شام کے خلاف امریکی پابندیوں میں نرمی کا اعلان
کہا گیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے پابندیوں کے ایسے نفاذ پرزور دیا جا رہا ہے جس سے بنیادی انسانی ضروریات، عوامی خدمات یا انسانی امداد کی فراہمی کی سرگرمیوں میں رکاوٹ پیدا نہ ہو
امریکی انتظامیہ نے شام کے خلاف پابندیوں میں نرمی کے لیے اقدامات کیے ہیں۔
اس تناظر میں امریکی محکمہ خزانہ نے شام میں ضروری خدمات کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے ایک نیا لائسنس جاری کیا ہے۔
غیر ملکی اثاثوں کے کنٹرول کے دفتر نے ملک میں یا اس کے اندر غیر تجارتی، ذاتی رقم کی نقل و حرکت کی اجازت دینے کا لائسنس جاری کیا ہے، جس میں تیل، پٹرولیم مصنوعات، قدرتی گیس اور بجلی سمیت توانائی کی فروخت، فراہمی، اسٹوریج یا عطیات کی حمایت کرنے کے ساتھ ساتھ شامی مرکزی بینک کے ذریعے لین دین کے ساتھ ساتھ شام کی سرکاری ایجنسیوں کے ساتھ لین دین بھی شامل ہیں۔
وزارت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 8 دسمبر 2024 کو شام میں بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد جاری کیا جانے والا اجازت نامہ امریکہ کی جانب سے پابندیوں کے ایسے نفاذ پرزور دیتا ہے جس سے بنیادی انسانی ضروریات، عوامی خدمات یا انسانی امداد کی فراہمی کی سرگرمیوں میں رکاوٹ پیدا نہ ہو۔
بیان میں کہا گیا کہ شام ایک ایسا ملک ہے جس پر شامی عوام کے خلاف اسد حکومت کے مظالم، دہشت گردی کی حمایت اور خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے والے اقدامات کے نتیجے میں سب سے جامع انداز میں پابندیاں عائد کی گئی ہیں اور کہا گیا ہے کہ پابندیوں سے استثنیٰ کا مقصد ملک بھر میں بجلی، توانائی، پانی اور صفائی ستھرائی سمیت بنیادی خدمات اور انتظامی امور کے تسلسل کو یقینی بنانا ہے تاکہ شامی عوام کو زیادہ پر امید، محفوظ اور پرامن مستقبل کی تعمیر میں مدد مل سکے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بشار الاسد اور ان کے وفد، شامی حکومت، شام کے مرکزی بینک اور حیات تحریر الشام کے خلاف پابندیاں اس اجازت نامے کے تحت فی الوقت نہیں اٹھائی گئیں۔
امریکہ کے نائب وزیر خزانہ والی ایڈیمو نے کہا کہ روس اور ایران کی پشت پناہی سے بشار الاسد کی ظالمانہ اور جابرانہ حکومت کا خاتمہ شام اور اس کے عوام کو تعمیر نو کا ایک انوکھا موقع فراہم کرتا ہے۔
ایڈیمو نے کہا کہ اس عبوری مدت کے دوران، امور خزانہ شام میں انسانی امداد اور ذمہ دارانہ حکمرانی کی حمایت جاری رکھے گا۔