تجزیہ 20

کورونا وبا کے دوران دہشت گرد تنظیم PKK کی یورپ اور ترکی میں نئی ممکنہ حکمت عملی پر ایک جائزہ

1421430
تجزیہ 20

دہشت گرد تنظیمیں کاروائیاں کرنے کے زیر مقصد ہر طرح کے حالات سے استفادہ کرنے کے درپے رہتی ہیں۔ ایک عالمی سطح کے بحران کی ماہیت اختیار کرنے والی کورونا وبا  بھی دہشت گردوں کے لیے مختلف مواقع پیدا کر رہی ہے۔ داعش نے عراق میں حالیہ ایام میں دہشت گرد حملوں میں غیر متوقع طور پر اضافہ کر رکھا ہے۔  متعدد تجزیہ کاروں نے داعش کے بڑھتے ہوئے حملوں کو سال 2019 سے ابتک جاری ’’حکمتِ عملی میں تبدیلی‘‘ کے دوام  کا خیال ظاہر کیا ہے تو بھی یہ کہنا ممکن  ہے کہ کورونا وبا نے  داعش کے کام کو آسان بنا ڈالا  ہے۔داعش کے علاوہ دہشت گرد تنظیم PKK نے بھی شام اور ترکی میں اپنی کاروائیوں میں تیزی لائی ہے۔  شام میں گزشتہ دنوں عفرین  کو ہدف بنانے والی تنظیم نے  ترکی کے اندر شہر وان میں شہریوں میں امدادی سامان تقسیم کرنے والے کارکنان کو ہدف بنایا۔  جو کہ کورونا کے ماحول میں اس تنظیم کے کسی نئی حکمتِ عملی کے پیچھے ہونے کا مظاہرہ کرتا ہے۔

سیتا سیکورٹی تحقیقاتی ادارے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر  مراد یشل تاش کا  اس موضوع پر تجزیہ۔۔۔

دہشت گرد  تنظیم PKK کنکھجورا حکمتِ عملی پر عمل پیرا ہے ، جن میں سے پہلی پی کے کے کا یورپ میں  وبا  کی آڑ میں پراپیگنڈا ہے۔ اس تنظیم کے یورپ میں بازووں نے اینٹی کورونا یورپی کوآرڈینیشن  کے نام سے ایک تنظیم قائم کرتے ہوئے کورونا کے محور پر ایک نئے پروپیگنڈا نیٹ ورک کو قائم کر رکھا ہے۔ اس تشکیل کے ہدف میں عمر رسیدہ،  کرونک مریضوں  اور پناہ گزین شامل ہیں تو  یہ گروپ سماجی میڈیا کو با اثر طریقے سے استعمال کر رہا ہے۔ اس دائرہ کار  میں PKK خاصکر یورپ   کو کورونا وبا کی بنا پر نئے چندوں  کی مہموں کی آڑ میں لاجسٹک اور لابی کاروائیوں کے لیے نئے مالی وسائل  کے حصول  کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ ان مہموں کو دہشت گرد تنظیم PKK کی یورپی وومن ونگ اور یورپی شہری تنظیموں کے نمائندہ دفاتر سر انجام دے رہے ہیں۔ اس مہم کا مرکزی مقام جرمن دارالحکومت برلن ہے۔ اس دائرہ کار میں PKK نےبرلن میں کورونا مہم  پر عمل پیرا ہونے کے زیر مقصد ایک  بحران ڈیسک قائم کر رکھا ہے۔

