تجزیہ 35

ترکی میں قدرتی گیس کے ذخائر کی دریافت اور اس کے ترک معیشت پر اثرات، ماہر کے قلم سے

1481295
تجزیہ 35

گزشتہ ہفتے ترکی کی جانب سے بحیرہ اسود میں قدرتی گیس کے ذخائر کا کھوج لگائے جانے کے اعلان  نے قومی اور عالمی ایجنڈے پر اپنی مہر ثبت کی۔صدر رجب طیب ایردوان  نے اعلان کرتے ہوئے کہا  کہ بحیرہ اسود کے علاقے سکاریہ  کے تونا نامی  سمندری علاقے سے 320 ارب مکعب میٹر قدرتی گیس کے ذخائر کا تعین ہوا ہے جہاں سے قدرتی گیس کو 2023 سے نکالنے کا کام  شروع ہو جائیگا۔ جیسا کہ سب جانتے ہیں ترکی  توانائی کے شعبے میں 99فیصد تک بیرون ِ ملک پر انحصار کرتا ہے۔ اس انحصار کے ایک اہم حصے کو تشکیل دینے والی قدرتی گیس  کی ترکی میں سالانہ کھپت 50 ارب مکعب میٹر  کے لگ بھگ ہے۔ بحیرہ اسود  میں دریافت کیے گئے  ذخائر کا فی الوقت  ترکی کی 7 تا 8 برسوں کی ضرورت کو پورا کر سکنے  کے طور پر  پیش کیاجا رہا ہے۔تا ہم اس مقدار میں   دریافت  ترکی کی تاریخ کی سب سے بڑی دریافت ہے اور عالمی قدرتی گیس کی دریافت میں 12 ویں نمبر پر پیش کی جا رہی ہے۔

سیتا سیکیورٹی تحقیقات ڈائریکٹر اسوسیئٹ پروفیسر ڈاکٹر مراد یشل طاش کا مندرجہ بالا موضوع پر جائزہ ۔۔۔

ترکی  کا شعبہ توانائی میں بیرون ممالک پر دارو مدار متعدد ممالک کے ساتھ متوازن تعلق قائم کرنے  پر مجبور کرتا ہے اور 50 ارب ڈالر سے زائد پیسے خرچ کرنے اور ہر برس توانائی کے لیےادا کردہ مقدار کے باعث بجٹ میں کرنٹ خسارے  کا موجب بنتا ہے۔ اس بنا پر  بحیرہ اسودمیں موجود  گیس کے ذخائر  فی الحال معمولی  مقدار  میں توانائی کی ضرورت کو پورا کریں گے تو بھی یہ ترکی کی انرجی پالیسیوں کو گہرائیوں سے متاثر  کرنے والے ایک نئے متحرک  کو منظر عام پر لانے میں معاون ثابت ہوں گے۔ اس پیش رفت  میں توانائی کے متبادل بھی اہم کردار ادا کریں گے۔ ترکی ایک طویل مدت سے اس میدان میں مختلف پالیسیوں پر عمل پیرا ہے۔ ونڈ اور سولر انرجی کی طرح کے قابل ِ تجدید وسائل  میں سرمایہ کاری میں اضافہ کرنے والے ترکی  نے ہائیڈرو پاور کی استعدادکو بھی اہم سطح  تک بڑھایا ہے۔ بحیرہ اسود میں نئے ذخائر کے  دوام کی صورت میں ترکی کی قدرتی گیس ایک متبادل توانائی کے منبع کی حیثیت حاصل کر سکتی ہے۔

توانائی کی پالیسیوں میں تنوع  لانے کی پالیسیوں کا ایک دوسراپہلو قدرتی وسائل کے حامل ممالک  کی مختلف پالیسیوں کو تشکیل دینے پر مبنی ہے۔ اس کا مقصد ایک واحد ملک یا پھر توانائی کے وسائل پر انحصار سے نجات حاصل کرنا ہے۔ بحیرہ اسود  میں قدرتی وسائل کی دریافت ترکی  کے ہاتھوں کو مضبوط بنائے گی اور  اسے زیادہ لچکدار پالیسیوں کو وضع کر سکنے کا موقع فراہم کرے گی۔

اس پیش رفت کا ایک دوسرا ثر توانائی  کے تحفظ اور پیداوار  میں ترکی کی حیثیت میں تقویت آنا ہے۔ ترکی توانائی کی ترسیل کے معاملے میں کلیدی ترین ممالک کی صف میں شامل ہے ۔ترکی کے اہم ترین مفادات  میں  سے ایک پر استحکام ڈھانچے کا مالک بننا ہے۔ ترکی کے  ارد گرد کے ممالک میں جاری جھڑپوں، توانائی کے وسائل،  اور توانائی کے موجودہ ذخائر کو مد نظر رکھنے سے  یہ ڈھانچہ کہیں زیادہ اہم بنتا  جا رہا ہے۔  بحیرہ اسود کی قدرتی گیس  ترکی کی ٹرانزٹ ملک حیثیت کو مزید تقویت دلائے گی اور اسے توانائی کے مالک ایک  ملک کا درجہ دلاتے ہوئے توانائی کے تحفظ کے معاملے میں ایک نئے مرحلے میں داخل کرے گی۔

بین الاقوامی انرجی جیو پولیٹکس میں  ترکی کے قدرتی گیس  کے ذخائر کی بدولت اسے اس شعبے  کا ایک ادا کار بننے کی راہ  بھی ہموار کر سکتے ہیں۔  وسیع پیمانے کی رقابت کی حامل عالمی توانائی منڈی سے خرید کے وقت  نرخوں کے معاملے میں مشکلات سے دوچارترکی اگر بحیرہ اسود  کے قدرتی گیس کے ذخائر کو  قابل دوام ماہیت  دینے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو  توانائی  کی سودا بازی کے معاملے میں یہ کئی مفادات کا مالک بن جائیگا۔ یہ فائدہ ترکی کے نئے دور میں دیگر کرداروں کے علاوہ  توانائی کی طاقت کے حامل  کردار  کو  بھی شامل کر سکتا ہے۔

خارجہ پالیسی میں حالیہ ایام میں علاقائی سطح پر ایک بلاک کے سامنے اپنے آپ کو تنہا محسوس کرنے والے ترکی کے لیے انرجی پاور کی ماہیت اختیار کرنے کی صورت میں  خارجہ پالیسیوں میں لچکداری میں اضافہ کرسکنا کافی حد تک ممکن بن جائیگا۔  بحیرہ اسود میں  تعین کردہ ذخائر کی مقدار فی الحال ترکی کے انرجی پاور بننے کے لیے کافی نہیں، البتہ یہ اس ضمن میں مصمم پالیسیوں تک رسائی کی راہ میں ایک عظیم قدم ضرور ثابت ہوگا۔ اس کے دوام کی صورت میں ترکی بھی عظیم سطح کی توانائی طاقت بن سکتا ہے  جس سے علاقائی جیو پالیسیوں میں بنیادی تبدیلیاں رونما ہو سکتی ہیں



متعللقہ خبریں