تجزیہ 68

لیبیائی قومی اتحاد حکومت کے وسیع ترین وفد کا دورہ ترکی اور اس ملک میں نئے اقدامات میں ترکی کا کردار

1622706
تجزیہ 68

لیبیا قومی اتحاد حکومت کے وزیر اعظم عبدالحمید دبیبہ  نے اپنا منصب سنبھالنے کے بعد  بذات خود اور حکومتی عہدیداروں   نے  ابتک کا  وسیع ترین پیمانے کا دورہ  12 اپریل کو انقرہ میں سر انجام دیا۔  دبیبہ نے  14 وزرا کے ہمراہ ترکی کا دورہ کیا۔ ترکی۔ لیبیا اعلی سطحی حکمتِ عملی تعاون کا پہلا اجلاس بھی اسی دائرہ کار میں منعقد ہوا۔ جس کے اختتام پر 5 اہم بین الاحکومتی   معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔

سیتا سیکیورٹی تحقیقاتی ڈائریکٹر مصنف و اسوسیئٹ پروفیسر ڈاکٹر مراد یشل طاش کا مندرجہ بالا موضوع پر مفصل جائزہ ۔۔۔

اس دورے سے قبل  اس چیز کی اہمیت علامتی سطح پر تھی۔  دبیبہ  کے وزیر اعظم متعین ہونے کی تاریخ 5 فروری کے دن سے دبیبہ اور صدارتی کونسل کے صدر محمد یونس الا منفی کو متعدد ممالک  کے حکومتی و مملکتی سربراہان  سمیت بین الاقوامی تنظیموں نے تہنیتی اور حمایتی پیغامات  موصول ہوئے تھے۔ جس کے بعد  دیگر عالمی اداروں نے بھی اسی سلسلے کو جاری رکھا۔ اس مدت کے اندر دبیبہ اور منفی نے غیر ملکی دارالحکومتوں کے دورے کیے اور  اسی طرح طرابلس میں بھی  کئی غیر ملکی وفود کی میزبانی کی۔

لیبیا قومی اتحادی حکومت ایک طویل مدت تک جاری رہنے والی جھڑپوں کے بعد لیبیا کے بٹوارے کا خاتمہ کرنے والےایک  سرکاری ڈھانچے  کے منظر عام  پر آنے کے باعث  لیبیا  میں مداخلت کرنے والے تمام تر اداکار  اس وقت   قومی اتحاد حکومت کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کے درپے ہیں۔ان میں جنرل خفتر کی حمایت کرتے ہوئے سابقہ قومی اتحاد حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش میں ہونے والے متحدہ عرب امارات ، مصر ، روس اور فرانس بھی شامل ہیں۔

نہ صرف موجودہ  مداخلت کرنے والے ممالک بلکہ مستقبل میں لیبیا سے مفادات لینے کے توقع رکھنے والے تمام تر اداکار کسی نہ کسی طریقے سے قومی اتحاد حکومت کے ساتھ رابطہ قائم کرنے، اچھے تعلقات کو فروغ دینے،  اس پر کسی خاص سطح پر اثر ِ رسوخ قائم کرنے اور مستقبل میں لیبیا میں  مفادات   لینے کے لیے  برسر پیکار ہیں۔  اس ماحول میں دبیبہ اور قومی اتحاد حکومت  کے حکام کا ابتک کا وسیع ترین پیمانے کا دورہ انقرہ میں سر انجام دینا  ترکی کو لیبیا میں  کردار ادا کرنے والےمساوی  فریقین کے درمیان اول حیثیت حاصل کرنے کا مفہوم رکھتا ہے۔

