صدرایردوان کی کوششوں سےپاکستان کواب120کروڑڈالرکاجرمانہ کارکےکمپنی کوادا نہیں کرنا ہوگا: عمران خان

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں عمران خان نے کہا کہ پاکستان کو اب 1 ارب 20 کروڑ ڈالر کا جرمانہ ادا نہیں کرنا ہوگا

1300273
صدرایردوان کی کوششوں سےپاکستان کواب120کروڑڈالرکاجرمانہ کارکےکمپنی کوادا نہیں کرنا ہوگا: عمران خان

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے کارکے تنازعہ کامیابی سے حل کرلیا ہے اور پاکستان پر عائد کیے گئے 1.2 ارب ڈالر جرمانے کی رقم بچا لی گئی ہے۔ انہوں نے اپنے ٹویٹ پیغام میں کہا ہے کہ  کہ حکومت نے ترک صدر رجب طیب ایردوان کی مدد سے کار کے پاور پلانٹ کا تنازع حل کرلیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں عمران خان نے کہا کہ پاکستان کو اب 1 ارب 20 کروڑ ڈالر کا جرمانہ ادا نہیں کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے ترکی کی کمپنی ’کارکے‘ سے تنازع حل کرکے انٹرنیشنل سینٹر فار سیٹلمنٹ آف انویسٹمنٹ ڈسپیوٹس ( آئی سی ایس آئی ڈی ) کی جانب سے عائد کیے گئے 1 اعشاریہ 2 ارب ڈالر جرمانے کی رقم بچالی ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے اس کامیابی پر حکومت کی مذاکراتی ٹیم کو بھی دلی مبارکباد پیش کی ہے۔

پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں ترکی کی حکومت سے بجلی کی پیداوار کے حوالے سے وزارت پانی وبجلی کے ذیلی ادارے، پاکستان الیکٹرک کمپنی (پیپکو) اور ترک کمپنی ’کارکے‘ کے درمیان ایک معاہدہ ہوا تھا۔

معاہدے کی مالیت 56 کروڑ 46 لاکھ ڈالرز تھی، معاہدے کے تحت کراچی میں کرائے کا بجلی گھر لگایا گیا تھا اور اس سے 2009 سے پیپکو کو 231 میگا واٹ بجلی فراہم ہونا تھی لیکن کارکے طے شدہ بجلی فراہم کرنے میں ناکام رہی جبکہ یہ بجلی پاکستان کو مہنگی بھی پڑ رہی تھی۔

حکومت پاکستان اس معاہدے کی رو سے ترکش کمپنی کو ماہانہ کرائے کی مد میں 94 لاکھ ڈالر ادا بھی کرتی تھی۔

اُس وقت مسلم لیگ ق کے رہنما فیصل صالح حیات اور مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے اس معاہدے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی، جس پر عدالت نے فیصلہ دیا تھا کہ ترک کمپنی کے ساتھ رینٹل پاور پراجیکٹ میں شفافیت برقرار نہیں رکھی گئی اس لیے معاہدے کو منسوخ کیا جاتا ہے۔

اس معاہدے میں حکومت پاکستان کی جانب سے گارنٹی دی گئی تھی جس کے باعث ترک کمپنی نے معاہدہ منسوخ ہونے پر عالمی ثالثی عدالت سے رجوع کیا، پاکستان نے ثالثی عدالت میں یہ مقدمہ لڑا، ستمبر 2017 میں فیصلہ اس کے خلاف آیا، جس میں ورلڈ بینک کے ادارے آئی سی ایس آئی ڈی نے پاکستان پر بھاری جرمانہ عائد کیا تھا۔

یاد رہے کہ ترکی کی کمپنی کارکے کی درخواست پر جولائی میں سرمایہ کاری کے تنازعات کے حل کے لیے عالمی بینک کے بین الاقوامی ادارے انٹرنیشنل سینٹر فار سیٹلمنٹ آف انویسٹمنٹ ڈسپیوٹس نے ریکوڈک کیس میں پاکستان پر پانچ ارب 97 کروڑ روپے جرمانہ عائد کیا تھا۔

بلوچستان حکومت کی جانب سے ریکوڈک میں واقع سونے کی کانیوں میں کھدائی کے حوالے سے لیز میں توسیع نہ کرنے پر تیتان کاپر کمپنی نے بین الاقوامی ثالثی ادارے میں اس کو چیلنج کیا تھا۔

 



متعللقہ خبریں