پاکستان ڈائری ۔ 19

پاکستان میں بھی خواتین کو فٹنس ٹرینر کا کام کرنا چاہیے، سدرہ نورین

490544
پاکستان ڈائری ۔ 19

سدرہ نورین اسلام آباد سے تعلق رکھتی ہیں سی اے مکمل کیا لیکن اس شعبے کو اختیار کرنے کے بجائے انہوں نے وہ پیشہ اختیار کیا جس میں عام طور پر پاکستانی لڑکیاں بہت کم جاتی ہیں۔سدرہ فٹنس کوچ ہیں اور وہ فزیکل ایرینا میں ایچ آر مینجر ہیں۔ چھ سال سے اس شعبے سے وابستہ ہیں۔
سدرہ کہتی ہیں مجھے بچپن سے ہی فزیکل فٹنس کا بہت شوق تھا جب سکول میں دیگر بچیاں تقریر یا ٹیبلو میں حصہ لیتی تھیں تو میں سپورٹس اور ویٹ لفٹنگ کے مقابلوں میں حصہ لیتی تھی ۔وہ کہتی ہے سی اے کرنے کے باوجود جب میں نے فزیکل ٹریننگ کا شعبہ اختیار کرنے کا فیصلہ کیا تو گھر والوں کی طرف سے مخالفت آئی۔

 

 

 

 

 

 

 

 

 


میرے والدین نے کہا کہ اس شعبے کو خواتین کے لئے موزوں نہیں سمجھا جاتا۔لیکن میں پیسے نہیں کیلوریز کاونٹ کرنا چاہتی تھی۔تاہم میرے شوق کو دیکھتے ہوئے وہ رضا مند ہوگئے ۔وہ کہتی ہیں کہ اس شعبے میں خاص پیسے نہیں لیکن میرا شوق مجھے اس شعبے سے الگ نہیں ہونے دیتا۔وہ کہتی ہیں اپنے والد کے انتقال کے بعد میں اپنے گھرانے کی کفیل ہوں میں صبح سے کام کا آغاز کرتی ہوں اور شام دیر سے فارغ ہوتی ہوں۔
وہ کہتی ہیں فزیکل فٹنس صرف وزن کم کرنے کا نام نہیں ہے۔ہمارے پاس بہت سے لوگ وزن بڑھانے آتے ہیں کچھ لوگ درد کا شکار ہوتے ہیں انہیں مختلف ایکسرسائز کروا کر ان کا درد کم کیا جاتا ہے۔

کچھ بزرگ افراد کھڑے ہوکر نماز پڑھنے سے قاصر ہیں انہیں مدد جاتی ہے کہ وہ آرام سے فریضہ انجام دیں سکیں ۔فزیکلی چیلنجڈ افراد کو بھی ہم چلنے پھرنے میں مدد دیتے ہیں۔انہیں ایسی ورزش کروائی جاتی ہیں جن کی مدد سے وہ اپنے ہاتھ بازو اور ٹانگوں کا استعمال کرسکیں۔

سدرہ کہتی ہیں میں خود اپنا گھر چلا رہی ہوں مجھ پر بڑا ہونے کے ناطے بہت ذمہ داری ہے لیکن میں مشکلات سے گھبراتی نہیں مجھے بہت اچھا لگتا ہے جب لوگ میرے پاس آکر ایکسرسائز کے بعد آئیڈیل شیپ میں آجاتے ہیں۔یا وہ ورزش کے بعد درد سے نجات پاجاتے ہیں مجھے لگتا ہے میری محنت کی قیمت وصول ہوگی ۔

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 


سدرہ نورین کہتی ہیں میں مضبوط ہوں فزیکلی فٹ ہوں لیکن دیکھنے میں لڑکی نظر آتی ہوں۔وہ کہتی ہیں یہ لازمی نہیں کہ فزیکل ٹرینر خاتون دیکھنے میں مرد جیسی نظر آئے۔وہ کہتی ہیں مستقبل میں میرا ارادہ ہے کہ باہر کے ملک جاکر فزیو تھراپی کی تعلیم حاصل کی جائے ۔

سدرہ نورین کہتی ہیں خاص طور پر خواتین کو squats ایکسرسائز ضرور کرنی چاہیے یہ ٹانگوں پیٹ اور جسم کے دیگر حصوں پر فالتو چربی کو کم کرتی ہے۔وہ کہتی ہیں اگر آپ میں تیس منٹ واک کرنے کی ہمت ہے تو خود کو چیلنج دیں اور تیس کے بجائے چالیس منٹ واک کریں اس طرح سے آپ خود کو مناسب طریقے سے اچھے خدوخال میں ڈھال سکتے ہیں ۔

وہ کہتی ہیں کہ معالج اور فزیکل ٹرینر سے مشورے کے بغیر کوئی ورزش نا کریں۔وہ کہتی ہیں ٹریڈ مل سے بہتر ہے کہ انسان واک کرے۔جن افراد کو کمر کے نچلے حصے اور گھٹنے میں تکلیف ہو وہ کبھی بھی ڈاکٹر کی اجازت کے بنا ایکسرسائز نا کریں۔سدرہ نورین کہتی ہیں آئینہ سچ بولتا ہے اگر آپ اس کے سامنے کھڑے ہوں تو وہ آپ کا بتائے گا کہ آپ کا وزن زیادہ ہے یا کم دونوں صورتوں میں اگر آپ صحت مند ہیں تو جم جوائن کریں۔

 

 



متعللقہ خبریں