تجزیہ 20

سال 2023 میں عالمی ایجنڈے کے اہم معاملات کے حوالے سے پشین گوئی

1932467
تجزیہ 20

ہم ایک تاریخی دور کے ایک نازک  موڑ سے گزر رہے ہیں۔ ایک جانب سے  عالمی  سطح پر غیر یقینی کی صورتحال جاری  ہے تو  اس نے  وسیع پیمانے کی  عالمی رقابت کی ماہیت اختیار کر لی ہے اور تمام   تر علاقائی ذیلی  سسٹمز میں  اثرات محسوس  ہونے والے  وسیع پیمانے کی تبدیلیوں کا عمل جاری ہے۔ دوسری طرف، ترکیہ عالمی مسائل کے مرکز میں ہے، چاہے آپ اسے کس طرح سے بھی  دیکھیں: یوکرین  جنگ، قفقاز میں نازک سلسلہ امن، بلقان میں کسی بھی  زور پکڑ سکنےو الے مقامی تنازعات ، یونان کی سیاست ، مشرقی بحیرہ روم میں توانائی کی کشمکش اور امریکہ کی خطے میں بڑھتی ہوئی دلچسپی،  شمالی افریقہ کا ہاٹ ٹاپک لیبیا کی تقسیم ، شام میں جاری غیر مستحکم ماحول، عراق میں سیاسی نازک ماحول  اور  ایران میں جاری مظاہروں کی وجہ سے جنم  پانے والی غیر یقینی وغیرہ۔  یہ فہرست اس سے بھی طویل بن سکتی ہے۔

کیونکہ یوکرین کی جنگ کی وجہ سے پیدا ہونے والا توانائی اور خوراک کا بحران ترکیہ کے لیے مواقع اور نئے خطرات دونوں پیش کر رہا ہے۔ جب ماحولیاتی مسائل جیسے موسمیاتی تبدیلی اور  متوقع  عالمی اقتصادی کساد بازاری، جسے ہم شاید سال کی پہلی ششماہی میں دیکھیں گے، کو ان تمام موضوعات میں شامل کیا  جائے تو  2023 میں  داخل ہوتے ہی ترکیہ  کے  جیو پولیٹیکل ماحول  میں کافی گہما گہمی آنے کا اندازہ ہو رہا ہے۔

سیتا سیکیورٹی محقق  پروفیسر  ڈاکٹر  مراد یشل طاش کا مندرجہ بالا موضوع پر جائزہ ۔۔۔

سال 2023 میں جس موضوع پر  سب سے زیادہ بات ہو گیہ وہ  وکرین میں جاری جنگ ہوگا۔ جنگ کے خاتمے کا  فی الحال امکان نظر نہیں آتا تو مزید گہرائی پکڑتے ہوئے  اس کے جاری رہنے کی توقعات قدرے زیادہ ہیں۔

زیلنسکی کے دورہ واشنگٹن سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ یوکرین کے لیے اپنی فوجی امداد میں اضافہ کرے گا اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس کی نوعیت میں تبدیلی آرہی  ہے۔ اس صورت میں  جنگ جاری رہنے والے سناریو کے  لیے تیار رہنا  ہم سب کے لیے فائدہ  مند رہے گا۔  جنگ جاری  رہنےو الے   حالات میں  ترکیہ مزید مضبوطی کے ساتھ  اپنی پوزیشن کو  برقرار رکھ سکتا ۔ درحقیقت یہ پوزیشن ترکیہ  کو سفارتی اور جغرافیائی طور پر مزید مضبوط کرے گی۔ ترکیہ توانائی، یورپی سلامتی اور غذائی تحفظ جیسے مسائل میں اپنے فعال کردار کو مزید گہرا ئی دے  گا۔ اگر جنگ کا رخ بدلتا ہے یا  اس میں گہرائی  آتی  ہے تو ترکیہ کے لیے اپنی موجودہ پوزیشن کو  برقرار رکھنا مشکلات سے دو چار کرسکتا ہے اور انقرہ-برسلز-واشنگٹن کے درمیان  تناؤ کا  ایک عمل جنم پا  سکتا ہے۔یوکرین کی جنگ کے  علاوہ  2023 میں ہم جس سب سے نازک موضوع پر بات کریں گےشاید یہ  بحیرہ اسود  کا معاملہ ہے۔ جنگ کے بعد  سے بحیرہ اسود کا علاقہ زیادہ وسیع پیمانے پر  امریکہ کے  محور میں آ چکا ہے اور یہ  خطے  میں  بحیرہ اسود کے ممالک کے ساتھ مل کر ایک نیا روس مخالف بلاک تشکیل دینے کے درپے  ہے۔ اس   لحاظ سے، "توسیع شدہ  بحیرہ سود منصوبے " پر توجہ دینا  بار آور ہو گا۔

