پاکستان ڈائری - سیاسی چپقلش

مسلم لیگ ن کی قائد مریم نواز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ مریم نواز نے کہا کہ عمران خان جادو ٹونے کے زریعے سے ملک چلا رہے ہیں

1722988
پاکستان ڈائری - سیاسی چپقلش

پالستان ڈائری - 42

ملک میں ہر بار کی طرح سیاسی چپقلش عروج پر ہے اور اس کے ساتھ یہ لڑائی سوشل میڈیا پر پہنچ جاتی ہے ۔یہ لوگ تو ناغہ بھی نہیں کرتے ہیں بلا تعطل لڑتے ہیں۔ مسلم لیگ ن کی قائد مریم نواز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔اس سے پہلے عظمی بخاری بھی یہ کہہ چکی ہیں کہ اگر مریم نواز کو نشانہ بنایا گیا تو بشری بی بی بھی نشانہ ہونگی اب مریم نواز نے کہا کہ عمران خان جادو ٹونے کے زریعے سے ملک چلا رہے ہیں۔ کہا تو انہوں نے یہ عمران خان کے لئے تھا لیکن یہ براہ راست حملہ ان کی اہلیہ پر تھا۔ بشری بی بی سیاست کا حصہ نہیں اور روحانیت کے بہت قریب ہیں۔جادو اور روحانیت میں بہت فرق ہے تو کسی کو جادوگر کہنا اسکی تذلیل ہے۔

۔ پیری فقیری مریدی سیاست کا ہمیشہ سے حصہ رہے اور ملک میں عوام کی ایک بڑی تعداد روحانیت اور صوفیا کرام سے عقیدت رکھتے ہیں۔بہت سے پیر تو سرکاری مہمان کے طور پر مختلف ادوار میں وزیراعظم ہاوس کے مکین رہے۔ یہ کسی کا بھی ذاتی معاملہ ہے اس پر تنقید بے جا ہے۔ تاہم ملک کی ایک بڑی آبادی پیر فقیروں اور مزاروں سے خود کو دور رکھتے ہیں وہ اس کو پسند نہیں کرتے۔ ہمیں سب کی رائے کا احترام کرنا چاہیے اور کسی کے مذہبی عقائد کو مجروح نہیں کرنا چاہیے۔

اس سے پہلے بھی مسلم لیگ نواز نے عمران خان کی شادی پر بہت منفی مہم چلائی تھی جوکہ افسوس ناک ہے۔وزیر اعظم اور بشری بی بی نے سنت نبوی پر عمل کرتے ہوئے نکاح کیا۔ طلاق بڑی عمر اور بچوں کے باوجود شادی کی جاسکتی ہے اس کا مذہب ہمیں حکم دیتا ہے۔جس طرح مریم نواز نے کیپٹن صفدر کے ساتھ نکاح کیا تو یہ انکا بھی حق تھا کہ وہ اپنی زندگی کا فیصلہ خود کریں۔تو دونوں شادیوں میں کوئی قباحت نہیں اور اب تو ان شادیوں کو ہوئے بھی سال ہوگئے ہیں۔اس لئے تحریک انصاف اور ن لیگ کو ایک دوسرے کی نجی زندگی کا پیچھا چھوڑ دینا چاہیے اور صرف  سیاست پر توجہ دینی چاہیے۔ اس وقت عوام مہنگائی کے بوجھ تلے دبے ہیں انکو ڈینگی کورونا نے تنگ کر رکھا ہے۔اس لئے اس وقت توجہ کا مرکز عوام کی فلاح ہونا چاہیے۔

اب جب مریم نواز نے بشری بی بی کو بلاوجہ تنقید کا نشانہ بنایا تو تحریک انصاف کے کچھ لوگ بھی شروع ہوگئے جن میں ایک صاحب پیش پیش تھے اور توہین آمیز ٹویٹ کرتے رہے اور ٹرولز سے داو وتحسین سمیٹتے رہے۔اگر خواتین ہی خواتین کی عزت نہیں کریں گی تو مرد کیا خاک ہمیں عزت دیں گے۔بہت مشکل سے پرویز مشرف دور میں خواتین کو سیاسی عمل میں جگہ ملی اسکو پھر سے ختم نا کیا جائے کہ خواتین ان الزامات طعنوں سے ڈر کر سیاست کا رخ نہیں کریں۔ اس لئے خدارا ماحول کو اتنا خراب مت کریں کہ سیاست میں سانس گھٹنا شروع ہوجائے۔ بیٹیاں بہنیں اور بہووئیں سانجھی ہوتی ہیں ان کا احترام کریں جیسا اپنے گھر کے خواتین کا احترام کرتے ہیں۔ یہ اور بات ہے جو اپنی گھر کی خواتین کا احترام نہیں کرتے وہ پھر کسی کا بھی احترام نہیں کرتے۔مریم نواز کے بیان کے بعد سوشل میڈیا پر ٹرینڈ بنے  مسلم لیگ اور تحریک انصاف کے ہمدردوں نے سوشل میڈیا پر دل کھل کر ایک دوسرے کی توہین کی ۔

یہ سب کیا ہورہا ہے ملک میں پردہ نشین گھروں میں بیٹھی خواتین کی عزت محفوظ نہیں ہے اور نا ہی باہر کام کرنے والی عملی زندگی کا حصہ خواتین بہتان تراشی سے بچ پارہی ہیں۔سب

 ہی اس کی زد میں ہیں میڈیا سے وابستہ خواتین کو دن رات متنازعہ کیا جاتا ہے ان کے کام میں روکاوٹ ڈالی جاتی ہے پھر یہ سیاسی جماعتیں آپس میں باہم دست و گریبان ہوجاتی ہیں اور تذلیل ہمیشہ خواتین کی ہوتی ہے۔دونوں پارٹیوں میں بڑوں کو نئ نسل کو کچھ سمجھانا چاہیے کہ شیشے کے گھر میں بیٹھ کر پتھر نہیں مارتے۔روحانیت جادو میں بہت فرق ہے اس لئے مریم نواز کو عمران خان کی اہلیہ کو نشانہ نہیں بنانا چاہیے اس ہی طرح تحریک انصاف کو نانی نانی کہہ کر مریم نواز کو نہیں پکارنا چاہیے یہ صرف انکے نواسے اور نواسی کا حق ہے اور نانی ہونا ایک اعزاز ہے ۔ ایک دوسرے کی خواتین کی عزت کریں۔ہمارے ملک کا کلچر ایسا ہے لوگ راہ چلتی خواتین کو دیکھ راستہ چھوڑ دیتے ہیں اور نظریں نیچی کرلیتے ہیں۔پھر یہ کون لوگ ہیں کہاں سے آگئے جو خواتین کی تذلیل کرنے لگ گئے۔ سیاسی لوگوں کو پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی کی طرف دیکھنا چاہیے وہ خود کو ان چیزوں سے کوسوں دور رکھتے ہیں۔۔سیاست کو بہتان تراشی اور کردار کشی سے پاک کریں۔ 



متعللقہ خبریں