے ذریعے نتائج حاصل کرنا چاہتی ہے، اس نئے آپریشن کے انداز کے تحت تنظیم میں تعطل اور اس کی قیادت میں طاقت کا فقدان نمایاں ہے۔

سیتا خارجہ پالیسی محقق جان اجون کا اس موضوع سے متعلق جائزہ ۔۔

پی کے کے ۔کے سی کے  کی اجرا کمیٹی کے  رکن دوران کالکان نے پریس  کو بییٹی رکن دوران کالکان نے پریس کاان دیتے ہوئے کہا ہے کہ  ایردوان کی قیادت کے اقتدار کو قطعی طور پر ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ در اصل ترکیہ کے  انتخابات کے عمل کے قریب ہونے کے دور میں پی کے کے   کی اعلی سطحی قیادت میں تقریباً ایک جیسے بیانات دیے ہیں۔ جمیل بائیک ، مراد قارا یلان ، بیسے ہوزات جیسی شخصیات نے آق پارٹی۔  ایم ایچ پی  اتحاد کےاقتدار کو ہر قیمت پر  گرانے اور اس کی جگہ کسی معقول متبادل کو تشکیل دینے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ حتی اس تناظر میں  تنظیم کے نام پر بیسے ہوزات کی جانب سے  بیان کردہ اعلامیہ میں 14 مئی کے انتخابات کے اس سے قبل کے کسی بھی انتخابی عمل سے مشابہہ نہ ہونے  پر زور دیتے  ہوئے  پیپلز ڈیموکریٹ  پارٹی  کے کمال کلچ دار اولو کے  حق میں  امیداروار کھڑا نہ کیا اور انتخابات تک اپنی عسکری کاروائیوں کو روکنے  کا اعلان کیا ۔ بعد ازاں  پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اور ریزرو پارٹی کے طور پر نمائندگی کرنے والی گرین لیفٹ پارٹی  کی کمال کلچ دار اولو اور ملت اتحاد  کے ساتھ قائم  کردہ  تعلقات  توجہ طلب ہیں۔  پی کے کے /کے سی کے   کے سیاسی بازو  ایچ ڈی پی ۔ گرین لیفٹ پارٹی کے کمال کلچ دار اولو  کے ساتھ ملاقات اور  مختلف مذاکرات کے بعد امیدوار نامزد نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔  یہاں پر پی کے کے۔کے سی کے دہشت گرد تنظیم کا پوری طاقت کے ساتھ اس انتخابی سلسلے سے وابستہ ہونا  اور ایردوان کے برخلاف  پوزیشن   سنبھالنا  کیا معنی رکھتا ہے؟  فطرت کے اعتبار سے جائز سیاسی سسٹم اور انتخابی  عمل سے دور رہنے کی ضرورت ہونے والی ایک دہشت گرد تنظیم  آیا کہ کیوں سیاسی مہم کو شروع کیے ہوئے ہے؟

دوران کالکان کے تازہ بیانات  پی کے کے   کے اس طرز کی کاروائیوں کو بیان کرتے ہیں۔ کالکان نے اپنے بیان میں کہا  ہے؛ "ایردوان  ترک قومی خفیہ سروس  کو ہمیں ختم کرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے فہرست کی شکل میں ہمارے ناموں کا اعلان  کر رکھا ہے، اور یہ روزانہ ہمیں مار رہے ہیں اور اس کے خلاف کسی کی آواز بلند نہیں ہو رہی۔ میڈیا   دفاعی شعبوں میں  باکور میں سرنگوں  میں ہر جگہ ہم پر حملے کیے جا رہے ہیں۔  قندیل میں، شنگال میں  روژودا میں ہمیں قتل کیا جا رہا ہے۔ یہ ہمیں ہر روز مار رہے ہیں اور  کسی کی آواز  تک نہیں نکل رہی۔ہمارے ناظمین کی انہوں نے  فہرست بنا رکھی ہے۔انہوں نے سرخ، پیلی، ہری اور گرے لسٹ میں  تیس۔ چالیس نام درج کر رکھے ہیں۔ یہ مطلوب  افراد کی فہرستیں نہیں بلکہ  سرا سر قتل کیے جانے والوں کی فہرستیں ہیں۔"  یہ بیانات در اصل پی کے کے۔ کے سی کے  کس  نوعیت کے دباو کے ما تلے ہونے ،   سرغنوں کی حرکات کے محدود بننے کا واضح طور پر مظہر ہیں۔

حالیہ برسوں میں PKK دہشت گرد تنظیم کے خلاف ترکیہ کے فعال اور مکمل دباؤ کے اہم  نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ترکیہ کی سرحدوں کے اندر حرکات و سکنات کے تقریباً ختم ہونے والی دہشت گرد تنظیم  کی عراق اور شام میں بھی سرحد پار کاروائیاں  بھی کافی حد تک محدود بن کر رہ گئی ہیں۔  تا ہم دوران کالکان  کی طرف سے بیان کردہ اور زور دیے جانے والے جدوجہد کے طریقہ کار کو قومی خفیہ سروس  سر انجام دے رہی ہے۔ جب قومی خفیہ سروس کی جانب سے PKK  کے سرغنوں کو نئے سیکورٹی نظریے کے تناظر میں ختم کرنے کا عمل شروع کیا گیا تھا، اس کے آغاز کے برس  2015 سے اب تک 500 کے قریب شخصیات کو  ختم کیا جا چکا ہے، ایسا لگتا ہے کہ اس سے تنظیم کے طرز عمل میں ایک انقلابی تبدیلی آئی ہے۔ جیسا کہ دوران کالکان کے 18 اپریل کو جاری کردہ بیانات  اس عمل کی تصدیق کرتے ہیں ،  دہشت گرد تنظیم کی حرکات و سکنات اور خبر رسانی کی استعداد  پر کاری ضرب لگ چکی ہے اور کے حوصلے مکمل طور پر پست ہو چکے ہیں۔

اس تناظر میں، PKK/KCK دہشت گرد تنظیم کے نام نہاد  سرغنہ  ترکیہ میں  انتخابات کو اس تعطل سے نکلنے کے لیے ایک تاریخی موقع  تصور  کر رہے ہیں۔ ایردوان کی حکومت کا تختہ الٹائے جانے  کے ساتھ ہی ترکیہ کا دہشت گردی کے خلاف  اٹل موقف کمزور پڑ جائیگا، ترکیہ کے عراق اور شام کے اندر آپریشنز روک دیے جائینگے، اور  ایچ ڈی پی۔  گرین لیفٹ پارٹی کے  دوبارہ سے طاقت پکڑتے ہوئے  ملک  کے مشرقی علاقوں میں اپنے لیے ساز گار ماحول پیدا کرنے کی  سوچ پیدا ہو جائیگی۔  بڑے افسوس سے کہنا  پڑتا ہے کہ اپوزیشن کے لیڈر  کمال کلچ دار اولو کے بعض بیانات،  ان کے ساتھیوں اور  ذاتی طور پر ایچ ڈی پی۔ گرین لیفٹ پارٹی کے ساتھ تعلقات اس سوچ کو پروان چڑھا رہے ہیں۔

تاہم، دہشت گردی کے خلاف جنگ ترکیہ  کے لیےسیاست سے بالا تر  ایک  قومی سلامتی کا مسئلہ ہے۔ اگرچہ PKK معدومیت کے بہت قریب ہے، موجودہ حفاظتی نظریے کو فیصلہ کن طور پر برقرار رکھا جانا چاہیے۔



متعللقہ خبریں