عالمی معیشت47
ترکی میں وسائل توانائی اور اس کا درخشاں مستقبل
گزشتہ دنوں عالمی توانائی ایجنسی نے سال 2017 کی توانائی سے متعلقہ ای جائزاتی رپورٹ جاری کی جس کی رو سے قابل تجدید توانائی کی کم لاگت، برقی توانائی کی طلب میں اضافہ اور چین میں صاف ستھری توانائی کی حوصلہ افزائی اور امریکہ میں راک گیس اور پٹرول کے حصول جیسے موضوعات کو فوقیت حاصل رہی ۔
دور حاضر میں دنیا بھر میں قابل تجدید توانائی کا حصول وقت کی ضرورت بنتا جا رہا ہے کیونکہ دنیا کی اس وقت آبادی 7,4 ارب ہے جو کہ آئندہ کے 20 سالوں میں بڑھ کر 9 ارب ہو جائے گی ۔
اس وقت دنیا کی مجموعی آبادی کا 20 فیصد قابل تجدید توانائی حاصل کر رہا ہے جبکہ چین اور بھارت شمسی توانائی سے استفادہ حاصل کرنے میں مصروف ہیں جس میں امکان ہے کہ مستقبل کے 20 سالوں میں 40 فیصد اضافہ ہو سکے گا۔
اس ساری صورت حال کے پیش نظر سن 2030 میں یورپی یونین برقی توانائی کے حصول کےلیے پن چکیوں کا استعمال بڑھا دے گا جس سے علاقائی و عالمی سطح پر توانائی کے متبادل ذرائعوں کی اہمیت مزید بڑھ جائے گی ۔
اس رپورٹ کا ایک دیگر موضوع امریکہ میں راک گیس اور پٹرول کی تلاش میں اضافے پر مبنی ہے جس کے تحت امکان ہے کہ امریکہ سن 2020 تک تیل کی برآمد کرنے لگے گا۔ دوسری جانب اس بات کا بھی خدشہ ہے کہ سن 2020 میں تیل کی فی بیرل قیمت 83 ڈالرز تک پہنچ سکتی ہے جس سے امید ہے کہ عالمی توانائی کی منڈیوں میں تیل کی قیمت اپنی قدر برقرار رکھ سکے گی ۔
حالیہ عرصے میں برقی گاڑیوں کے استعمال میں اضافے کا اثر تیل کی کھپت پر بھی پڑا ہے ۔اس وقت دنیا بھر میں تقریباً 20 لاکھ برقی گاڑیاں سڑکوں پر رواں دواں ہیں جن کی سن 2025 میں تعداد بڑھ کر 5 کروڑ اور 2040 تک 300 ملین تک جا پہنچے گی ۔
برقی گاڑیوں کے استعمال میں اضافے کی وجہ سے بھی عالمی سطح پر تیل کی طلب میں کمی واقع ہوئی ہے ۔ بہر حال اس بدلتی صورت حال کا اثر ترکی پر کیسے پڑے گا اس بارے میں متعلقہ رپورٹ کا کہنا ہے کہ آئندہ کے 20 سالوں میں شعبہ توانائی کے لحاظ سے ترکی سرمایہ کاری میں نمایاں نام رکھے گا جس کی استعداد میں بھی قابل گراں اضافہ ممکن ہو سکےگا۔
ترکی کی قومی توانائی و معدنی پالیسی کے تحت حکومت اس شعبے میں سرما یہ کاری کو کافی اہمیت دے رہی ہے جس کا اہم مقصد مقامی ٹیکنالوجی کو بروئے کار لاتے ہوئے مقامی پیداوار میں اضافہ کرنا ہے ۔
آج کی دنیا میں برقی پیداوار کے حصول کے لیے کوئلے اور خام تیل کے بجائے قابل تجدید توانائی کے ذرائعوں پر انحصار کیا جا رہا ہے لہذا ترکی بھی اس صورت حال سے دور نہیں رہ سکتا حتی خیال ہے کہ قابل تجدید توانائی کی اس دوڑ میں ترکی دیگر ممالک پر سبقت بھی لے سکتا ہے جس کےلیے ضروری ہے کہ حکومت اپنی مثبت پالیسیوں کو موثر بنانے سمیت ان پر عمل درآمد کو بر وقت ممکن بنائے تاکہ اس کے ثمرات علاقائی و عالمی سطح پر نمودار ہو سکیں ۔