PKKکی دوسری حکمتِ عملی براہ راست دہشت گرد حملوں پر مبنی ہے۔ جنوری 2020 سے ابتک 9 دہشت گردانہ کاروائیاں کرنے والی تنظیم نے ان حملوں  میں سے 5 کو ترکی میں کورونا کے ظہور پذیر ہونے والی تاریخ 10 مارچ کے بعد کیا ۔ ماہِ اپریل میں  PKK کے دیاربکر سے منسلک ایک گاؤ ں پر حملے کا ہدف  دیہاتی تھے  جس دوران 5 شہری  اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔  ترکی کی سرحدوں سے باہر تنظیم کے ترکی مخالف حملوں کا ہدف شمالی عراق میں موجود ترک مسلح قوتوں کے کارکنان تھے۔ 25 مارچ کو ہونے والے ایک حملے میں 2 ترک فوجی شہید ہوئے  تو 24 اپریل کو کیے گئے حملے میں ایک فوجی جام شہادت نوش کر گیا۔  PKK  نے یہ تمام تر حملے دیہی علاقوں میں کیے ہیں تو اس چیز کا مشاہدہ ہوا ہے کہ ان کو شہری علاقوں میں دہشت گرد کاروائیاں کرنے کا موقع نہیں  ملتا۔  اس کا بنیادی ترین سبب، ترک سیکیورٹی قوتوں  کی نواحی علاقوں میں  کاروائیوں پر خصوصی توجہ ہے۔ اس  طرح دہشت گرد ان علاقوں میں  روپوش ہوتے ہوئے دہشت گرد کاروائیاں کر سکنے کا ماحول پیدا کرتے ہیں۔

اس کے جواب میں ترک فوج کے PKK کے خلاف آپریشنز کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ جنوری تا مئی کے دورانیہ میں  قومی خفیہ سروس  اور ترک مسلح افواج نے ترکی کے جنوبی علاقوں اور شمالی عراق میں ماہ جنوری میں 44، فروری میں 52، مارچ میں 54 اور اپریل میں 71 سمیت مجموعی طور پر 221 اندرون و بیرون ِ ملک آپریشنز سر انجام دیے۔ جن کے نتیجے میں روز مرہ کے استعمال کے سازو سامان سمیت  مجموعی طور پر 17 ہزار  502 کیمیونیکشن آلات، ہلکا اسلحہ، بارود وغیرہ برآمد کرتے ہوئے اپنے قبضے میں لیا اور 162  دہشت گردوں کو ناکارہ بنایا۔   پولیس اور جنڈار میری اہلکار  بھی اندرون ِ ملک اور سرحدی علاقوں  میں ’’تلاش کرو۔ختم کرو‘‘ کے طرز پر کاروائیاں کر رہے ہیں۔ دفترِ داخلہ کی جانب  سے جاری کردہ  اعلان کے مطابق  پنجہ کاروائیوں کے نتیجے میں جنوری میں 7 ہزار 998 کاروائیوں میں 45، فروری میں  نواحی علاقوں میں 5 ہزار 584؛ شہری علاقوں میں 1 ہزار 385 آپریشنز میں 86، مارچ میں   8 ہزار کاروائیوں میں 52، اپریل میں 8 ہزار کاروائیوں میں 34  دہشت گردوں کو ناکارہ بنایا ہے ۔

دہشت گرد تنظیم  PKK کے حالیہ ایام میں ترکی کی مؤثر جدوجہد کے نتیجے میں ہاتھ کافی حد تک بند چکے ہیں  تو بھی یہ  نئے حربوں کی متلاشی ہے۔ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ  اس نے متلاشی مواقع کو پورے معنوں میں حاصل کر لیا ہے۔  وبا کے بعد دہشت گرد تنظیم  کے عناصر نواحی علاقوں میں اپنی پناہ گاہوں میں روپوش ہو گئے ہیں  تو  یہ مساعد موسمی حالات میں  ’’کسی نئی حکمتِ عملی ‘‘  پر عمل درآمد کے درپے ہے۔ تا ہم  کورونا وائرس کے بعد تشکیل پانے والی نئی علاقائی سیاست، عراق کی موجودہ صورتحال اور شام میں جاری جھڑپوں کے ماحول میں PKK مذکورہ ہدف  کو حاصل کرنے میں ناکام رہے گی۔

 



متعللقہ خبریں