پاکستان ڈائری - 14

پاکستان ڈائری میں اس بار ملاقات کریں رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی سے ۔ڈاکٹر رمیش پاکستان ہندو کونسل کے بانی اور پیٹرن ان چیف ہیں ۔2002 سے عملی سیاست میں سرگرم عمل ہیں اور پاکستانی ہندو کمیونٹی کے لئے گراں قدر خدمات انجام دیں

708213
پاکستان ڈائری - 14

پاکستان ڈائری میں اس بار ملاقات کریں رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی سے ۔ڈاکٹر رمیش پاکستان ہندو کونسل کے بانی اور پیٹرن ان چیف ہیں ۔2002 سے عملی سیاست میں سرگرم عمل ہیں اور پاکستانی ہندو کمیونٹی کے لئے گراں قدر خدمات انجام دیں ۔2016 میں انہیں نیشنل ہیومن رائٹس ایوارڈ سے نوازا گیا۔

ڈاکٹر رمیش سجاول ڈسٹرکٹ میں پیدا ہوئے ۔وہ صوبہ سندھ کے نامور ڈاکٹر سیتل داس کے فرزند ہیں ۔ان کا آبائی شہر اسلام کوٹ تحصیل مٹھی ڈسٹرکٹ تھر پارکر ہے۔ابتدائی تعلیم ٹھٹھہ میں حاصل کی ۔چھٹی جماعت سے میٹرک نوا کوٹ ڈسٹرکٹ میر پور خاص میں تعلیم حاصل کی۔انٹر حیدر آباد پبلک سکول سے کیا۔ایم بی بی ایس جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی  کراچی سے کیا ۔

ڈاکٹر رمیش کہتے ہیں میرے بابا ڈاکٹر سیتل داس گورنمنٹ میڈیکل آفیسر تھے ۔جہاں جہاں ان کی سندھ میں ٹرانسفر ہوتی رہی ہم ساتھ ساتھ رہے۔یوں پورے سندھ میں بچپن گزرا اور مختلف تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کی۔وہ کہتے ہیں ہم چار بھائی ہیں اور ہم چاروں ڈاکٹر ہیں ۔

ڈاکٹر رمیش کہتے ہیں کہ ایم بی بی ایس کرنے کے بعد میں نے جنرل فزیشن کے طور پریکٹس کا آغاز کردیا ۔میرے والد نے ہمیشہ دکھی انسانیت کی خدمت اور فلاحی کام کئے ۔انہوں نے میرپور خاص میں پولیو اور ملیریا کے خلاف بہت کام کیا ۔انہوں نے وہاں ٹی بی سینٹر بھی کھولا جوکہ آج تک فعال ہے۔میں نے 2000 تک پریکٹس کی ۔ 1999 سے فلاحی کاموں میں متحرک طور ہوا اس کے ساتھ ساتھ سیاست میں حصہ لینا بھی شروع کردیا ۔

2002 میں ممبرصوبائی اسمبلی منتخب ہورہا ہوں اور 2013 سے وہ پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں اقلیتی رکن کی سیٹ پر ایم این اے ہیں ۔ڈاکٹر رمیش مسلم لیگ ن کے ساتھ وابستہ ہیں ۔ ۔وہ کہتے ہیں کہ ریزرو سیٹس کے ذریعے سے مکمل طور پر اقلیتوں کے مسائل نہیں حل کرسکتے ۔اس لیے میں نے 2005 پاکستان ہندو کونسل کی بنیاد رکھی ۔تاکہ ہندو کمیونٹی کے مسائل کے حل کے لیے ایک موثر پلیٹ فارم ہو۔میں نے اس تنظیم کو رجسٹرڈ کروایا اور اس تنظیم کی الیکٹڈ باڈی بھی تشکیل دے دی گئی ۔

2006 سے آج 2017 تک یہ تنظیم فعال ہے اور اس کے زیر اہتمام ہندو کمیونٹی کے بچوں کی تعلیم اور شادیوں کے حوالے سے موثر اقدامات کئے گئے۔بہت سے بچوں کو سکالر شپ دئے گئے جوکہ آج ڈاکٹر اور انجینئر ہیں ۔ڈاکٹر رمیش کہتے ہیں میرے دفتر کے دروازے سائلین کے کھلے ہیں ۔میری کوشش ہوتی ہے کہ تمام مسائل کو حل کرنے کی کوشش کروں ۔نئی نسل کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنا بہت ضروری ہے اس وقت پاکستان  ہندو کونسل کے زیر اہتمام ضلع تھرپارکر میں دس سکول کام کررہے ہیں ۔

ڈاکٹر رمیش کہتے ہیں ہم ہر سال پورے پاکستان سے دوسو ہندو بچوں کو تعلیمی سکالر شپ دیتے ہیں ۔اس کے ساتھ ساتھ ہم ہر سال اجتماعی شادیاں کرواتے ہیں اور  ان جوڑوں کی مالی معاونت بھی کی جاتی ہے ۔ہندو میرج بل کو بھی میں نے فائنل تکمیل تک پہنچایا ۔وہ کہتے ہیں ہمیں اقلیتوں کے حقوق کے لئے ابھی مزید جدوجہد کرنا ہوگئ۔ 

ڈاکٹر رمیش کہتے ہیں سیاست کے علاوہ میں مضمون نگاری بھی کرتا ہوں اور میرے مضامین ملک کی بڑی اخبارات میں شائع ہوتے ہیں۔وہ کہتے ہیں فارغ اوقات میں اہل خانہ کے ساتھ موویز بھی دیکھتے ہیں اور سیاحت کے شوقین ہیں ۔ ان کی اہلیہ بھی ڈاکٹر ہیں دو بچے ہیں ۔والدہ کی دعاوں کے ساتھ دن کا آغاز کرتے ہیں ۔

ڈاکٹر رمیش کہتے ہیں یہ کرسی ہمیں عوام کی طرف سے ملی ہے ہم ان کے سامنے جواب دہ ہیں ۔وہ کہتے ہیں میری خواہش ہے کہ پاکستان میں 

اصل نمائندوں کو آگے آنا چاہیے ۔نان مسلم کمیونیٹی کے لئے پندرہ حلقے بنائے جائیں جس سے اقلیتی نمائندے الیکٹ ہوں۔اور صوبوں میں بھی ایسے حلقے بنائے جائیں اور اقلیتوں کو ڈیول ووٹ کا حق دیا جائے ۔اسمبلی تک آواز تب ہی جائے گی جب اقلیتوں کے اصل نمائندے اسمبلی میں جائیں گے۔

ڈاکٹر رمیش کہتے ہیں میں اکیلا 2002 سے آج تک اپنی کمیونٹی اور پاکستان کے لئے کام کررہا ہوں ۔وہ کہتے ہیں کہ میری عادت کہ میں فون میں نمبر نا بھی سیو ہو فون ریسو کرلیتا ہوں تاکہ کوئی ضرورت مند بنا مدد کے نا رہ جائے ۔ڈاکٹر رمیش کہتے ہیں پاکستان کا آئین اقلیتوں کو مکمل مذہبی آزادی اور سیاسی سماجی حقوق دیتا ہے۔ ہمیں قائد اعظم محمد علی جناح کے ویژن کو سامنے رکھتے ہوئے پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لئے جدوجہد کرنا ہے اس میں ہم سب کو حصہ ڈالنا ہوگا۔



متعللقہ خبریں