چشمہ شفاء۔30

آج ہم آپ کے ساتھ صحت کے جس موضوع پر بات کریں گے وہ ہے "گردے میں پتھری کی روک تھام میں مددگار غذائیں"

1965478
چشمہ شفاء۔30

ڈاکٹر مہمت اُچار کے طبّی مشوروں پر مبنی پروگرام چشمہ شفاء کے ساتھ آپ کی خدمت میں حاضر ہیں۔

آج ہم آپ کے ساتھ صحت کے جس موضوع پر بات کریں گے وہ ہے "گردے میں پتھری کی روک تھام میں مددگار غذائیں"۔

تو آئیے دیکھتے ہیں گردے میں پتھری کے سدّباب کے لئے کن غذاوں کا استعمال کرنا چاہیے اور کن غذاوں کے استعمال سے پرہیز کرنا چاہیے۔

 

1۔ روزانہ 3 لیٹرمحلول کا استعمال

گردوں میں پتھری  بننے کی روک  تھام کے لئے دن میں 3 لیٹر محلول کا استعمال ضروری ہے  اور 3 لیٹر کے نصف  کو پانی پی کر پورا کیا جانا چاہیے۔ اگر  پیشاب کا رنگ صاف یا پھر ہلکا پیلا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ پانی کا استعمال جسمانی ضرورت کے مطابق کیا جا رہا ہے۔

دن میں 10 سے 12 گلاس  اور کم از کم 6 گلاس پانی کا استعمال پیشاب کی مقدار میں اضافہ کر کے گردوں میں موجود کیمیائی مادوں کو پتھری میں تبدیل ہونے سے پہلے ہی پیشاب کے راستے خارج کر دے گا۔

ایسے تمام مشروبات اور کھانوں سے پرہیز کریں جو آپ کے جسم میں پانی کی مقدار کم کر دیں ۔ مثلاً الکحل کا بے تحاشا استعمال، یومیہ 5 سے 6 کپ  سے زیادہ چائے کافی کا استعمال گردوں کی صحت کے لئے نقصان دہ ہے۔

 

2۔نمک کے استعمال میں توازن

نمک کے استعمال میں اضافے سے گردے پیشاب کے ذریعے زیادہ کیلشیئم خارج کرنا شروع کر دیتے ہیں جس کے باعث گردوں میں پتھری کے خطرے میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ لہٰذا وافر مقدار میں سوڈیئم والےبھُنے ہوئے  خشک میوہ جات، پیزا، برگر جیسی فاسٹ فوڈ اور سوڈا واٹر  جیسے مشروبات کے استعمال میں احتیاط کی جانی چاہیے۔

تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ متواتر فاسٹ فوڈ کھانے والے بچوں میں گردے کی پتھری کا مسئلہ زیادہ تواتر کے ساتھ دیکھنے میں آتا ہے۔ ایسے افراد جن میں گردی کی بیماری موروثی ہو انہیں نمک کا یومیہ استعمال 3 سے 5 گرام سے زیادہ نہیں کرنا چاہیے۔ یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ ہماری روزمرّہ خوراک یعنی سبزیوں، پھلوں اور روٹی میں نمک پہلے سے موجود ہوتا ہے لہٰذا سبزیوں کو اضافی نمک شامل کئے بغیر پکانا چاہیے۔

 

3۔سگریٹ نوشی سے پرہیز

سگریٹ اپنے  دیگر مضرات کے ساتھ ساتھ گردوں کے بھی بڑے ترین دشمنوں میں شامل ہے۔ سگریٹ پینے والے افراد کو گردوں کے پیچیدہ امراض کا خطرہ لاحق ہوتا ہے۔

 

4۔اضافی وٹامن سی کے استعمال سے پرہیز

وٹامن سی کے اضافی استعمال سے گردوں میں کیلشیم  آکسالیٹ کی مقدار میں  اضافہ ہو سکتا ہے۔ وٹامن سی کی یومیہ مقدار کو 1000 ملی گرام سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے۔

 

5۔گردوں میں پتھری کے عمل کو تیز کرنے والے غذائیں

گردے کے مریضوں میں  پتھری کی جو قسم سب سے زیادہ دیکھنے میں آتی ہے وہ کیلشیئم آکسالیٹ پتھری ہے۔ آکسالیٹ، پتھری بنانے والے مضر ترین مادوں میں سے ایک ہے۔ روز مرّہ خوراک سے وافر مقدار میں  آکسالیٹ کی حامل غذاوں کو خارج کر دینا چاہیے۔ گردوں کے مریضوں کو مندرجہ ذیل غذاوں سے ہر ممکنہ حد تک پرہیز کرنا چاہیے:

