عالمی نقطہ نظر33

"غالبیت" نفسیاتی حملے کا نہیں بلکہ عدم خود اعتمادی کا نام ہے

1033010
عالمی نقطہ نظر33

Küresel Perspektif  / 33

 Mağlubiyet Psikolojisiyle Değil, Özgüvenli Bir Konumlanma

Prof. Dr. Kudret BÜLBÜL

 

 

گزشتہ پروگراموں  میں ہم نے مغرب کے3 مختلف  عوامل کا ذکر کیا تھا جن میں    مغلوبیت، انحراف اور  احساس  رواداری  شامل تھے ۔

 مغلوبیت   اور انحراف  ایک دوسرے سے  مختلف  عوامل ہیں  مگر ان کے درمیان  رابطہ اتنا ہی قریب ہے ۔ مغرب میں بسے تارکین وطن  مسلمان ان دونوں عوامل    سے بخوبی  آشنا ہیں   بعض  تارکین وطن وہ  ہیں جن کی اکثریت  مغربی معاشرے کے اندھیروں میں گم ہو چکی ہے  اور انہوں نے خود کو   ان کے آگے تسلیم کروا لیا ہے  جبکہ دوسرا طبقہ اس مہاجرین کا ہے   جنہوں نے اس کے بر خلاف اپنا رویہ اپناتےہوئے یورپی معاشرے     سے ہم آہنگی    میں  فاصلہ  رکھا ہوا ہے۔

  مغلوبیت اور انحراف  کے بر خلاف  ایک دیگر موقف  سعید حلیم  پاشا    کا مغرب  کے ساتھ تھا  ۔  جنگ عظیم اول     کی بے رحمی   اور ظلم و بربریت  پر   جس طرح دنیا نے شور مچایا اس کے بر عکس سعید حلیم پاشا  نے  انتہائی تحمل  اور بردباری  کا مظاہرہ کرتےہوئے یورپی اقوام کو اپنا قائل  کر لیا ۔

 مسلمانوں کے نقطہ نظر سے   بشر اول یعنی حضرت آدم   سے  بشر آخر تک  تمام  مسائل انسانی  کا حل مذہب اسلام  کی صحیح تعلیمات میں  پنہاں ہے  جس میں  اعتقاد اور   یقین کامل   اور نیت کا کافی عمل دخل ہے ۔" علم مومن کاخزانہ ہے  جس کے حصول کے لیے چین بھی جانا پڑے تو انکار مت کرو  " علم    درحقیقت   حکمت،سائنس،تکنیک  اور رہنمائی کا نام ہے ۔

 اس حوالے سے   رسول اکرم       کی مکہ کی جاہل قوم کو راہ راست پر لانے  کےلیے  نصیحتیں موجود ہیں چونکہ  اس دور میں   اقوام مکہ جہالت میں اپنا ایک الگ مقام رکھتی تھی     مگر رسول نے  اس قوم کے جہالت کے اندھیروں  سے نکالتے ہوئے  ایک  اعلی مقام  عطا کیا  ۔ رسول خدا نے   ان کے رہن سہن  ، داڑھی رکھنے   اور طرز لباس    کو  جزوی طور پر تبدیل کیا  کیونکہ وہ  بھی کم و بیش ان جیسا ہی حلیہ رکھتے تھے  ۔

 رسول خدا کی تعلیمات آج کے دور میں   مشرق و مغرب  اور شمال و جنوب  ، جدت پسندی  و عالمگیری  اتحاد جیسے  دعووں  اور ہر  شعبہ ہائے زندگی  میں ہمارے لیے مشعل راہ ہیں ۔دیگر معاشرتی رہن سہن   کو مکمل طور پر اپنانا ہمارے تشخص کےلیے خطر ناک ہے جبکہ اس کی مکمل حمایت داعش جیسی سر پھری اور  خبطی تنظیموں   کی تخلیق کا سبب بنتی ہے ۔

 اصلاحاتی    دور  سے  متعلق  افکار و نظریات      کے  دور میں  رد عمل  عام طور پر  تقلید و تنقید   کے درمیان جھولتا   رہتا ہے  مگر یہ طے ہے کہ  اصلاحاتی    عمل سے  متعلق  جائزات  کا تعلق  متعلقہ دور سے نہیں ہوتا  یہی صورت حال  اس طرز عمل پر تنقید کےلیے بھی   پیش آتی ہے ۔ واضح رہے کہ   اس  کے  تمام مثبت اور منفی پہلووں   کو قبول  کرنا وقت کی ضرورت ہے ۔ یورپی یونین کا جہاں  تک  تعلق ہے   تو اس کی   جدت پسند پالیسیاں    دیگر دنیا کے لیے بیشتر اوقات ناقابل قبول ہوتی  جا رہی ہیں ۔

 نتیجتاً مغرب سمیت  اگر ہم دنیا   کے  معاشرتی   طریقوں    ،طرز عمل  اور مسائل  کو اگر نفسیاتی طور پر قبول  کیے بغیر  اپنی    اقدار  اور تہذیب و تمدن  کے دائرے میں   رہتےہوئے سمجھنے کی کوشش کریں تو  ممکن ہے کہ ان کے دورس نتائج سامنے آسکیں۔ ترک قوم     کا اصل مفہوم بھی یہی ہے جو کہ خراسان سے ہجرت کرتےہوئے اناطولیہ اور پھر یہاں سے  مغرب کی جانب محو سفر   رہی مگر اس نے اپنے ثقافتی پس منظر کو ہمیشہ ملحوظ خاطر رکھا ۔

  یہ جائزہ آپ کی خدمت میں  انقرہ کی یلدرم بایزید یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر قدرت بلبل کے قلم سے پیش کیا گیا ۔


ٹیگز: #عالمی

متعللقہ خبریں