ترکی اور پاکستان کے تعلقات پر ایک نظر 28

فخرِ ترکی

68649
ترکی اور پاکستان کے تعلقات پر ایک نظر 28

جب کسی ملک میں جمہوری نظام رائج ہوتا ہے تو وہ ملک ترقی کی جانب گامزن ہوتا ہے ۔ جمہوریت کے نام سے ہر کوئی واقف ہے لیکن جمہوریت کے مفہوم کوکوئی کوئی ہی جانتا ہے، دنیا میں بہت سے ممالک میں جمہوری نظام قائم ہے۔ اسی لیے ان ممالک میں ترقی کی شرح زیادہ ہے۔ ترکی وہ ملک ہے جس نے ایک دور میں عروج کے بعد زوال کا سامنا کیا تھا تو یہ آج پھر عروج کی بلندیوں کو چھونے میں رواں دواں ہے، یہ کامیابیاں جمہوریت کی ہی مرہونِ منت ہیں۔
دنیا کا شاید ہی کوئی ایسا شعبہ باقی بچا ہو جس میں ترکی نے کامیابی کا پرچم گھاڑتے ہوئے اپنا نام نہ بنایا ہو۔ ترکی بے مثال قیادت کی وساطت سے دشمنی چھوڑو، دوست بناؤ پالیسی پر چلتے ہوئے دنیا کے نقشے میں سرخرو ہوتا دکھائی دیتا ہے۔ ترک قوم کی بہادری اور دلیر ی کو دنیا جانتی ہے۔ترکی نہ تو کسی سے خوف کھاتا ہے اور نہ ہی کوئی بیان دینے سے گھبراتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جس جگہ حمایت کرنی ہو ترکی حمایت کرنے میں کبھی دیر نہیں کرتا لیکن اگر کسی جگہ کسی بات پر اعتراض کرنا ہو تو ترکی اس سے بھی کبھی پیچھے نہیں ہٹتا۔ اس لیے ہم کہہ سکتے ہیں کہ ترکی چاپلوسیوں سے کام نہیں لیتا اور یہ کھرے دل و دماغ کا مالک ملک ہے۔
چھوٹے سے چھوٹا منصوبہ ہو یا بڑے سے بڑا پروجیکٹ ترکی بلا ڈر اور ہچکچاہٹ ان کاموں کو بخوبی سر انجام دیتا چلا آرہا ہے۔ آج ترکی کو جو مسلم دنیا کے لیڈر کی حیثیت حاصل ہوتی جا رہی ہے اس میں حقیقت کا پہلو رچا بسا ہے۔ دوستی کرنا ترک قوم اور ترک حکومتوں کی اولیت کی پالیسیوں میں شمار ہوتا ہے۔ اس لحاظ سے پاکستان بھی خوش قسمت ملک ہے کہ اسے ترکی جیسا مخلص دوست ملا، پاک و ترکی دوستی کی بنیادیں بہت گہری اور مضبوط ہیں۔ایسا کوئی موقع نہیں ہوتا کہ جب ترکی پاکستان کی، اور پاکستان ترکی کی کسی بھی موقع پر مدد کیے بغیر رہ سکیں۔ اگر یہ کہا جائے کہ ترکی کی نگاہ ہر شعبے پر عقاب سی ہے تو بے جا نہ ہو گا۔ واضح رہے کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان کئی معاہدے بھی طے پا چکے ہیں۔ پاکستا ن کے وزیر اعلی شہباز شریف پاکستان میں پولیس کا نظام بدلنے کے خواہاں ہیں۔ اس مقصد کے تحت شہباز شریف نے ترک پولیس کے اعلی وفد سے ملاقات میں پولیس کے نظام اور جدید تربیت پر غور و فکر کیا تھا۔اس حوالے سے پولیس کے نظام میں اصلاحات اور جدید تربیت کے پروگرام اور سازوسامان کی فراہمی اور نئی ٹیکنالوجی کو برؤے کار لایا جائے گا، جس سے جرائم میں کمی کی توقع کی جا رہی ہے۔
جناب شہباز شریف نے ترک سرمایہ کاروں سے بھی کئی بار ملاقاتیں کیں اور انہیں یقین دلایا کہ صوبہ پنجاب ترک سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول میں خوش آمدید کہتا ہے کیونکہ اب غیر ملکی سرمایہ کار بھی پنجاب میں سرمایہ کاری کررہے ہیں۔ متعدد کمپنیاں اربوں کی سرمایہ کاری کر رہی ہیں، جن میں ترک فرمیں پیش پیش ہیں۔ مثال کے طور پر ترکی کے اشتراک سے لاہور میں صفائی کا جدید نظام متعارف کرایا گیا ہے۔ جسے ترکی کے ہی تعاون سے ملک کے دوسرے شہروں تک بھی پھیلایا جائے گا۔ ترکی کے تعاون سے لاہور میں جو میٹرو بس پروگرام شروع کیا گیا تھا اس کو پایہ تکمیل تک پہنچاتے ہوئے عوام کو نقل و حمل کی سہولت کامیابی سے فراہم کی جارہی ہے۔ اب ترکی کے ہی تعاون سے راولپنڈی اور اسلام آباد میں بھی میٹرو بس کے منصوبے پر دن رات تیزی سے جاری ہے۔جبکہ فیصل آباد، ملتان میں میٹرو بس سروس شروع کرنے کے لیے منصوبہ بندی کر دی گئی ہے۔
