پاکستان ڈائری - 03

اس بار پاکستان ڈائری میں ہم نے ماہر امراض چشم ڈاکٹر قیصر مغل  کے ساتھ خصوصی نششت کا اہتمام کیا تاکہ ٹی آر ٹی کے قارئین و سامعین کی معلومات میں اضافہ کیا جاسکے

891952
پاکستان ڈائری - 03

آنکھیں قدرت کا انمول تحفہ ہیں اور ان حفاظت کرنا بہت ضروری ہے ۔آنکھیں سارا دن کام کرتی ہیں جس کی بدولت ہم روز مرہ کے معمولات زندگی آرام سے انجام دے سکتے ہمیں ۔آنکھیں انسان کی خوبصورتی میں اضافہ کا با عث ہیں یہ انسان کی  شخصیت کا آئینہ ہیں۔اس بار پاکستان ڈائری میں ہم نے ماہر امراض چشم ڈاکٹر قیصر مغل  کے ساتھ خصوصی نششت کا اہتمام کیا تاکہ ٹی آر ٹی کے قارئین و سامعین کی معلومات میں اضافہ کیا جاسکے ۔ ڈاکٹر قیصر کے آر ایل ہپستال میں آئی ڈیپارٹمنٹ کے ہیڈ ہیں ۔انہوں نے1982 میں کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس مکمل کیا۔1989 میں سی پی ایس پی سے فیلو شپ کیا۔مختلف ہسپتالوں کے آئی یونٹ میں فرائض انجام دیے۔ان کا ایریا آف ورک  آئی سرجری ، موتیا اور iculoplastic سرجری ہے۔وہ گذشتہ بہت سالوں سے کے آر ایل ہسپتال کے ساتھ وابستہ ہیں اور شام میں رشید نرسنگ ہوم میں پریکٹس کرتے ہیں۔

ٹی آر ٹی سے گفتگو کرتے ہوئے آئی اسپیشلٹ  ڈاکٹر قیصر نے کہا نومولود بچوں میں انفیکشن کے کیسز سامنے آتے ہیں پیدائش کے فوری بعد بچوں کی آنکھوں کا معاینہ بہت ضروری ہے۔کچھ بچوں کی انکھوں سے آنسو جاری رہتے ہیں جنہیں ادویات اور علاج کے ذریعے ٹھیک کیا جاتا ہے۔بعض اوقات بچوں کی آنکھوں میں پیدائشی سفید موتیا اور کالا موتیا ہوتا ہے انکا آپریشن کے زریعے اور ادویات کے ساتھ علاج کیا جاتا ہے۔

ڈاکٹر قیصر کہتے ہیں بچوں میں کچھ کیسز ایسے بھی آتے ہیں جس میں چہرہ نامکمل ہوتا ہے ایک آنکھ نہیں ہوتی،آنکھیں مکمل نہیں کھولتی۔اس طرح کے کیسز میں مختلف پلاسٹک سرجری کی جاتی ہیں۔وہ کہتے ہیں جیسے جیسے بچے بڑے ہوتے ہیں امراض کی نوعیت بھی بدلتی جاتی ہے آنکھوں کی بینائی کمزور ہونا عام ہے۔اس کے لئے ہم انہیں عینک تجویز کرتے ہیں۔کچھ بچوں میں بھینگا پن بھی سامنے آتا ہے اسکا علاج عینک اور آپریشن دونوں سے ہوتا ہے ۔ اکثر بچے آنکھوں پر چوٹ لگنے کی وجہ سے ہسپتال آتے ہیں۔بچوں کو قینچی، سوئیوں، چاقواور پٹاخوں کی وجہ سے سب سے زیادہ انجریز ہوتی ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ اس حوالے سے کوئی ٹھوس ثبوت سامنے نہیں آیا کہ ٹی وی یا کمپیوٹر کی وجہ سے بینائی متاثر ہوتی ہے تاہم ان کے استمعال کے دوران آنکھوں کو آرام دینا ضروری ہے۔ ان کے مطابق جب ہم دور کے لئے عینک دیتے ہیں تو ہم نزدیک کے استعمال میں اسکو کو منع کردیتے ہیں اگر نزدیک کے لئے بھی عینک لگائیں گے تو نظر کمزور ہوجائے گی۔