2023 کے مثبت ایجنڈے کے  حوالے سے ہم پیشن گوئی کر سکتے ہیں کہ مشرق وسطیٰ کو معمول پر لانے کا عمل بغیر کسی سست روی کے جاری رہے گا۔ خطہ ایک ایسے عمل سے گزر رہا ہے جہاں اس کے ممالک یوکرین جنگ کے بعد اپنی حیثیت اور پوزیشن میں تبدیلیاں لا رہے ہیں۔ حالات میں معمولات  کی بحالی بھی اسی ماحول میں سر انجام پا ئی  ہے۔ہم کہہ سکتے ہیں کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے ساتھ معمول پر آنے کا عمل مزید مستحکم ہوگا۔ یہ  عمل مصر کے ساتھ آہستہ آہستہ سے آگے بڑھے گا  ترقی کرے گا، لیکن اس بات کا قوی امکان ہے کہ یہ  2022  سے کہیں زیادہ   مختلف  نوعیت کا ہو گا۔

شام کی فائل  سرپرائز سے بھری  پڑی  ہے۔ سال کے آخر میں ماسکو میں منعقدہ سہ فریقی سربراہی اجلاس 11 سال بعد اٹھایا جانے والا سب سے بڑا قدم تھا۔ یہ سمجھا جاتا ہے کہ ٹرپل میکانزم 2023 میں ایک پائیدار ڈھانچے کے طور پر جاری رہے گا اور فائلوں کے ذریعے قدم بہ قدم آگے بڑھے گا۔ دہشت گردی، مہاجرین کی وطن واپسی اور سیاسی حل کے معاملے میں   سبک رفتار  پیش رفت کی توقع رکھنا ذی فہم نہیں ہوگا،  تا ہم   یہ عیاں ہے کہ یہ سلسلہ آگے  ضرور بڑھے گا۔ ہم نہیں جانتے  کہ صدر ایردان  اور اسد کے درمیان ملاقات ہوگی یا نہیں، لیکن اگر انتخابات سے قبل ماسکو کے ذریعے ایسی ملاقات ہوتی ہے تو اس سے کسی کو حیرت نہیں ہوگی۔ جب ہم ممکنہ نتائج کے اعتبار سے جائزہ لیتے ہیں حکومت اور سیرین  نیشنل فورس  کے درمیان فوجی کشیدگی میں کمی، PKK کی فعال طریقے سے  حد بندی، مہاجرین کی بتدریج وطن  واپسی اور ادلیب کے حوالے سے کچھ پیش رفت ہو سکتی ہے۔

اس عمل کو کمزور کرنے اور دمشق کو ترکیہ سے دور رکھنے کی ایران کی کوششوں کے کچھ نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ اس بات کا امکان نہیں ہے کہ واشنگٹن اس عمل کی حمایت کرے گا۔ اگرچہ میں اس بارے میں زیادہ پر امید نہیں ہوں، اگر سب کچھ ٹھیک ہو جاتا ہے اور مسائل کی فائلوں پر پیش رفت ہوتی ہے، تو ہم سال کے پہلے چھ مہینوں میں ایک زیادہ جامع تصویر دیکھ سکتے ہیں۔

ایک اور اہم ترین موضوع جسے 2023 کے پہلے چھ مہینوں میں بغور دیکھا جانا چاہیے وہ ہے ترکیہ اور یونان کے درمیان کشیدگی۔ دونوں طرف انتخابات ہونے  ہیں اور ایتھنز اشتعال انگیزی کی اپنی موجودہ پالیسی سے باز آتا دکھائی نہیں دیتا۔ جزائر کو مسلح کرنا اور انہیں 6 سے 12 میل تک پھیلانا ترکیہ کو یونان کے خلاف قدم اٹھانے پر مجبور کر سکتا ہے اور سیاسی اور قانونی تنازعات  کسی اچانک  تصادم کا باعث بن سکتے ہیں۔ اگر یہ  چیز  اس حد تک چلی جاتی ہے اور  تیسرے فریق اس عمل میں  ثالثی کا کردار ادا نہ کر سکے  تو تو انقرہ ،ایتھنز کشیدگی مزید  زور پکڑ سکتی ہے۔

2023 میں خارجہ پالیسی کے ایجنڈےمیں ڈھیروں معاملات شامل ہیں۔  ان سب کا انفرادی طور پر ذکر کرنا ممکن نہیں۔ تاہم، یہ پیش گوئی کرنا مشکل نہیں ہے کہ نیا سال  کافی گہما گہمی والا برس ہو گا۔ 2023 کے صدارتی انتخابات ایک ایسے دور  میں ہو رہے  ہیں جب جمہوریہ ترکیہ اپنی دوسری صدی میں داخل ہو رہا ہے۔ترکیہ  کا جغرافیائی سیاسی اور سلامتی  ماحول انتہائی مسابقتی اور محدود ہوگا، اور دوسری صدی میں ترکی کی تزویراتی سمت سے متعلق مسابقتی جیو پولیٹیکل  منصوبے سامنے آئیں  گے۔ سال2023 نہ صرف ملکی سیاست کے لحاظ سے بلکہ ترکیہ کی  علاقائی اور عالمی تزویراتی رجحان کے لحاظ سے بھی ملک کی دوسری صدی کا آغاز ہوگا ۔ اس نکتے پر انتخابات ترکیہ کی جیو پولیٹکل پوزیشن کا تعین کرے گا اور شاید یہ سب سے مضبوط محرک ہو گا۔



متعللقہ خبریں