پاکستان ڈائری - ایک پر حملہ سب پر حملہ

ارشد شریف شہید کو پاکستان میں قتل کی دھکمیاں مل رہی تھی انہوں نے دبئ میں پناہ لی لیکن انکو وہاں سے جب جانے کے لئے کہہ دیا گیاان کے پاس ویزہ نہیں تھا تو انکو کینیا جانا پڑا اور وہاں انکو قتل کردیا گیا سو دن گزر گئے لیکن ارشد شریف کے قاتل گرفتار نہیں ہوسکے

1941136
پاکستان ڈائری - ایک پر حملہ سب پر حملہ

پاکستان ڈائری - 23/2023

میں اکتوبر کے بعد سے گھر پر ہی ہوں دکھ ہی ایسا ہے کہ زندگی کی طرف واپس آنا بہت مشکل ہے میں تو کام بھی دل پر پتھر رکھ کر کررہی ہوں۔ شکر ہے ورک فار ہوم، ایڈیٹرز، صحافتی ادارے میری تکلیف کو سمجھتے ہیں۔ اس مشکل کے وقت میں صحافتی برادری بھی میرے ساتھ کھڑی ہے۔ اس ہی طرح جب مجھے کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز نے کانفرنس میں دعوت دی تو یہ کراچی میں ہونا تھی میری درخواست پر مجھے ویڈیو لنک پر مدعو کرلیا گیا ۔ تاکہ میں اپنی بات گھر بیٹھے ہی کرسکو اور سب کی رائے بھی سن سکو۔ میڈیا فریڈم راونڈ ٹیبل کانفرنس میں پاکستان میڈیا فریڈم رپورٹ ۲۰۲۲ بھی پیش کی گئ ۔ کانفرنس میں ایمنڈا، پی ایف یوجے، کراچی پریس کلب ، کے یو جےد ستور، کے یو جے برنا، سی ای جے ، پی پی ایف اور پاکستان کے بڑے صحافتی ناموں نے شرکت کی۔ تمام سئنیرز نے سب سے پہلے مجھے بولنے کی  دعوت دی تاکہ میں اپنے مرحوم شوہر ارشد شریف کا مقدمہ سامنے رکھ سکو۔ارشد شریف شہید کو پاکستان میں قتل کی دھکمیاں مل رہی تھی انہوں نے دبئ میں پناہ لی لیکن انکو وہاں سے جب جانے کے لئے کہہ دیا گیاان کے پاس ویزہ نہیں تھا تو انکو کینیا جانا پڑا اور وہاں انکو قتل کردیا گیا سو دن گزر گئے لیکن ارشد شریف کے قاتل گرفتار نہیں ہوسکے۔ پاکستان ہو یا کینیا ہمیں کوئی انصاف دینے کے لئے کوئی تیار ہی نہیں ہے۔ جس نے ارشد پر سولہ ایف آئی آرز کروائی جس نے عماد یوسف کو گرفتارکروایا وہ ہی ارشد کا قاتل ہے۔ ارشد کا قتل پاکستان میں پلان ہوا اور اس پر عمل کینیا میں ہوا۔ ۲۰۱۷ میں بھی ارشد پر جعلی ایف آئی آر ہوئی ہمارے خاندان نے اس وقت بھی ہراسانی دیکھی۔ اس کے بعد ۲۰۲۲ میں تو مقدمات کی بھرمار ہوگئ دھمکیاں ہراسانی اور میرے شوہر کا قتل ہم سب کو توڑ گیا۔ ہم سب میڈیا کارکنان کو متحد ہونا ہوگا اور ارشد کے لئے آواز اٹھانا ہوگی۔