ماحول اور آلودگی بھی انکھوں پر اثر ڈالتی ہے۔لوئر سوشل اکنامک گروپ اس سے ذیادہ متاثر ہوتا ہے۔وہ پیسوں کی کمی کے باعث علاج بروقت نہیں کرواپاتے جس کی وجہ سے پیچیدگیاں بڑھ جاتی ہیں۔ڈاکٹر قیصر کہتے ہیں بڑوں میں آنکھوں کی انجریز ہوتی ہیں جیسے حادثات یا بلٹ انجریز یا کام کرتے وقت چوٹ لگنا شامل ہے۔۔اس کے ساتھ بینائی کی کمزوری ، کالا موتیا اور سفید موتیا عام ہے ۔آنکھوں کا پریشر بڑھنا شروع ہوجاتا ہے اور آنکھ کو خون کی سپلائی کم ہوجاتی ہے۔ہمارے ملک میں کالا موتیا کے اثرات اس وقت نظر آتے ہیں جب بیماری پچاس فیصد پھیل گئ ہوتی ہے اس کی علامات میں سر درد ہوتا ہے،روشنی کو مریض دیکھتا ہے تو لال اور ہرے ہالے نظر آتے ہیں ۔

ڈاکٹر قیصر نے ٹی آر ٹی سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا بچوں کی بینائی کا ضرور ہر دو سال بعد چیک اپ ہونا چاہیے اس ضمن سکول بہت اہم کردار ادا کرسکتے ہیں ۔بالغ افراد کے آفس میں بینائی کی جانچ ہونی چاہیے اور ایک صحت مند فرد کو ہر پانچ میں ایک بار چیک اپ کرنا ضروری ہے۔انہوں نے آنکھوں کے لئے سب مفید چیز ہے کہ ہم آنکھوں کو ریسٹ دیں۔پانچ بار نماز کے لئے وضو کرنے کے دوران انکھوں کو بہت سکون اور راحت ملتی ہے۔کام کے دوران بریک لیں اور دو منٹ آنکھیں بند کرلیں ۔رات کو 8 گھنٹے کی مکمل نیند لیں۔

آنکھوں کی مختلف الرجی بھی عام ہیں جوکہ قابل علاج ہیں ۔ بیماری اشوپ چشم اڈینو وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے اور یہ بہت تکلیف دہ ہوتی ہے ایک دوسرے کو آسانی سے لگ جاتی ہے ۔

ڈاکٹر قیصر کہتے ہیں خواتین میں میک اپ کرنا عام ہے۔آنکھوں پر میک اپ صرف اس وقت کیا جائے جب ضرورت ہو ۔لینز بھی ہر وقت استعمال نہیں کرنے چاہیے خاص طور پر کلرڈ لینز آنکھوں کے لئے نقصان دہ ہیں لینز آنکھ کا آکسیجن روک لیتا ہے۔نقلی پلکوں کا گلیو بھی اسکن کے لئے نقصان دہ ہے۔رات کو میک صاف کرکے سوئیں اور ٹھنڈے پانی سے منہ دھوئیں ۔پولی فیکس آئی ایوٹمنٹ لگائی جائے ۔اس موسم میں انکھوں میں خشکی بھی ہوجاتی ہے جس کی وجہ صابن کا زیادہ استعمال ہے صابن کا استعمال کم کریں ۔آنکھوں کی خشکی کے لیے ادویات ہوتی ہیں جس سے یہ مسئلہ ٹھیک ہوجاتا ہے۔

شوگر اور بلڈ پریشر کی وجہ سے انکھوں کی بینائی پر اثر ہوتا ہے اس سے نابینا پن بھی بڑھ رہا ہے ۔پچھلے پردے کی ایسی بہت سی بیماریاں ہیں جو علاج کے باوجود ٹھیک نہیں ہوتی۔ڈاکٹر قیصر کہتے ہیں ہمیں رنگ دار پھل کھانے چاہیں جن میں lutein زیادہ ہوتا ہے ۔یہ سب سے زیادہ سورج مکھی،سلاد اور گاجر میں ہوتا ہے۔متوازن غذا کھائیں اور دھوپ میں جاتے ہوئے دھوپ کا چشمہ لگائیں



متعللقہ خبریں