تجزیہ 44

آذربائیجان ۔ آرمینیا جنگ کی پیش رفت پر جائزہ

1518959
تجزیہ 44

آذربائیجان تیس سال سے زائد  عرصے سے اپنے مقبوضہ  علاقوں کو نجات دلانے   کے لیے قارابارغ میں فوجی کاروائیاں جاری ہیں۔ آرمینیا  جنگی میدان میں آذری فوج کے سامنے مزاحمت کرنے سے قاصر ہے تو یہ گینجے کی  طرح کے شہروں  کو ہدف بناتے ہوئے شہریوں کا قتل عام کر رہی ہے۔

سیتا خارجہ پالیسیوں کے تحقیق دان جان آجون کا اس موضوع کے حوالے سے جائزہ ۔۔۔۔

آرمینیا   کے طرز آپریشن کے ایک با شعور حکمت عملی ہونے  کا مشاہدہ ہو رہا ہے۔ آذربائیجان کو قارا باغ کے علاوہ کے مقامات میں  بھی جنگ کرنے پر مجبور کرتے ہوئے روس کے ساتھ طے شدہ اجتماعی سیکیورٹی معاہدے کو عملی جامہ پہنانا اس کے اہداف میں شامل ہے۔ آرمینیا اس حکمت عملی کے ذریعے کھلم کھلا جنگی جرائم کا مرتکب بن رہا ہے ۔

آذربائیجانی فوج  تقریباً ایک ماہ سے قاراباغ  میں  فوجی کاروائیوں میں مصروف ہے۔ فوج نے اولین طور پر شمالی اور جنوبی محور سے کاروائیاں جاری رکھیں تو حالیہ ایام میں خاصکر جنوب ۔ مغربی جانب اہم سطح کی پیش قدمی کی ہے۔ فضولی، جبریل کی طرح کے اہم  علاقوں سمیت زینگلان پر  بھی قبضہ جماتے ہوئے اس نے  آرمینی  قوتوں  اور ایران کے درمیان رابطے کو مکمل طور   پر ختم کر دیا ہے۔  آذری فوج جنگی میدان میں ان فتوحات کے  بعد جنوبی لائن  سے شمال کی جانب  پیش قدمی کرتے ہوئے لاچن راہداری  تک رسائی کی جستجو میں ہے۔ اس طرح آرمینیا  کی قارا باغ سے لاجسٹک لائن بھی منقطع ہے۔

آرمینی قوتیں فرنٹ لائن پر مرحلہ وار دفاع کی جستجو میں ہیں۔ تا ہم جنگ کے پہلے روز سے ہی آذری فضائیہ کی علاقے پر حاکمیت قائم ہے جو کہ آرمینیا کو فرنٹ لائن پر  کسی قسم کا موقع فراہم نہیں کر رہی۔ آرمینی فوجی دستے جانی نقصان کے ساتھ الٹے قدم اٹھانے پر مجبور ہو رہے ہیں۔

آرمینیا میدان جنگ میں شکست سے دو چار ہو رہا ہے تو  اب یہ مختلف حکمتِ عملیو ں کے ذریعے جنگی توازن کو اپنے حق میں کرنے کا متلاشی ہے۔ آرمینی وزیر اعظم پاشنیان  ایک جانب سے پوتن، ماکرون اور ٹرمپ کی طرح کے لیڈروں سے رابطے قائم کرتے ہوئے فائر بندی کی کوششوں میں ہے تو آرمینی فوج  آذربائیجان کے جنگی راہداری پر واقع نہ ہونے والے شہروں کو براہ راست ہدف بناتے ہوئے آذربائیجان کو   جنگ کو  کسی وسیع رقبے پر پھیلانے کی جستجو میں ہے۔

گینجے سمیت متعدد آذری شہر براہ راست بالسٹک میزائلوں کا ہدف بن رہے ہیں تو انہوں نے ابتک 90 سے زائد آذری سویلین کو ہلاک کر ڈالا ہے۔آرمینیا ،  آذربائیجان  کو قارا باغ کے  باہر کے علاقوں  میں حملے  کرتے ہوئے  اجتماعی سیکیورٹی تنظیم معاہدے کے اعتبار سے روس کو جنگ میں مداخلت کرنے کی راہ ہموار کرنے کے درپے ہے۔

تاہم آذربائیجان  اس اشتعال انگیزی کی چال میں نہ آتے ہوئے قارا باغ کو قبضے سے نجات دلانے پر مرکوز ہے۔  ایک غیر جانبدار طور پر دیکھا  جائے تو  یہ کہا جا سکتا ہے کہ آذری فوج کے لاچن اور کھیل بیجر   راہداری پر  لاجسٹک  لائن پر قبضہ کرنے کے بعد یہ جنگ مزید جاری نہیں رہ سکے گی۔



متعللقہ خبریں