پاکستان ڈائری- سی پی میں مبتلا ہونہار آرٹسٹ عمر جرال

یہ ایک تکلیف دہ بیماری ہے اور اس میں مبتلا انسان ہلنے چلنے توازن رکھنے سے قاصر ہوجاتا ہے۔ یہ بیماری دماغ اعصاب کو متاثر کرتی ہے۔ دماغ وہ کام نہیں کرپاتا جس میں توازن رہتا ہے جس سے انسان اعصاب اور پٹھوں کا کنٹرول کرنے سے قاصر ہوجاتا ہے

1895513
پاکستان ڈائری- سی پی میں مبتلا ہونہار آرٹسٹ عمر جرال

پاکستان ڈائری-42

سی پی یعنی سیربل پالسی ایک ایسی بیماری ہے جو دماغی فالج ہوتی ہے اور اس میں مبتلا انسان معذوری کا شکار ہوجاتا ہے اس کو دورے پڑتے ہیں وہ چل پھر نہیں سکتا اور بول نہیں سکتا۔ یہ ایک تکلیف دہ بیماری ہے اور اس میں مبتلا انسان ہلنے چلنے توازن رکھنے سے قاصر ہوجاتا ہے۔ یہ بیماری دماغ اعصاب کو متاثر کرتی ہے۔ دماغ وہ کام نہیں کرپاتا جس میں توازن رہتا ہے جس سے انسان اعصاب اور پٹھوں کا کنٹرول کرنے سے قاصر ہوجاتا ہے۔ اس کے ساتھ ان افراد میں مرگی ، جسم کے ایک حصے کا سکڑ جانا، نظر سماعت کی کمزوری اور پٹھوں کی کمزوری شامل ہے۔

ایک ایسا ہی خاندان لاہور میں مقیم  ہے جن کے سات میں سے پانچ بچوں کو سی پی کی بیماری ہے۔ یہ ڈھائی مرلے کے گھر میں رہتے ہیں اور ۵ خصوصی افراد کی دیکھ بھال کرتے ہیں جو سارا وقت بستر پر ہوتے ہیں۔ ان ہی میں سے ایک سی پی کے مریض عمر جرال کو اللہ نے ایک نعمت سے نوازا ہے کہ وہ بہت اچھے آرٹسٹ ہیں اور اسکیچز بناتے ہیں۔ عام طور پر سی پی میں مبتلا معذوری کے باعث کچھ نہیں کرسکتے۔ کوئی لاکھوں میں ایک ہوتا ہے جو یہ کرسکتا ہے ۔احمد جرال عمر کے بھائی وہ کہتے ہیں ہم سات بہن بھائی ہیں جن میں پانچ کو سی پی ہے۔ وہ چلنے پھرنے بولنے سے قاصر ہیں انکی دیکھ بھال ہم خود کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں عمر بہت اچھی پورٹریٹ بناتا ہے اس نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی پورٹریٹ بنائی اس کے ساتھ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا پورٹریٹ بنایا اور اب سی ایم پنجاب پرویز الہی کا بھی پورٹریٹ تیار کیا ہے۔

سی پی میں مبتلا بچے عام طورپر قلم چمچ یا چیزوں کی گرپ نہیں کرسکتے یہ اللہ کی عنایت ہے کہ عمر اتنی اچھی مصوری کرتا ہے۔ ۵ خصوصی افراد کے ساتھ ڈھائی مرلے کے گھر میں رہنا آسان کام نہیں لیکن احمد انکی بہن انکے بہنوئی اور ان کے والدین یہ کام بخوشی اور باہمت طور پر انجام دے رہے ہیں۔ سی پی کے مریض نا خود کھانا کھا سکتے ہیں نا ہی وہ خود باتھ روم جاسکتے یہ سب کام اہل خانہ انجام دیتے ہیں۔

عمر اب اسلامی ممالک کے سربراہان کے بھی پورٹریٹ بنا رہا ہے جس میں ترکی کے صدر رجیب طیب ایردوان کا پورٹریٹ مکمل ہوگیا ہے ان کی یہ خواہش کہ اسلامی ممالک کی مدد سے وہ ایک شیلٹر ہوم بنائیں جس میں خصوصی بچوں کا خیال رکھا جائے اور انکو ہر سہولت ملے۔ عمر اور انکا خاندان خصوصی بچوں کے لئے کچھ کرنے کا عزم رکھتا ہے۔ وہ کہتے ہیں میرے والد ۹۰ سال کے ہیں اور والدہ ستر سال کی ہیں۔ عتیق کی عمر ۲۸ سال عمر کی ۳۲ سال عمر ہے ارفعا کی ۳۰ سال کامران کی ۳۶ سال رضوان کی چالیس سال ہے۔

عمر کو بچپن سے مصوری کا شوق تھا اسکو ایک ادارے میں داخل کروایا اس نے کچھ عرصہ وہاں مصوری کی۔ وہاں ایک خاتون نے دو سال عمر کو کام سیکھایا ان کی مصوری بہت اچھی ہوگئ۔ میں جاب کرتا ہوں میری بہن بھی اللہ کا شکر ہے گزارا ہوجاتا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ عمر کے فن پاروں کی نمائش عالمی سطح پر ہونا چاہیے۔ سی پی کے بچے ہل نہیں سکتے لیکن عمر مصوری کرتا ہے یہ بہت بڑی بات ہے۔

انہوں نے آزاد کشمیر کی حکومت اور سردار الیاس تنویر سے یہ گزارش کی انکی جس پراپرٹی پر آزاد کشمیر میں قبضہ ہوگیا ہے اس کو آزاد کراوکے انکے خاندان کو واپس کیا جائے تاکہ ان کے معاشی معاملات کچھ ٹھیک ہوجائیں۔ جرال خاندان کا تعلق آزاد کشمیربھمبر سے ہے۔ انہوں نے کہا سابق وزیراعظم عمران خان نے اس پر نوٹس لیا تھا لیکن انکی حکومت چلی گئ تو کام نہیں ہوسکا اب میں چاہتا ہوں کہ آزاد کشمیر کی حکومت ہماری مدد کرے تاکہ ہم ان سب خصوصی افراد کی دیکھ بھال آسانی سے کرسکیں۔

حکومتوں کو ایسے افراد کی سرپرستی کرنی چاہیے جو معذوری کے باوجود کام کررہے ہیں اور وطن کا نام روشن کررہے ہیں۔ ان کے فن پاروں کی نمائش پی این سی اے ، سینٹورس اور ایف نائن پارک میں ہونی چاہیے۔ تاکہ عوام انکے فن پارے خریدے اور انکی مالی معاونت ہو۔ اس کے ساتھ انکو سراہے تاکہ دیگر خصوصی بچوں کو بھی ہمت ملے کہ وہ اپنے فن کا مظاہرہ دنیا کے سامنے کرسکیں۔ اس کے ساتھ عمر کو عالمی ممالک میں بھی بھیجنا چاہیے تاکہ وہ سی پی سے متعلق آگاہی دے اور اپنے فن پاروں کو عالمی دنیا میں بھی متعارف کروائے

 



متعللقہ خبریں