ڈھیروں بیماریوں کی جڑ سوڈیم کے وافر مقدار سے پرہیز کی جائے، عالمی ادارہ صحت

دنیا 2025 تک عالمی سطح پر سوڈیم کی مقدار کو 30 فیصد تک کم کرنے کے اپنے ہدف سے دور جا رہی ہے

1958018
ڈھیروں بیماریوں کی جڑ سوڈیم کے وافر مقدار سے پرہیز کی جائے، عالمی ادارہ صحت

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے اطلاع دی ہے کہ  بہت ساری بیماریون کی جڑ سوڈیم کی زیادہ مقدار کو کم کرنازندگی بچانے کے اثرات پیدا کر سکتا ہے۔

ڈبلیو ایچ او نے پہلی بار سوڈیم کی کھپت میں کمی کے حوالے سے ایک عالمی رپورٹ شائع کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق دنیا 2025 تک عالمی سطح پر سوڈیم کی مقدار کو 30 فیصد تک کم کرنے کے اپنے ہدف سے دور جا رہی ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل تیدروس اڈہانوم گیبرے سس، جن کے خیالات اس رپورٹ میں شامل ہیں، کا کہنا ہے کہ "غیر صحت مند غذا عالمی سطح پر اموات اور بیماریوں کی  جڑ  ہے، اور سوڈیم کا زیادہ استعمال مسائل کے اہم منبعوں  میں سے ایک ہے۔"

گیبرے سوس  کا کہنا ہے کہ رپورٹ اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ بہت سے ممالک سوڈیم میں کمی کی لازمی پالیسیاں نہیں اپنا رہے ہیں، جس سے لوگوں کو ہارٹ اٹیک، فالج اور دیگر صحت کے مسائل کا خطرہ لاحق ہے۔

تمام ممالک سے سوڈیم کے استعمال کو کم کرنے کے لیے ڈبلیو ایچ او کے مطالبے کو یاد دلاتے ہوئے، گیبرے سوس  نے مینوفیکچررز کو مشورہ دیا کہ وہ خوراک میں سوڈیم کی مقدار  سے متعلق  ڈبلیو ایچ او کے معیار کو لاگو کریں۔

عالمی اوسط نمک کی مقدار کا تخمینہ 10.8 گرام فی دن لگایا گیا ہے، جو کہ WHO کی تجویز کردہ 5 گرام (ایک چائے کا چمچ) فی دن سے  دو گنا سے بھی زیادہ ہے۔

سوڈیم کا بنیادی عنصر   خوردنی نمک ہے  تو سودیم  گلو ٹامیٹ  کی طرح کی  دیگر غذاوں میں بھی سوڈیم کی نمایاں مقدار موجود ہوتی ہے۔

 



متعللقہ خبریں