تجزیہ 25

ترکیہ میں ہولناک زلزلہ اور امدادی سرگرمیاں

1947904
تجزیہ 25

بڑے افسوس سے کہنا  پڑتا ہے کہ ترکیہ کے جنوب مشرقی علاقوں قاہران مان ماراش کے اضلاع پازارجیک اور البستان میں اوپر تلے رونما ہونے والے 7.7 اور 7.6 کی شدت کے زلزلوں  نے پورے خطے کو بری طرح متاثر کیا ہے۔آفات و ہنگامی حالات  انتظامیہ ڈائریکٹریٹ  کے اعداد و شمار کے مطابق  زلزلے میں  جان بحق ہونے والے  انسانوں کی تعداد 35 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے تو  زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ سے متجاو ز ہے۔یہ زلزلے ترکیہ سمیت شمالی شام میں وسیع پیمانے کی تباہ کاریوں اور نقصانات کا موجب بنے ہیں  تو شام کے  ادلیب، عفرین اور حلب   شہروں سمیت  جوار کے علاقوں میں 10 ہزار کے قریب انسان لقمہ اجل بنے ہیں۔

سیتا خارجہ  پالیسی محقق جان اجون کا مندرجہ بالا موضوع پر جائزہ ۔۔

جب ترکیہ 6 فروری کی صبح بیدار ہوا تو اس کو ایک عظیم آفت کا سامنا کرنا پڑا، ترکیہ میں  زلزلہ علوم کے ماہرین   کی جانب سے  صدی کی آفت قرار دیئے گئے  اوپر تلے دو  زلزلے  رونما ہوئے۔ ترکیہ کے جنوب مشرقی علاقے میں  واقع  صوبہ قاہرامان ماراش کے اضلاع  پازارجیک اور البستان میں 8 گھنٹوں کے دوران  ریکٹر اسکیل پر 7.7 اور 7.6 کی شدت کے  بڑے زلزلے ترکیہ کے دس صوبوں میں  وسیع پیمانے کی تباہ کاریوں کے موجب بنے۔  ان زلزلوں کے اوپر تلے وقوع پذیر ہونے، سطح زمین سے 7  کلو میٹر   کی گہرائی میں آنے  اور 90 سیکنڈ تک طویل  عرصے تک  جاری رہنے نے  وسیع پیمانے کی تباہ کاریا ں مچائیں۔  قاہرامان ماراش  سمیت خاصکر خطائے، غازی اینتپ، ملاتیا اور ادیامان  صوبوں میں  بھی  سنگین  سطح  کے نقصانات پیش آئے۔ اس  چیز کا مشاہدہ ہوا ہے کہ  زلزلوں نے  تقریباً جرمنی کے رقبے  کی حدتک کے ایک وسیع علاقے  کو متاثر کیاہے۔ آفات و ہنگامی حالات  انتظامیہ ڈائریکٹریٹ(AFAD ) کی طرف سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق 15 فروری تک  مجموعی اموات کی تعداد 35 ہزار  کی حد کو پار کر گئی تھی  جبکہ ایک لاکھ زخمی ہوئے تھے۔ شامی میں  10 ہزار سے زائد جانی نقصان ہوا ہے ۔ ترکیہ میں زلزلہ سے متاثرہ علاقوں میں  AFAD, PAK, JAK, JÖAK, DİSAK کوسٹل گارڈز،  گیون ، فائر بریگیڈ،  وزارت  تعلیم ، شہری تنظیموں اور بین الاقوامی   سرچ اینڈ ریسکیو ٹیموں پر  مشتمل   35 ہزار 249 اہلکاروں نے  امدادی سرگرمیوں میں حصہ لیا  ہے۔  ترکیہ کی دنیا بھر سےامداد فراہم کرنے کی اپیل کے جواب میں 60 سے زائد ممالک سے 9456 امدادی  اہلکاروں  نے انسانوں کو بچانے کے لیے خدمات  سر انجام دیں۔  متاثرہ علاقوں میں سرکاری  ملازمین کی تعداد اڑھائی لاکھ سے زیادہ تھی۔

زلزلے کے پہلے ہی لمحے سے ترکیہ اپنے تمام اداروں کے ساتھ چوکنا ہو گیا اور منہدم ہونے والے متعلقہ علاقوں میں امداد بھیجنے کی بھر پور  کوششیں صرف  کیں،  خاص طور پر سرچ اینڈ ریسکیو آپریشننز ٹیموں نے لوگوں کو ملبے تلے  سے زندہ نکالنے کی جدوجہد کی، لیکن ہم  منہدم ہونے والی تقریباً 50 ہزارعمارتوں کی بات کر رہے  ہیں اور بدقسمتی سے تمام عمارتوں میں امدادی کاروائیاں ابتدائی لمحات میں ممکن نہ بن سکے۔ایک جانب ملبے   تلے سے  زندہ  بچنے والے انسانوں کی  تلاش  جاری ہونے  کے وقت دوسری جانب بے گھر ہونے والے  متاثرین کو بسیرا کرانے کے حل نکالنے کی سعی کی جا رہی ہے۔ یخ بستہ  سردی کا سامنا ہونے والے متاثرہ علاقوں میں سرعت سے خیمہ اور کنٹینر  بستیاں قائم کی جا رہی ہیں۔ بلا شبہہ کچھ مدت بعد تباہ ہونے والے شہروں کی نشاط ِ نو  اور زلزلے کے خلاف قوت ِ مدافعت رکھنے والی عمارتیں تعمیر  کرنے کا کام شروع  ہو گا تو صدر رجب طیب ایردوان نے  زلزلہ زدگان کو ایک سال تک  کی مدت میں ان کے لیے نئے مکانات کی تعمیر کا عندیہ دیا ہے۔  ترک عوام  اسوقت  عظیم سطح کے باہمی تعاون اور ایثار کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ہزاروں کی تعداد میں رضاکار بھی  متاثرہ  علاقوں میں نبرد آزما ہیں،  دیگر تمام تر شہروں میں امدادی   پروگرام  منعقد کیے جارہے ہیں،  شہری  تنظیمیں  بھی   اس کام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں۔

اس مرحلے پر فطری طور پر عالمی برادری  پر بھی بھاری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔ زمین بوس ہونے والے مکانات اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر ِ نو  کے لیے  انہیں ترکیہ سے تعاون کرنا ہو گا۔  ترکیہ ابتک  دنیا کے تمام تر علاقوں میں امداد کی ضرورت ہونے والے ممالک کی جانب  امدادی ہاتھ بڑھاتے ہوئے اعلی سطح کے تعاون کا مظاہرہ کرنے والا ایک ملک ہے، جس کا ثمر اسے ابھی سے ملنا شروع ہو چکا ہے ۔ دنیا بھر سے ترکیہ کو  امداد بہم پہنچائی جا رہی ہے،  تا ہم  خاصکر  مسمار شدہ مقامات کی نشاط ِ نو کے  عمل میں  اسے مزید  تعاون اور امداد کی ضرورت درکار ہو گی۔



متعللقہ خبریں