مشروبات میں سے  چائے، کافی اور الکحل

سبزیوں میں سے پالک، چقندر، بھنڈی، مکئی، تازہ پھلیاں، آلو، ٹماٹر، سویا کی پھلیاں، پارسلے،    اجوائن خراسانی ، ہرائی شب بو اور نرہ تیزک وغیرہ

پھلوں میں سے انجیر، شہتوت، آلو بخارہ، سٹرابری، بلیک بیری اور بلیک کرنٹ

خشک میوہ جات میں سے اخروٹ، فندق، بادام اور مونگ پھلی  اور دیگر غذاوں میں سے تِل، چاکلیٹ، ہلدی، سویا اور آئس کریم سے پرہیز کیا جانا چاہیے۔

اگر آپ آکسالیٹ والی غذا استعمال کر ہی رہے ہیں تو اس کے ساتھ کیلشیئم سے بھرپور غذائیں مثلاً دہی یا پنیر وغیرہ کا استعمال ضرور کریں۔ اس طرح آکسالیٹ سیدھا گردوں میں پہنچنے کی بجائے پورے دورانیہ ہضم میں کیلشیئم سے ملے رہیں گے۔ اس کے علاوہ پانی کے وافر استعمال سے بھی مدد لینی چاہیے۔

 

6۔ وافر پوسے والی غذائیں استعمال کریں

یومیہ استعمال کی غذائیں اور مشروبات مختلف ہونے چاہیئں۔ ایک ہی خوراک کا وافر اور مستقل استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ وافر پوسے والی غذاوں کو ترجیح دینی چاہیےکیونکہ کم پوسے والی غذائیں قبض کا سبب بن کر گردے میں پتھری بننے کے عمل کو تیز کرتی ہیں۔ پوسے والی سبزیاں، پھل اور پھلیاں ہضم کے عمل کو تیز کر کے انتڑیوں سے گزرنے کے دورانیے کو مختصر کرتی اور آکسالیٹ کے انضمام کو کم کرتی ہیں۔

 

7۔ حیواناتی پروٹین کی مقدار کو کم کر دیں

گوشت، مچھلی، مرغی اور انڈے جیسی بلند درجے پر آکسالیٹ ، کیلشیئم اور  پروٹین والی حیواناتی غذائیں جسم میں یورک ایسڈ کی مقدار میں اضافہ کر کے گردے میں پتھری بننے کا سبب بنتی ہیں۔ ان غذاوں کا متواتر استعمال جسم میں گردے کی پتھری کا سدّباب کرنے والے سٹراٹ کو کم کر دیتا  ہے۔  اور اگر پراسیسڈ گوشت استعمال کیا جا رہا ہو تو یہ اپنے اندر موجود نمک کی وافر مقدار کی وجہ سے اور بھی نقصان دہ ہو کر گردوں میں  یورک ایسڈ پتھری  بننے کے خطرے میں اضافہ کر دیتا  ہے۔

گردے کے مریض اپنی پروٹین کی ضرورت کو کچھ عرصے کے لئے دہی، دالوں، پھلیوں اور چنوں سے پورا کر سکتے ہیں۔

پیشاب میں ایسڈ کا اضافہ کر کے پتھری بننے میں مدد دینے والے گیس والے مشروبات سے بھی دُور رہنا چاہیے۔

 

8۔ہر روز ایک پیالی دہی استعمال کریں

وافر مقدار میں کیلشیئم کے حامل ہونے کی وجہ سے دودھ اور دہی کا استعمال متوازن ہونا چاہیے خاص طور پر عورتوں کو میناپوز کا عمل شروع ہونے کے بعد ہڈیاں گھُلنے کی بیماری کے سدّباب کے لئے ہر روز ایک پیالی دہی اور ایک گلاس دودھ کا استعمال کرنا چاہیے۔

اس کے ساتھ ساتھ وٹامن ڈی اور وٹامن سی کے استعمال کو بھی توازن میں رکھنا چاہیے کیونکہ یہ وٹامن بھی گردے میں پتھری بننے کے عمل کو تیز کرتے ہیں۔

 

9۔سٹرس فروٹ کے استعمال میں اضافہ

سٹرس فروٹ گردوں میں پتھری بننے کا نہ صرف سدّباب کرتے ہیں بلکہ درپیش خطرے میں بھی کمی کرتے ہیں۔ موسم کے دوران تازہ کینو مالٹے اور لیموں کا وافر استعمال  کرنا چاہیے۔

لیموں میں موجود سٹراٹ مادے پتھری بننے کی روک تھام کرتے ہیں لہٰذا چائے اور سوپ جیسے مشروبات میں  لیموں کا استعمال اور لیموں کے رس والے پانی کا وافر استعمال مفید ثابت ہوتا ہے۔



متعللقہ خبریں