پاکستان ڈائری - ویمن ان میڈیا

خواتین بطور نیوز کاسٹر، کالم نگار، اینکر، کیمرہ ویمن، ایڈیٹر، کاپی ایڈیٹر، اسکرپٹ رائٹر پروڈیوسر، آر جے، ریسرچر،فوٹوگرافر، سوشل میڈیا ایکسپرٹ، اسائمنٹ ایڈیٹر، ہیڈ آف نیوز اور دیگر شعبوں میں کام کررہی ہیں

1957223
پاکستان ڈائری - ویمن ان میڈیا

پاکستان ڈائری- 28.2023

پاکستانی خواتین ہر محاذ پر اپنا لوہا منوارہی ہیں اور میڈیا میں بھی پوری آب و تاب سے چمک رہی ہیں۔ خواتین صرف اینکرنگ سے وابستہ نہیں وہ نیوزروم اور صحافت کے ہر شعبے میں کام کررہی ہیں۔ خواتین بطور نیوز کاسٹر، کالم نگار، اینکر، کیمرہ ویمن، ایڈیٹر، کاپی ایڈیٹر، اسکرپٹ رائٹر پروڈیوسر، آر جے، ریسرچر،فوٹوگرافر، سوشل میڈیا ایکسپرٹ، اسائمنٹ ایڈیٹر، ہیڈ آف نیوز اور دیگر شعبوں میں کام کررہی ہیں۔

میں نے ٹویٹر پر سوال پوچھا کہ آپ کی پسندیدہ صحافی اینکر نیوز کاسٹر اور کالم نگار کون ہے تو جوابات کی بھرمار ہوئی اور سوشل میڈیا صارفین نے کھل کر اپنی پسند کا اظہار کیا۔ زیادہ تر سوشل میڈیا صارفین فریحہ ادریس، پارس جہانزیب، مہر بخاری، ماریہ میمن، نسیم زہرہ، فضا اکبر، کرن ناز، عارفہ نور، عاصمہ جہانگیر، منیزے جہانگیر اور ابصا کومل کے نیوز کرنٹ افئیرز شو دیکھنا پسند کرتے ہیں۔ عاصمہ شیرازی، عفت حسن رضوی، اور صغری صدف کے کالمز کی تعریف ہوئی تو دوسری طرف پسندیدہ نیوز کاسٹرز عشرت ثاقب ،عائشہ بخش،سمعیہ رضوان ، ثمینہ پاشا، ایشل سلمان، سحرش، زارا انصاری،ناجیہ اشعر صدف جبار کو قرار دیا گیا۔

 فیلڈ میں جاکر رپورٹنگ کرنے والو میں رپورٹرز سیمرا خان، زنیرا مظہر، کرن خان اور انیلا خالد کے کام کو سراہا۔ فاطمہ علی، آسیہ انصر رن خان اور انیلا خالد کے کام کو سراہا گیا۔

سوشل میڈیا صارفین کی ایک بڑی تعداد نے ملیحہ ہاشمی اور مہرین سبطین کے وی لاگز کو بھی پسند کیا۔ سماجی امور پر شوز کرنے والی ڈاکٹر بشری اقبال اور سدرہ اقبال کے مداحوں نے انکے حق میں ووٹ دیا۔ نیوز مارننگ شو کے لئے سب سے زیادہ صارفین نے شفا یوسف زئی کو پسند کیا اور انکی محنت اور لگن کو سراہا۔

خواتین کے عالمی دن پر میڈیا کی خواتین کو لوگوں نے بطور خاص خراج تحسین پیش کیا کیونکہ مشکل ترین حالات کے باوجود وہ کام کرتی ہیں اور سچ سب کے سامنے لاتی ہیں۔ ان کا کام عوام کو بروقت حالات حاضرہ سے آگاہ کرنا ہے۔ اس میں انکو بہت سے خطرات کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے وہ ہراسانی کا سامنا بھی کرتی ہیں۔

خواتین صحافی جہاں ایک طرف صحافت میں مصروف عمل ہوتی ہیں تو دوسری طرف وہ اپنی گھریلو زمہ داریوں کو بھی نبھا رہی ہوتی ہیں۔ جہاں وہ ایک معروف صحافی ہیں وہاں وہ ایک اچھی ماں ، بیوی ، بہن اور بیٹی کے رشتوں میں جڑی ہوئی ہیں۔ ایک طرف وہ میڈیا کے افق پر چھائی ہوئی ہیں دوسری طرف اپنے گھرکی ملکہ بھی ہیں۔

پاکستانی خواتین کو پہلے صرف مخصوص بیٹس پر کام کرنے دیا جاتا تھا لیکن اب پاکستانی خواتین ہر محاذ پر کام کررہی ہیں اور حقائق عوام کے سامنے لارہی ہیں۔ ماضی قریب میں سنسرشپ زیادہ بڑھ گئ اور صحافیوں پر حملوں میں بھی اضافہ دیکھا گیا۔ کتنے صحافیوں کی نوکریاں ختم ہوگئیں ان پر غیر اعلانیہ پابندی لگ گئ۔۔اب یہ صورتحال ہے صحافیوں کے خلاف سوشل میڈیا پر کمپئن چلائی جارہی ہیں جن میں خواتین صحافیوں کی کردار کشی سب سے زیادہ ہورہی ہے۔

سوشل میڈیا پر خواتین صحافیوں اور اینکرز کو ریپ تیزاب گردی کی دھمکیاں دی جاتی ہیں۔ ۔خواتین صحافیوں کی تصاویر فوٹوشاپ کی جاتی ہیں اور انکے فون نمبر گھر کے ایڈریس سوشل میڈیا پر پھیلا دئے جاتے ہیں۔صحافت کرنا ، صحافی ہونا اور فیلڈ میں کام کرنا مشکل سے مشکل ترین ہوتا جارہا ہے۔

پاکستانی  صحافی اس وقت بہت مشکل حالات میں کام کررہی ہیں اور ان کے لئے زندگی آسان نہیں جاب کی کوئی سیکورٹی نہیں، کم تنخواہیں ، نو ڈیوٹی اورز ، نو میڈیکل اور دھمکیاں اس کے دوران وہ خبر نکال کر رپورٹ کررہی ہیں۔ خواتین کے عالمی دن پر وہ پرعزم ہیں کہ حالات جوبھی ہوں وہ کام کرتی رہیں گی۔

 



متعللقہ خبریں