تجزیہ 50

افغانستان میں القاعدہ کے رہنما الظواہری کے قتل کے دہشت گرد تنظیم پر ممکنہ اثرات

1867190
تجزیہ 50

امریکی خفیہ سروس کی جانب سے افغان دارالحکومت  کابل میں القاعدہ کے لیڈر  الاظواہری  کی ہلاکت  گزشتہ ہفتے کے چند اہم  معاملات میں سے ایک تھا۔ اس معاملے پر امریکہ  میں نائن الیون  حملوں اور اعلان کردہ  عالمی دہشت گردی  کے  خلاف جنگ  کے  تناظر میں بحث کی گئی۔  تاہم  اس  موضوع کا مختلف پہلووں سے جائزہ لینے  اور ظواہری   کے ساتھ ٹھوس  شکل  میں تعلق قائم کرنے کے ساتھ ساتھ  اس کے  تجریدی پہلو اور پس منظر  کو بھی زیر ِ غور لایاجانا چاہیے۔

سیتا  سیکیورٹی   رسیرچ انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر  پروفیسر ڈاکٹر  مراد یشل طاش کا  مذکورہ  معاملے پر جائزہ۔۔

اس فریم ورک میں کہ آیا القاعدہ اب بھی فعال ہے یا نہیں، یہ قیاس کہ الظواہری پر حملے سے تنظیم کو دھچکا لگا ہے، گمراہ کن ہو سکتا ہے۔ ایسے نظریات جو افراد کے بجائے اپنے فکری بنیادی ڈھانچے کے ساتھ مذہب کے حوالے سے جواز حاصل کرتے ہیں پر غور کرنے کی ضرورت ہے ۔ ماضی میں زرقاوی، لادن، بغدادی یا قریشی کے قتل سے مذہب کی  آڑ میں کی جانے والی  دہشت  گردی کا خاتمہ ممکن نہیں بن سکا۔  لہذا الظواہری  کا 'قتل' بھی  کس مختلف صورت حال کو  پیدا نہیں کرے گا۔

یہ قابل ذکر ہے کہ القاعدہ 11 ستمبر کے حملوں کے بعد پس منظر میں چلی گئی تھی  اور  اس نے ایک فعال کاروائیاں کرنےو الی تنظیم ہونے کے بجائے فکری پھیلاؤ کی حکمت عملی پر عمل درآمد کیا۔ اس تناظر میں یہ مختلف بنیاد پرست رجحانات کو ایک ایسی تفہیم کے ساتھ ملانے  کی اہل ہے  جو معاونت، ہدایت اور انتظام کرتا ہے۔القاعدہ، جو کہ  9/11 کے نفسیاتی پہلووں سے دیگر بنیاد پرست تنظیموں کے لیے ذریعہ الہام بنی نے  اب  اپنے آپ کو ایک حوالہ ڈھانچے  کے خول میں بند کر لیا ہے۔ دوسرے  الفاظ  میں اس نے آپس میں فکری تنازعات رکھنے کے باعث  با  آسانی سے تحلیل ہونےو الی  تحریکوں  کو ان  کے اصل مقصد کی یاد دہانی کرانے والے   ایک  ڈھانچے کی ماہیت اختیار کر لی ۔

القاعدہ کے مستقبل کے حوالے سے چند مختلف  عوامل  پائے جاتے ہیں،  ان میں سے ایک وہ طریقہ ہے جس پر آئندہ کا  سربراہ عمل کرے گا۔ مصری اسپیشل فورسز کے سابق اہلکار جس نے تنظیم کی فوجی کاروائیوں کی قیادت کی تھی، سیف العدل کا نام  کا  محققین، امریکی حکام اور اقوام متحدہ کی رپورٹوں میں اگلے  لیڈر کے  طور پر ذکر کیا  جا رہا ہے۔ امریکی دفتر خارجہ کی مطلوبہ  افراد کی فہرست  میں  الظواہری کی جگہ  عدل  کا نام درج کیے  جانے کے بر خلاف شامی میں القاعدہ   کے حامیوں کےٹیلی گرام پلیٹ فارم پر   اسوقت  سیف العدل کے  ایران میں جیل میں قید کاٹنے    کے دعوے  کے باعث ہمیں کسی دوسرے لیڈر  کی سوچ کو پیش پیش رکھنا ہو گا۔

ایک دوسرا  نام جو اقوام متحدہ کی رپورٹ میں تیسرے نمبر پر ہے یہ الظواہری کے داماد  ،  القاعدہ کے  افغانستان۔ پاکستان   میں   امیر  اور میڈیا عنصر الا صحاب  کے  ناظم  عبدالرحمان  الا مغربی   کے نام سے معروف  محمد عباطے  ہے۔

ایک دوسرا  معاملہ  طالبان ہیں۔  اس کاروائی کے افغانستان کے  دیگر گروہوں کے زیر کنٹرول  ہونے  کا کہا جاتا ہے۔ ایمن  الظواہری  کے برعکس نئے لیڈر کے یورپی    اور امریکی خطوں   کے  ان کے قریبی محل و وقوع میں  وجود کو ہدف بنانے   کی خواہش  کرنے کے  وقت طالبان کے مد مقابل آنے  حتی  ان کی  راہ میں رکاوٹیں پیدا کرنے کا احتمال قوی ہے۔

اس امکان  پر عمل درآمد  کا براہ راست تعلق  لیڈر  کی  عسکری  پالیسی پر عمل درآمد کی خواہش سے ہے جو ایمن الظواہری کا  بدلہ لینے کے لیے امریکیوں کے خلاف پرتشدد اور فی الفور  رد عمل کا باعث بنے گی، یا  پھر  مسلمانوں کے  مقیم ہونے والے علاقے میں  کہیں زیادہ  با   حفاظت ماحول کو پیدا  کرنے   کی خواہش  رکھنے  یا نہ رکھنے سے  براہ راست  تعلق رکھتا ہے۔



متعللقہ خبریں