اس دورے کی اہم ترین خصوصیات میں  سے  ایک وزرا کی کثیر تعداد کاوفد میں شامل ہونا تھا۔ قومی اتحاد حکومت کی کابینہ  وزیر اعظم  دبیبہ کے ملک کے اندر  شہری اور علاقائی تواز ن کو بالائے طاق رکھتے ہوئے  ایک مصالحتی اور مراعاتی کابینہ کی خصوصیت رکھتی ہے۔  ٹیکنو کریٹ  خصوصیات کے نمایاں ہونے والی حکومت  کا اصل کام 24 دسمبر 2021 کے انتخابات کے لیے ملک میں لازمی زمین ہموار کرنا، منقسم شدہ اور رقیب اداروں  سمیت عناصر  کو یکجا  کرنا اور اس مدت میں عوام کی خدمات کرنا  ہے۔  لیبیا سال 2011 سے ابتک  قائم نہ ہونے والی طاقتور ملکی انتظامیہ ، 2014 کے بعد خفتر کی جانب سے چھیڑی گئی جنگ ، سال 2019  میں خفتر کی مداخلت کے باعث  صحت اور تعلیم کے شعبہ جات    سے لیکر سلامتی کے  میدان تک  پیدا ہونے والے سنگین مسائل  سے دو چار ہے۔ لیبیائی عوام کے لیے  اہم یہ ہے کہ  حکومت  ان کی بنیادی ضروریات کو پورا کرے اور روز مرہ کی زندگی معمول پر لائی جائے۔

اس بنا پر سے  قومی اتحاد حکومت کہ  جس کی سربراہی دبیبہ کر رہے ہیں  کو ایک ایسے حل تیار کرنا ہوں گے جو انتہائی عملی سطح پر عوام کی روزمرہ کی زندگی کو معمول بنائیں۔اس دورے میں ، نہ صرف دیبیبی اور ان کی قریبی ٹیم ، بلکہ 14 وزرا کابھی ان کے ہمراہ ہونا  اور  ترک ہم منصبوں کے ساتھ ملاقات  ، عملی سطح پر مستقبل کے اشتراک کے لئے عملی زمین تیار کرنے کے مقاصد کو پورا کرتا ہے۔ اس تناظر میں ، امور خارجہ ، صنعت ، تعلیم ، داخلہ ، ماحولیات ، بلدیہ امور ، رہائش ، تجارت ، خزانہ اور توانائی کے وزراء ترک ہم منصبوں کے ساتھ یکجا ہوئے۔ وزیر اعظم دبیبہ ، جو لیبیا کے وزیر دفاع کے طور پر بھی کام کرتے ہیں ، نے قومی دفاع کے وزیرخلوصی آقار سے بھی ملاقات کی۔

ان مذاکرات کے نتیجے میں لیبیا اور ترکی کے مابین طے پانے والے معاہدے کا ایک سب سے اہم حصہ تین بجلی گھروں پر  مبنی ہے جنہیں لیبیا میں ایک ترک کمپنی کے ذریعے  تعمیر کیا جائے گا۔ لیبیا میں ، انقلاب کے دوران اور خانہ جنگی کے دوران بہت سارے انفراسٹرکچر عناصر کو نقصان پہنچا تھا ، اور اس کے علاوہ ، پاور پلانٹس بد انتظامی ، غفلت اور نظرانداز جیسی وجوہات کی بناء پر باقاعدہ خدمات فراہم کرنے سے قاصر ہوگئے تھے۔ اسوقت  ، لیبیا کے عوام کی روزمرہ کی زندگی پر منفی اثر ڈالنے والا سب سے بڑا مسئلہ بجلی کی مسلسل بندش ہے۔ تعمیر کیے جانے والے پاور پلانٹس لیبیا میں بجلی کی پیداوار اور فراہمی کے مسائل کے حل میں اہم شراکت فراہم کریں گے۔ بجلی کی پیداوار اور سپلائی کے شعبے میں یہ تعاون صرف ایک آغاز ہوگا ، اس کے بعد دیگر شعبوں میں باہمی تعاون ، تجربہ کی منتقلی اور صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔

لیبیا میں نئی ​​حکومت بخوبی آگاہ ہے کے سیاسی حکمت عملی کے نکات پر ترکی ایک اہم اداکار ہے جسے دوسرے بین الاقوامی اداکاروں کی بھی پذیرائی  حاصل ہے۔ یورپی ممالک اور امریکہ کا بھی خیال ہے کہ  بلا ترکی کے  اس ملک میں موجودہ و سیاسی عمل کو برقرار رکھنا مشکل ہے۔ لیبیائی حکومت ترکی  کو اس حکمت عملی کے مرکز میں تصور کرتی ہے اور مذکورہ دورہ ترکی  اس کی دلالت  بھی ہے۔



متعللقہ خبریں