پاکستان ڈائری - پاکستان کا اسکوائش کا ابھرتا ہوا سٹار

احسن 1998میں پشاور میں پیدا ہوئے چار بہن بھائیوں میں وہ سب سے چھوٹےہیں۔  والد سرکاری ملازمت کرتے ہیں والدہ ہاوس وائف تھیں جو اب وفات پاچکی ہیں۔ وہ فضائیہ سکول میں زیر تعلیم رہے۔میٹرک سائنس میں، ایف ایس سی پری انجینئرنگ اعلی نمبروں سے پاس کی

1761748
پاکستان ڈائری - پاکستان کا اسکوائش کا ابھرتا ہوا سٹار

پاکستان ڈائری - 2

احسن ایاز پاکستان کا ابھرتا ہوا ستارہ ہیں وہ اسکوائش کی دنیا میں پاکستان کا نام روشن کررہے ہیں۔ احسن 1998میں پشاور میں پیدا ہوئے چار بہن بھائیوں میں وہ سب سے چھوٹےہیں۔  والد سرکاری ملازمت کرتے ہیں والدہ ہاوس وائف تھیں جو اب وفات پاچکی ہیں ۔ وہ فضائیہ سکول میں زیر تعلیم رہے۔میٹرک سائنس میں، ایف ایس سی پری انجینئرنگ اعلی نمبروں سے پاس کی ۔بی ایس سی میں انکے مضامین ڈبل میتھس اور کمپیوٹر تھے۔

 گھر کے قریب اسکواش کورٹ بنے تھے اور ان کے شہر سے اسکوائش کے بڑے نام سے تعلق رکھتے تھے تو انکا رجحان بھی اس ہی کھیل کی طرف ہوگیا۔ ۔

احسن ایاز نے انڈر الیون میں 11 ٹائٹل جیتے۔انڈر تھرٹین میں 5 ٹائٹل اپنے نام کئے۔انڈر 15 میں بھی نیشنل چمپئن قرار پائے ۔احسن کہتے ہیں پہلا بین الاقوامی مقابلہ ملائشیا میں جیتا والد نے خود مجھے سپانسر کیا کوالمپور میں انڈر 17 کا ٹائٹل پاکستان کے نام کیا ۔

پندرہ سے سولہ ممالک میں جانے کے لئے میرے والد نے مجھے سپورٹ کیا میرے پاس کوئی سپانسر یا حکومتی سرپرستی نہیں تھی۔پھر اسکے بعد مجھے پی آئی اے نے سپانسر کیا ۔سابق ائیر چیف مارشل  سہیل امان نے بھی  احسن ایاز کو اعزازی سند اور انعام سے نوازا۔2016 میں وہ ورلڈ جونئیر ٹیم چمپئن بنے اور عالمی رینکنگ میں 87 ویں  نمبر پر آگئےاس وقت احسن ایاز کی عمر 23 سال ہے اور وہ امریکا میں مقیم ہےانہوں نے پاکستان کی تیس ممالک میں نمائندگی کی۔

انہوں نے عالمی اور لوکل مقابلوں میں شرکت کی۔2018می انکو شدید نوعیت کی چوٹ آئی انکی سرجری ہوئی وہ دو سال اسکوائش نہیں کھیل سکے۔2019 میں جب وہ امریکہ شفٹ ہوگئے  تو انہوں  نے فٹنس کوچ کیون کے ساتھ اور کاما خان کے ساتھ ٹرینگ شروع کی۔ اب انہوں نے دوبارہ سکوائش شروع کردی ہے  اور گوئٹے مالا اوپن اسکوائش چمپئن شپ 2021اور پاکستان کے لئے کانسی کا تمغہ جیتا۔ وہ کہتے ہیں دوبارہ کھیل  میں  واپس آنا میرے لئے بہت اہمیت کا حامل ہے میں نے سالازار کو ہاریا وہ ورلڈ 50 ہیں اس وقت اور میں تیسری پوزیشن 8سیڈ سے حاصل کی۔

اب میری کوشش ہے کہ 2022میں یو ایس اے اور کینیڈا میں ہونے والے اسکوائش کے مقابلوں کو فوکس کرو۔ انکی والدہ کے انتقال نے انکو بہت رنجیدہ کیا انہوں نے امراض جگر کے مریضوں کے لئے کام شروع کیا۔ وہ اپنی والدہ کے نام کے ساتھ مزید فلاحی کام کرنے کے لئے پرعزم ہیں اور پاکستان کا نام اسکوائش میں روشن کرنے کے لئےبالکل  تیار ہیں۔



متعللقہ خبریں