پاکستان ڈائری 09

کرونا وائرس کے بڑھتے ہوئے اثرات اور اس کے پھیلاو پر جویریہ صدیق کی رپورٹ

1368268
پاکستان ڈائری 09

کرونا وائرس دنیا بھر میں دہشت پھیلا رہا ہے چین سے نمودار ہونے والا کرونا وئراس انسان کے تنفس کے نظام پر حملہ کرتا ہے اور انسان چند دنوں میں ختم ہوجاتا ہے۔

اب یہ وئراس پاکستان بھی پہنچ گیا ہے اسکے دو کیسز کراچی اور اسلام آباد میں سامنے آئے ہیں ۔اس کے ساتھ اسلام آباد میں 5 خواتین جوکہ ایران گی تھی طبعیت خرابی پر انکے بھی ٹیسٹ کئے جارہے ہیں ۔

یہاں پر مکحمہ صحت اور ائیرپورٹ اسکرینگ پر سوالیہ نشان بن گیا کہ ہے تھرمل اسکین اور جانچ پڑتال کا عمل ٹھیک نہیں تھا کیونکہ دونوں مریض ایران سے واپس آئے ہیں اور انکی طعبیت خراب تھی ۔اس لیے اب ضروری ہوگیا ہے ان سے رابطے میں آنے والے تمام اشخاص کی بھی جانچ پڑتال کی جایے۔انسانوں سے انسانوں میں یہ مرض فوری پھیل جاتا ہے۔ صوبہ بلوچستان اور صوبہ سندھ میں کرونا وائرس کی وجہ سے بچوں کو سکولز سے چھٹیاں دے دی گئ ہیں۔محکمہ صحت نے ہیلپ لائن بنا دی ہے ۔تاہم اس بات کا اندازہ لگانا ابھی مشکل ہے کہ مزید کتنے کیس سامنے ٓآئیں گے اور محکمہ صحت کتنی استعداد رکھتا ہے۔

کرونا وائرس اب ایشاء کے بعد یورپ میں بھی پھیل رہا ہے۔اٹلی، ساوتھ کوریا،ایران میں اس کے کیسز سامنے آرہے ہیں ۔80 ہزار سے زائد لوگ دنیا بھر میں اس مرض میں مبتلا ہوچکے ہیں۔ کرونا وائرس کا نہ تو علاج ہے نہ ہی ویکسین دستیاب ہے ۔ ۳۱ دسمبر ۲۰۱۹ کو چین میں اس بیماری کا پہلا مریض سامنے آیا۔یہ بیماری انسان کے نظام تنفس پر حملہ کرتی ہے اس کو موت کے منہ میں لے جاتی ہے ۔نوال کرونا وائرس 2019این او وی7 جنوری کو شناخت ہوا۔اس کے تانے بانے جب ووہان کی سی مارکیٹ سے جا ملے تو اس مارکیٹ کو بند کردیا گیا ۔  

کرونا وائرس چین کے شہر ووہان میں پھیلا اور دیکھتے ہی دیکھتے پورے شہر کےاسپتال بھر گئے۔اس شہر کو چینی حکومت کی طرف سے سیل کردیا گیا۔

کرونا وائرس میں نزلہ زکام جیسی علامات ہوتی ہیں ناک بہنا شروع ہوجاتا ہے،کھانسی ، گلے میں خراش،بخار،خشک کھانسی، انفیکشن پھیپھڑوں اور سانس کی نالی میں چلا جاتا ہے ،نمونیا ہوجاتا ہے سانس لینے میں دقت ہوتی ہے،جگر اور گردے فیل ہو جاتے ہیں اور انسان کی موت ہوجاتی ہے۔کرونا وائرس کے لیے کوئی ویکسین اور علاج دستیاب نہیں ہے۔

کچھ ماہرین نے اس کے پیچھے چمگاڈر ، سانپ اور سور کے گوشت کو وجہ قرار دیا ہے۔بہت سے لوگ زندہ جنگلی جانور اور زندہ سمندری مخلوق کو کھالیتے ہیں اسکے پیچھے یہ وجہ بھی ہوسکتی ہے۔

