پاکستان ڈائری - یسین ملک حق کا سپاہی

مقبوضہ کشمیر میں رہنے والو کی زندگی آسان نہیں ہے یہ ایک جیل ہے جہاں ہندوستانی پولیس اور فوج نہتے کشمیریوں پر ظلم کے وہ پہاڑ توڑ رہے ہیں جس کی مثال نہیں ملتی

1833010
پاکستان ڈائری - یسین ملک حق کا سپاہی

پاکستان ڈائری - 21

یسین ملک حق کا سپاہی

مقبوضہ کشمیر میں رہنے والو کی زندگی آسان نہیں ہے یہ ایک جیل ہے جہاں ہندوستانی پولیس اور فوج نہتے کشمیریوں پر ظلم کے وہ پہاڑ توڑ رہے ہیں جس کی مثال نہیں ملتی۔ کشمیریوں کی نسل کشی کی جارہی ہے انکو کو قتل کیا جارہا ہے بے دخل کیا جارہا ہے  ۔ کشمیر کی بیٹیوں کے ریپ ہورہے ہیں انکے بچوں کو قتل کیا جارہا ہے۔ ان کے سیاست دانوں کو جیل میں بند کیا جارہا ہے صحافیوں کو زدوکوب کیا جارہا ہے اور پریس کلب کو بھی بند کردیا گیا۔

کشمیر میں کشمیریوں سے ہندوستانیوں نے بولنے لکھنے کی آزادی چھین لی ہے۔ پھر بھی کشمیری پرامن جہدوجہد کررہے ہیں۔ کشمیر ایک عالمی تنازعہ ہے اور اسکو کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔ ایک ایسا علاقہ جس پر ابھی فیصلہ آنا باقی ہو اس پر ہندوستان اپنے قوانین کا اطلاق کیسے کرسکتا ہے۔ اس خطے کی جداگانہ حیثت کیسے تبدیل کرسکتا ہے۔ اس خطے کے لوگوں کو کیسے اپنی عدالتوں سےسزائیں سنا سکتا ہے یہ ایک عالمی دنیا سے سوال ہے۔ مقبوضہ کشمیر پر ہندوستانی قوانین کا اطلاق نہیں ہوسکتا۔تو مودی حکومت یسین ملک کو اپنے قانون کے تحت ٹرائل کا حصہ کیسے بنارہے ہیں ؟ یسین ملک پر ہندوستانی قوانین کا اطلاق نہیں ہوتا۔ پاکستان کو معاملہ عالمی عدالت انصاف میں اٹھانا چاہیے۔

یسین ملک سری نگر میں پیدا ہوئے وہ شروع سے آزادی کے قائل تھے اور طلبا سیاست کا حصہ بن گئے۔ یسین ملک نے اسلامک اسٹوڈنٹ لیگ کی بنیاد رکھی اور سیاست میں باقاعدہ قدم رکھ دیا۔ انہوں نے کچھ عرصہ مسلح جہدوجہد بھی کی لیکن بعد ازاں وہ سیاست کی طرف آگئے۔ وہ سیاست کے ذریعے سے آزادی کے خواہاں ہیں۔

یسین مک پاکستان بھی آئے اور پرویز مشرف سے انکی ملاقات ہوئی۔ اس کے علاوہ انکی ملاقات پاکستان کی سیاسی قیادت سے بھی ہوئی۔ انہوں نے کشمیر کا مقدمہ ہر جگہ لڑا اور متعدد بار جیل کاٹی۔ پھر ۲۰۱۹  میں انکی سیاسی جماعت جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ پر پابندی عائد کردی گئ اور انکو قید کردیا گیا۔ وہ ۲۰۱۹ سے بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں قید ہیں۔

۲۰۰۹ میں انکی مشعال ملک سے شادی ہوئی اور ان دونوں کی ایک دس سال کی بیٹی ہے۔ یہ جوڑا صرف چند ماہ ہی ساتھ رہ سکا اور ان کی قسمت میں جدائی آگئ۔ جس کی زمہ داری صرف ہندوستان پر عائد ہوتی ہے۔ مشعال ملک ایک مدت ہوئی اپنے شوہر سے دور ہیں اور رضیہ سلطان نے ہوش سنبھالنے کے بعد اپنے والد کو دیکھا ہی نہیں۔

تہاڑ جیل میں جانے کے بعد سے یسین ملک کا اپنے خاندان سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔اس سے پہلے ہندوستان کشمیر کے رہنما مقبول بٹ اور افضل گورو کو سزائیں دے چکے ہیں۔ اب یسین ملک انکا نشانہ ہیں۔ یسین ملک پر ٹاڈا اور آر پی سی کی معتدد دفعات لگائی گئ ۔ ان کو دو مرتبہ عمر قید اور دس لاکھ جرمانے کی سزا سنائی گئ ہے۔ یسین ملک نے کہا میں یہاں کوئی بھیک نہیں مانگو گا آپ نے جو سزا دینی ہے دے دیجیئے۔

دوسری طرف مشعال ملک نے اس امکان کا اظہار کیا ہے کہ ان کے شوہر کی جان کو خطرہ ہے اور انکو ہندوستانی عدالتوں سے کوئی انصاف کی امید نہیں یہ ایک منصفانہ ٹرائل نہیں ہے۔ یہ ٹرائل جینوا کنوینشن کی خلاف ورزی ہے۔

مقبوضہ کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے اس پر ہندوستانی قوانین کا اطلاق نہیں ہوسکتا۔ پاکستان کو چاہیے یہ معاملہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل اور عالمی عدالت انصاف میں اٹھائے۔ رضیہ سلطان کو اپنے والد سے ملوایا جائے یہ ایک ظلم ہے کہ مشعال ملک اور رضیہ سلطان کو یسین ملک سے دور رکھا جارہا ہے۔ یہ جوڑا اپنی ۱۳ سالہ شادی میں صرف دو ماہ ساتھ رہے ہیں۔

تاہم اس جوڑے کے حوصلے بلند ہیں دونوں نے ہار نا ماننے کا عہد کیا ہے۔ مشعال ملک نے سوشل میڈیا اور ان گروانڈ یسین ملک کے لئے بھرپور مہم چلا رکھی ہے۔ اس وقت پاکستان کے سیاست دان کھلاڑی اداکار صحافی سب یسین ملک کی حمایت میں بول رہے ہیں۔

تاہم حکومت پاکستان ان کا مقدمہ موثر طور پر لڑے اور انکو ہندوستانی مظالم سے نجات دلائے۔



متعللقہ خبریں