ترک قوم کا شیوہ ہے کہ وہ کسی دوست کی مدد کیے بغیر نہیں رہ سکتی بلکہ دوست ملک کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے ملک کی تعمیر و ترقی میں بھی مصروف عمل رہنا جانتی ہے۔ استنبول کو ترکی کا دل مانا جاتا ہے ترک وزیر اعظم رجب طیب ایردوان نے استنبول میں دنیا کے سب سے بڑے ایئر پورٹ کا سنگ بنیاد رکھ کر ترکی کو ایک بار پھر دنیا کے سامنے فخرِ ترکی کے طور پر پیش کر دیا ہے۔ یہ ایئر پورٹ 150 ملین مسافروں کو اپنی اپنی منزل تک پہنچانے کے حوالے سے دنیا کا سب سے بڑے ایئر پورٹ کا ٹائٹل لے جائے گا، جو کہ ترکی کے لیے کسی اعزاز سے کم نہیں۔ کیونکہ یہ ترکی کی 91 سالہ تاریخ میں سرمایہ کاری کے اہم ترین منصوبوں میں سے ایک ہوگا۔ یہ ایک ایئرپورٹ ہی نہیں بلکہ آزادی کی ایک یادگار کی بھی حیثیت رکھے گا۔ جو کہ موجودہ ترکی کے بڑی ترین ہوائی اڈے اتا ترک ایئر پورٹ سے 7 گنا بڑا ہوگا ۔اس کے 6 آزاد رن وے ہوں گے۔اور 500 جہازوں کی پارکنگ والے اس ایئرپورٹ کا پہلا حصہ 29 اکتوبر 2017 میں عوام کے لیے کھول دیا جائے گا ۔ اس ایئرپورٹ کی خاص بات جو دنیا کےکم ہی ایئرپورٹوں میں نظر آتی ہے، وہ یہ ہے کہ مسافروں کی آمدو رفت کے لیے ٹرینوں کا استعمال کیا جائے گا۔ 2018 میں مکمل ہونے والایہ ایئر پورٹ 63 ملین مسافروں کی صلاحیت والے لندن کے ہیتھرو ایئر پورٹ اور ساڑے 45 ملین مسافروں کی گنجائش والے فرینکفرٹ ایئر پورٹ کو بھی پیچھے چھوڑتا ہو ا کنگ آف ایئر پورٹس کا لقب حاصل کر جائے گا۔
ترک قوم جہاں بھی ہو اپنی خوش دلی سے پہچانی جاتی ہے۔ برطانیہ کے دارالحکومت لند ن میں وزارت ثقافت کے تعاون سے پہلی بار منعقد ہونے والے ترک ثقافتی شو نے سماں باندھ دیا کہ ترک ہر جگہ جانے اور پہچانے جاتے ہیں۔ لندن کے ٹریفگیرمیدان میں ترک باشندوں کو غیر ملکی سیاحوں نے یومِ ترک کے موقع پر دل کھو ل کر داد دی۔ اور ایسے موقع پر مہتر بینڈ اپنی پرفارمنس نہ دے تو یہ کیسے ممکن ہے اور ترک قوم پروگرام کے آخر میں اپنے مہمانوں کی خاطر تواضع بھی نہ کرے یہ نا ممکن ہے۔ اس لیے ترک میزبانوں نے مہمانوں کی اپنی روایت کے مطابق خاطر تواضع بھی کی اور تحائف بھی دیے۔ جس کی نمائندگی لندن میں ترکی کے سفارت خانے میں تعینات، ثقافت وسیاحت کے اتاشی علی سلجوق جان کر رہے تھے۔
مسلم دنیا تو کیا اب مغربی ممالک بھی ترکی کو کامیاب ملک مانتے ہیں جرمنی جیسے ملک کی ترکی کی جانب جھکاؤ اس بات کی دلیل ہے کہ ترکی روشن مستقبل کا مالک ہے۔ اسی لیے ٹرک اور بسیں تیار کرنے والی جرمنی کی مشہورکمپنی مین نے جرمنی میں اپنے کارخانے کو بند کر کے ترکی منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مین نے 2015 کے آخر میں پلاوین شہر کے کارخانے کو ترکی میں منتقل کرنا ہے۔ مین کے ڈائریکٹر جنرل اینڈرسن نیلسن نے پیدا وار کو بڑھانے کے لیے کارخانے کو دوسری جگہ منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اب یہ بسیں اور ٹرک ترکی میں تیار ہوں گے جس سے ترکی کے لوگوں کو روز گار ملے گا اور ملکی معیشت کو سہارا بھی۔ جرمنی کمپنی کا ترکی پر اعتماد اس بات کی ضمانت ہے ترکی میں کامیابی کے بہت مواقع ہیں۔ ترکی صرف کاروباری غرض سے دوستی نہیں کرتا بلکہ جہاں ضرورت پڑے بلا معاوضہ اپنی خدمات پیش کرنے سے کبھی پیچھے نہیں ہٹا۔ مثال کے طور پر اس طرح پاکستان کے ساتھ بھی دلی جذبات کا اظہار کرتا رہتا ہے 66 لاکھ ڈالر مالیت کی ویکسین پاکستان کو بطور عطیہ دیتے ہوئے پاکستان سے دوستی کا حق نبھا رہا ہے۔ مکہ مکرمہ کی انتظامیہ کی جانب سے پاکستان روانگی سے قبل حج کی ادائیگی کے لیے گردن توڑ بخار کی ویکسین ہر پاکستانی کے لیے پینی لازمی ہے۔ پاکستانی عازمین حجاج اکرام کو پولیو ، فلو،گردن توڑ بخار کی ویکسین اکٹھی دی جائے گی اور کرونا وائرس سے بچنے کی تربیت بھی دی جائے گی۔
تحریر محمد ناصر

 

 


ٹیگز:

متعللقہ خبریں