ہمارا مذہب اسلام ہمیں حلال کھانے کی تلقین اس ہی وجہ سے کرتا ہے کہ ہم بیماریوں سے محفوظ رہیں۔چین میں چمگاڈر ،سانپ،کتے،جنگلی جانور اور ہرطرح کا سی فوڈ کھایا جاتا ہے۔اسکی وجہ سے کرونا وائرس جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوا۔اب یہ انسانوں سے انسانوں میں پھیل رہا ہے۔

اس پہلے اس سے ملتا جلتا وائرس 2002 میں چین سے شروع ہوا جو تیس ممالک میں پھیل گیا۔ جسکو سارس کا نام دیا گیا اس سے 813 ہلاکتیں ہوئی ۔2012 میں مرس  پھیلا جو 27 ممالک میں پھیلا اور 858 ہلاکتیں ہوئی۔

کرونا وائرس بھی سارس اور مرس جیسی بیماری ہے کچھ یوں پھیلتی ہے۔ کھانسی ،ہوا،چھینکوں،مریض کو ہاتھ لگانے یا جن اشیا پر یہ وائرس موجود ہو سے ہوتا ہے۔اگر طبعیت خراب ہو تو زیادہ لوگوں سے میل جول نہ کریں ،اپنے منہ اور ناک کو ڈھانپ لیں۔

اگر کرونا وائرس کے علاج پر بات کریں تو اسکا اب تک کوئی علاج نہیں ہے۔اگر کویی کرونا وائرس میں مبتلا ہوجائیں تو اس کی علامات ۵ سے ۶ دن میں ظاہر ہوجاتی ہیں۔تاہم بہت سے لوگ اس سے صحت یاب بھی ہوئے ہیں ۔ 

ماہرین صحت کے مطابق اس سے بچنے کا یہ طریقہ ہے کہ ہاتھ دھوئے جائیں،گندے ہاتھ منہ ناک کان پر نہ لگائے جائیں،منہ پر ماسک پہنا جایے اور ان لوگوں سے فاصلہ رکھیں جوکہ اس مرض میں مبتلا ہوجایں۔۱۱ جنوری کو چین میں کرونا وائرس کی وجہ سے پہلی موت ہویی۔ووہان شہر میں ہسپتال بھرے پڑے ہیں لوگ خوف میں مبتلا ہیں۔چین کا صوبہ ہوبائی اس سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے خطرے کی پیش نظر تمام بڑے سیاحتی مقامات کو بند کردیا گیا ہے اور عوام کو غیر ضروری سفر سے روکا جارہا ہے۔تاہم چین کی حکومت بھرپور اقدامات کررہی ہے۔

دنیا بھر میں 80 ہزار سے زاید لوگ اس سے متاثر ہوئے ہیں ۔ڈائمنڈ پرنسز نامی جہاز میں کرونا وائرس پھیل گیا 970 مسافروں کو ٹیسٹ نگیٹو ہونے پر جہاز سے باہر نکال دیا گیا لیکن اب بھی معتدد لوگ اس جہاز میں کرونا وائرس میں مبتلا ہیں ۔کویت میں بھی 11 کیس سامنے آچکے ہیں ۔ 

چین میں اب تک مرنے والوں کی تعداد ۲ ہزار ۷۱۵ سے زائد ہوگئ ہے۔ایران میں ۱۵  اور اٹلی میں ۱۰ ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ایران کے وزیر صحت اس میں مبتلا ہوچکے ہیں۔ایران اور افغانستان میں وائرس کی موجودگی کی وجہ سے پاک ایران باڈر کو بند کردیا گیا ہے۔ایران سے ملحقہ تفتان،گوادر ،کیچ،نوشکی اور پنجگور میں ایمرجنسی قائم کردی گئ ہے۔حکومت بلوچستان نے وفاقی حکومت اور عالمی ادارہ صحت سے مدد کی اپیل کی ہے۔

