درد کم کرنے والی بعض ادویات کا زائد استعمال دل کے دورےکا سبب

درد دور کرنے والی دوائیں دل کی دھڑکن کو سست کردیتی ہیں اور ان کا بے تحاشہ استعمال دل کے دورے کی وجہ بھی بن سکتا ہے

580527
درد کم کرنے والی بعض ادویات کا زائد  استعمال دل کے دورےکا سبب

ماہرین صحت اور ڈاکٹروں نے خبردار کیا ہے کہ درد کم کرنے والی بعض ادویہ ( پین کلِرز) کا زائد استعمال دل کے دورے اور امراضِ قلب کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔

دنیا بھر میں لاکھوں مریض ایسے ہیں جو درد دور کرنے کے لیے پین کِلرز کھاتے ہیں اور غیر شعوری طور پر ان کے عادی ہوچکے ہیں۔ لیکن اب ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ آئبیوپروفِن سے جان چھڑائیں کیونکہ اس کا زائد استعمال آپ کے دل کے لیے اچھا نہیں۔

اس سے قبل بھی بعض مطالعات اور سروے سے ظاہر ہوا تھا کہ کچھ درد دور کرنے والی دوائیں دل کی دھڑکن کو سست کردیتی ہیں اور ان کا بے تحاشہ استعمال دل کے دورے کی وجہ بھی بن سکتا ہے اور فالج کا حملہ بھی ہوسکتا ہے۔ یہ دوائیں تکنیکی طور پر COX-2 انہیبیٹرز کہلاتی ہیں اور سوزش اور درد میں عام کھائی جاتی ہیں۔ تاہم ایک اوربرطانوی تحقیق بتاتی ہے کہ آئبیوپروفِن کا خطرہ اتنا زیادہ نہیں ہے۔

تاہم اب جرمنی، اٹلی، ہالینڈ اور برطانیہ میں 10 سال تک مطالعہ کیا گیا جہاں قریباً 10 لاکھ  افراد پر 10 سال تک اس دوا کے اثرات نوٹ کیے گئے۔ ان میں سے اٹلی کے گروپ نے بتایا کہ درد دور کرنے کے لیے جن مریضوں نے آئبیوپروفِن کھائی تھی ان میں سے 92 ہزار افراد کو ہارٹ فیل کی وجہ سے اسپتال میں داخل کرایا گیا ۔ اس تحقیق سے ایک بات اور معلوم ہوئی ہے کہ اگر کوئی 14 روز تک مسلسل یہ دوا کھائے تو دل کے دورے سے اسپتال جانے کا خطرہ 19 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

ڈاکٹروں نے درد کی دوا لینے والے افراد سے کہا ہے کہ وہ یاد کرلیں کہ ان 7 دواؤں سے دل کی بیماری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے  ان دواؤں میں ڈائکلوفینک، آئبیوپروفِن، انڈومیتھاسن، کیٹورولیک، نائمسولائیڈ، اور پائروکسیکمم شامل ہیں۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ نیپروکسن کا خطرہ کم یعنی 16 فیصد اور کیٹورولیک کا سب سے ذیادہ 83 فیصد ہوتا ہے۔



متعللقہ خبریں