تجزیہ 48

ترک کارگو بحری جہاز کی جرمن ایرینا آپریشن کی فری گیٹ کی جانب سے زبردستی تلاشی کے حقائق

1535604
تجزیہ 48

گزشتہ ہفتے ترکی  کے یورپی یونین اور خاصکر  جرمنی  کے ساتھ  باہمی تعلقات کو سنجیدہ سطح پر متاثر کرنے والا ایک اسکینڈل سامنے آیا۔  لیبیا کو روغن اور انسانی امدادی سازوسامان لیجانے والے روز لینا ۔اے نامی ترک پرچم بردار  تجارتی بحری جہاز  کو ایرینی مشن کے دائرہ کار میں فرائض ادا  کرنے والے ہامبرگ نامی جرمن  فری گیٹ کی طرف سے روکا گیا ، ترکی  کی اجازت کے بغیر  فری گیٹ کے فوجی بحری جہاز پر ہیلی کاپٹر  وں کے ذریعے اترے اور جبری طور پر بحری جہاز کی تلاشی  لی۔

سامعین سیتا سیکورٹی تحقیقاتی ادارے کے ڈائریکٹر   اسوسیئٹ  پروفیسر ڈاکٹر مراد یشل طاش کا مندرجہ بالا معاملے پر جائزہ ۔۔۔

یورپی یونین  کی جانب سے رواں سال کے اوائل سے لیبیا  پر اسلحہ کی پابندی کی نگرانی کے دائرہ کار میں تشکیل دیے گئے آپریشن ایرینی  کے مرکزی دفتر سے جاری کردہ اعلان میں   واضح کیا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے  ماتحت  ترک پرچم بردار روزلینا۔اے نامی جارتی بحری جہاز  کی تلاشی لی گئی ہے۔ پرچم کی حامل مملکت سے اجازت  کےمطالبے کا جواب نہ ملنے  کے باوجود بن غازی  بندر گاہ سے  تقریباً 160 سمندری میل  شمال میں عالمی پانیوں میں سفر  کرنے والے بحری جہاز کو روکا گیا ، بحری جہاز کے کپتان  اور عملے نے  اجتماعی طور پر تلاشی  میں تعاون کا مظاہرہ کیا  تاہم  پرچم کے حامل ملک نے تلاشی  کی مخالفت کی ، بعد میں بحری جہاز کو  رخت سفر باندھنے کی اجازت دے دی گئی۔علاوہ ازیں  تلاشی کے دوران بحری جہاز پر کسی  کا غیر قانونی مال و اسباب  موجود نہ ہونے   کو بھی اس اعلان میں جگہ دی گئی۔

تعاون  کا مظاہرہ کرنے والے  کپتان اور عملے  کے ساتھ  ملزمان کی طرح کا برتاؤ کرنے  کا ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والے مناظر میں واضح طور پر  دکھائی دیتا ہے۔ سب سے اہم پرچم کی حامل مملکت ترکی  کی جانب سے اجازت نہ ملنے کو سمجھنے کو بعد تلاشی کے کام کو روکتے ہوئے  بحری جہاز کو آزاد چھوڑنے  کے بیانات  بھی پریس میں شائع ہوئے۔ایسا لگتا ہے کہ جرمن جنگی بحری ہامبرگ کے عملے  نے منسلک ہونے والے وزارتِ دفاع   کی ویب سائٹ  پر جگہ دیے گئے اصولوں کو بھی نظر ِ انداز کرتے ہوئے ترک پرچم بردار روز لینا۔اے  نامی  کارگو بحری  جہاز  میں  غیر قانونی طور پر  مداخلت کی۔  انہوں نے   ترکی  اور   جہاز کے کپتان  سے  اجازت لیے بغیر، کسی لٹیروں کی طرح بحری جہاز پر دھاوا بولتے ہوئے  غیر قانونی  تلاشی لی اور بعد میں ’’ترکی کی اجازت نہ ہونے کی بنا پر  ہم تلاشی کے عمل کو نکتہ پذیر کرتے ہوئے  بحری جہاز سےاُتر آئے تھے ‘‘  کی شکل میں عجیب و غریب    وضاحتی بیان جاری کیا ہے۔

اگر ہم مذکورہ مداخلت کو جرمن بحری جہاز کے  اپنے اصولوں کی بھی خلاف ورزی کرنے کو ایک جانب چھوڑیں   تو ترکی  کی جانب سے ’’مقصد اور فائدے کے  بحث و مباحثہ کے حامل ‘ ہونے اور ’’جانبدار‘‘ تحریک ہونے  کے  بیان کردہ ایرینی آپریشن کے دائرہ کار میں  اس پر عائد کردہ پابندیوں کی شدید مذمت کرتا ہے۔ کیونکہ  اس   تحریک  کے پس پردہ ممالک  میں سر ِفہرست  فرانس کی لیبیا پر اسلحہ کی پابندی  کی سب سے زیادہ خلاف ورزیاں کرنے والے اور اس ملک کی منتخب حکومت کا تختہ الٹانے کی کوشش کرنے والے اداکاروں  میں سر فہرست ہونے  سے ہر کوئی آگاہ ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل  کی لیبیا پر اسلحہ کی پابندیوں کی  قراردادوں کا بہانہ بناتے ہوئے  تشکیل دیا گیا  ایرینی  آپریشن کے  فرانس کی طرح کے یورپی یونین کے ممالک کے اپنے ذاتی مفادات  کی روشنی میں  وضع کردہ   مشرقی بحیرہ روم پالیسیوں کے   ایک آلہ کار ہونے کا سوچا جائے تو  جرمنی کا اس عمل کی حمایت  و تعاون کرنا برلن اور برسلز کے  لیے اہم سطح کےمنفی نتائج پیدا کرے گا۔ یکم مئی  سن 2004 کو غلط  پالیسیوں کے ساتھ مشرقی بحیرہ روم کو اسوقت تنازعات کا حامل  معاملہ بنانے والی یورپی یونین اس وقت  لیبیا کے معاملے میں بھی  اسی غلط مؤقف پر عمل پیرا  ہونے  کا کہنا ممکن ہے۔



متعللقہ خبریں