کانفرنس کی صدارت سیکرٹری جنرل سی پی این ای عامر محمود نے کی کانفرنس میں سئینر صحافیوں اظہر عباس، مظہر عباس، لالہ اسد پٹھان، جی ایم جمالی، فہیم صدیقی، اے ایچ خانزدہ، راشد عزیز، حسن عباس، عاجز جمالی، امبر رحیم شمسی، اویس اسلم علی، ڈاکٹر توصیف احمد خان، ڈاکٹر جبار خٹک، مقصود یوسفی، انور ساجدی، عبدالخالق مارشل اور عامر محمود دیگر نے خطاب کیا۔ اس کانفرنس میں صحافیوں کو درپیش مسائل کی بات کی گئ ۔ صحافی اس وقت معاشی بدحالی کا شکار تو ہیں ہی لیکن اس کے ساتھ انکو جان کے خطرات بھی لاحق ہیں۔ ایک طرف تنخواہیں نا دے کر انکا معاشی قتل ہورہا ہے دوسری طرف آن لائن ہراسانی اور دھمکیوں تشدد سے انکا کام صحت اور گھربار متاثر ہورہے ہیں۔ صحافی اطہر متین کو کراچی میں قتل کیا گیا صدف کینٹینر کی زد میں آگئ اور ارشد شریف کو بھی قتل کردیا گیا۔ جس سے صحافی برادری میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔ ہر حکومت صحافیوں کو انتقام کا نشانہ بنانا شروع کردیتی ہے اور ایسے حربے اپنائے جاتے ہیں جس کی ذریعے آزادی رائے پر قدغن لگائی جاسکے۔ اس وقت پاکستان آزادی رائے میں تنزلی کے ساتھ ۱۵۷ نمبر پر کھڑا ہے جوکہ بہت افسوناک ہے۔ پاکستانی صحافی اس وقت غیر اعلانیہ سینسر شپ کا شکار ہیں اور نامور اینکرارشد شریف کے قتل کے بعد مزید میڈیا کے حالات مخدوش ہیں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صحافی طارق متین نے بتایا ایک سال ہونے کو ہے انکو اپنے بھائی اطہر متین کے لئے انصاف نہیں مل رہا۔ صحافی اطہر کو کراچی میں گذشتہ برس قتل کردیا تھا۔ لالہ اسد پٹھان سیکرٹری فنانس پی ایف یوجے نے کہا جس طرح اے آروائی کو بند کیا گیا عماد یوسف ہیڈ آف اے آر وائی کو گرفتار کیا وہ قابل مذمت ہے اب ان پر ایسی سنگین دفعات لگائی جارہی ہیں جو انتقامی کاروائی کے زمرے میں آتا ہے۔ اس پہلے ارشد شریف کو ہراسانی کا نشانہ بنایا گیا پھر انکا بیہمانہ قتل اور اب تک انصاف نہیں مل سکا۔ ارشد شریف کا قتل اس لئے کیا گیا تاکہ سچ بولنےوالو کو یہ پیغام دیا جائے کہ وہ دیکھ لیں کہ سچ بولیں گے تو انکی زبان بندی ہوگی۔ صحافی فہیم صدیقی نے صحافیوں کے معاشی قتل کی طرف نشاندہی کی کہ کس طرح انکو تنخواہیں وقت پر نا دے کر ان کا معاشی قتل کیا جارہا ہے۔

شرکا نے اس بات پر ضرور دیا سی پی این ای کو تمام صحافتی تنظیموں کے اشتراک سے میڈیا فریڈم ڈیسک تشکیل دی جائے تاکہ صحافیوں پر حملوں اور تشدد کا مقابلہ کیا جائے ، شرکا نےا س بات پر ضرور دیا کہ صحافیوں کے موبائل فون اور لیپ ٹاپ ضبط کرنا بھی غیر قانونی ہے اس حوالے سے موثر حکمت عملی بنائی جائے کہ صحافیوں سےانکے کوئی آلات نا چھین سکے۔سینیئر صحافی مظہر عباس کا کہنا تھا کہ ایک زمانہ تھا جب صحافی پر ہونے والے ظلم کے خلاف سب ملکر احتجاج کرتے تھے ارشد شریف کے قتل پر احتجاج تو کیا گیا لیکن مشترکہ احتجاج نہیں ہوا، ان کا کہناتھا کہ ارشد شریف قتل ہائی پروفائل کیس ہے، اس کیس کی تفتیش کرنے والے ایک رکن کو ہٹا دیا گیا، خدشہ ہے کہ جے آئی ٹی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ کو متاثر کرے گی۔

 میڈیا فریڈم رپورٹ 2022ءکے مطابق فرائض کی انجام دہی کے دوران چار صحافی جاں بحق ہوئے، تیرہ واقعات میں صحافیوں کو تشدد کانشانہ بنایا گیا، دس واقعات میں صحافیوں کی گرفتاریاں اور مقدمات ہوئے۔ خواتین صحافیوں کو سوشل میڈیا کے ذریعے ہراساں کیا گیا۔



متعللقہ خبریں