پاکستان کو اس حوالے سے موثر اقدامات کرنا ہوگے۔ائیرپورٹ اور سرحدوں پر موثر اسکرین کرنا ہوگی۔این ۹۵ ماسک بہت ضروری ہے وہ بار بار استعمال کیا جاسکتا ہے۔پاکستانی حکام کو سنجیدگی سے اس حوالے سے اقدامات کرنا ہوگے کیونکہ ہم تو پولیو اور ڈینگی کو قابو نہیں کرسکے تو ہم کیا ہم کرونا سے ڈیل کرسکیں گے ہرگز نہیں کیونکہ ہمارا صحت کا شعبہ بدحال ہے۔

ہمارا مذہب ہمیں صحت صفائی کی تلقین کرتا ہے ہمیں باوضو رہنا چاہیے۔ہر نماز میں اللہ سے دعا کرنی چاہیے اللہ ہمیں اس وبا سے محفوظ رکھے ،دعاوں میں بہت اثر ہے ۔اجتماعی دعاوں میں اللہ سے گڑگڑانا چاہیے کہ اس عذاب کو دنیا سے ختم کرنا چاہیے۔

عالمی ادارہ صحت نے اس حوالے سے کہتا ہے یہ سانس کے نطام پر حملہ کرنے والا وائرس ہے لوگ کھانسی بخار فلو نمونیا میں مبتلا ہوتے ہیں۔حکومت پاکستان اس وقت فوری اقدامات کرے ہر ائیرپورٹ، ریلوے اسٹیشن ، بندرگاہوں اور سرحدوں پر کاونٹر قائم 

 کیے جایں اور جن مسافروں کو بخار کھانسی اور فلو ہو اور انہوں نے چین اور ایران کا سفر کیا ہو تو انکی جانچ ضروری ہے۔خاص طور پر جو چینی باشندے پاکستان میں کام کرتے ہیں اور نئے سال کے باعث وہ چین گیے تھے انکا طبی معائنہ کیا جائے۔

پاکستان ترقی پذیر ملک ہے اور یہاں کی آبادی بھی زیادہ ہے اور صحت کی سہولیات بھی کم ہیں اگر یہ وائرس یہاں پھیل گیاتو بہت تباہ کاریاں ہوگی اس لیے احتیاط بہتر ہے۔پاک چین باڈر اور پاک ایران باڈر پر بھی اسکرینگ کاوںٹر قائم کئے جایں تاکہ بذریعہ روڈ آنے والو کی بھی طبی جانچ کی جایے۔

سب لوگ اپنے ہاتھ بار بار دھویں ، منہ دھویں ،چھینکتے وقت منہ پر ہاتھ رکھیں ، رومال یا ٹشو استعمال کریں اگر یہ موجود ناہو تو کہنی کی طرف چھینک دیں ہاتھ نہ استعمال کریں۔گوشت انڈے پکا کر کھایں کچا گوشت نا کھایں ۔جنگلی جانوروں سے دور رہیں خاص طور پر چمگادڑ کو ہاتھ نہ لگایں۔فارمز کے جانوروں سے بھی فاصلہ رکھیں۔اگر کویی کھانس رہا ہو بیمار ہوشبہ ہو اسکو کرونا وائرس ہے اس سے فاصلہ رکھیں۔پبلک مقامات پر منہ پر ماسک پہنیں ،ہاتھوں پر دستانے چڑھالیں۔اگر صابن نہ ہو تو ہینڈ سینٹائزر استعمال کریں۔غیرضروری سفر سے پرہیز کریں۔گندے ہاتھوں سے ناک اور آنکھوں کو ہاتھ نا لگایں۔طبی عملہ اپنی حفاظت کرے اور احتیاطی تدابیر کے ساتھ مریضوں کا علاج کرے۔

 

 

 



متعللقہ خبریں