معیشت بحران سے نکل کراستحکام کی جانب گامزن ہے: حفیظ شیخ

وزیراعظم کے مشیربرائے خزانہ واقتصادی امورڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ نے کہاہے کہ حکومت کا محور پاکستان کی عوام ہے، معیشت کی بہتری اور اسے دستاویزی بنانے کے لئے ڈٹ کر کھڑے ہیں، پرامید ہیں کہ رواں سال بڑھوتری کی شرح 3فیصد سے زیادہ ہو گی

1269943
معیشت بحران سے نکل کراستحکام کی جانب گامزن ہے: حفیظ شیخ

وفاقی حکومت کی معاشی ٹیم نے نیشنل بینک آف پاکستان (این بی پی) اور اسٹیٹ لائف انشورنس کی نجکاری کا اشارہ دے دیا۔

وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ اور چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) شبر زیدی نے پریس کانفرنس کی۔

وزیراعظم کے مشیربرائے خزانہ واقتصادی امورڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ نے کہاہے کہ حکومت کا محور پاکستان کی عوام ہے، معیشت کی بہتری اور اسے دستاویزی بنانے کے لئے ڈٹ کر کھڑے ہیں، پرامید ہیں کہ رواں سال بڑھوتری کی شرح 3فیصد سے زیادہ ہو گی ،گزشتہ دو ماہ میں حسابات جاریہ کے خسارے میں مجموعی طور پر 73فیصد کمی آئی ہے،جولائی اور اگست کے مہینے میں ٹیکس وصولیوں کی شرح میں گزشتہ سال کے اس عرصے کے مقابلے میں 15فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، ان لینڈ ٹیکس ریونیو کی مد میں 38فیصد اضافہ ہوا ہے، نان ٹیکس ریونیو کی مد میں حکومت کو ایک ہزار ارب روپے ملنے کی توقع ہے،آئی ایم ایف پاکستان کا دوست اور شراکت دار ہے ، آئی ایم ایف وفدکا دورہ معمول کے مطابق ہے، حکومت آسانیاں فراہم کرے گی لیکن جن لوگوں پر ٹیکس دینا لازم ہے انہیں ضرور دینا چاہیے اس پر کوئی سودے بازی نہیں ہو گی، عوام پرامید رہے جو کچھ بھی کیا جارہا ہے یہ ان کے فائدے کے لئے ہیں’ حکومتی اقدامات کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔ اتوار کو یہاں چیئرمین ایف بی آر سید شبر زیدی اور سیکرٹری خزانہ نوید کامران بلوچ کے ہمراہ یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ جب حکومت برسراقتدار آئی تو ابتر اقتصادی صورتحال کا سامنا تھا، پاکستان دیوالیہ ہونے کی طرف جا رہا تھا، اقتصادی اعشاریے خراب صورتحال کی نشاندہی کر رہے تھے، بیرونی معیشت کی صورتحال بھی کافی سنجیدہ تھی، اس بحران سے نمٹنے کے لئے دوست ممالک اور ایجنسیوں کو متحرک کیا گیا، ہمارا مقصد زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھانا اور معیشت کا استحکام ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے مالی سال کیلئے کفایت شعاری کا بجٹ دیا گیا جس میں حکومتی اخراجات میں کمی لائی گئی، دفاعی بجٹ کو منجمد رکھا گیا، کابینہ کی تنخواہوں میں بھی کمی کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ریونیو میں اضافہ کے لئے کافی اقدامات اٹھائے گئے ہیں، رواں سال 5500ارب ریونیو کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، ہماری کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ ٹیکس جمع کیا جائے تا کہ بیرونی خسارہ کم کیا جائے۔ وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ گزشتہ سال حسابات جاریہ کا خسارہ بہت زیادہ تھا، حکومت نے حسابات جاریہ کا خسارہ 19.5ارب ڈالر سے کم کر کے 13ارب ڈالر کی سطح پر لایا گیا، جولائی میں برآمدات میں اضافہ اور درآمدات میں کمی آئی ہے۔ گزشتہ دو ماہ میں حسابات جاریہ کے خسارے میں مجموعی طور پر 73فیصد کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جولائی اور اگست کے مہینے میں ٹیکس وصولیوں کی شرح میں گزشتہ سال کے اس عرصے کے مقابلے میں 15فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ جولائی اگست 2018ء میں 509ارب روپے کے ٹیکس محصولات حاصل ہوئے، رواں سال جولائی اور اگست میں 580ارب روپے حاصل کیے گئے۔

 پریس کانفرنس کے دوران وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ  ہم نے ٹیکس ریونیو کیلئے 5 ہزار 500 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا ہے، پچھلے سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بہت تباہ کن تھا لیکن کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی لائی گئی، پچھلے سال کے مقابلے میں برآمدات میں اضافہ اور درآمدات میں کمی لائی گئی جس کے باعث کرنٹ اکاؤنٹ خسارےمیں 73 فیصد کمی کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ڈالر کے ذخائر کو مستحکم کرنے میں دوست ملکوں نے بھر پور تعاون کیا، ٹیکس فائلرز کی تعداد میں 6 لاکھ اضافہ ہوا، جب حکومت آئی تو 19 لاکھ ٹیکس فائلرز تھے جو اب 25 لاکھ ہوچکے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ 23 اگست سے ریفنڈ کا نیا نظام شروع ہوچکا، اب ریفنڈ فوری طور پر ہوں گے اور 100 فیصد ہوں گے، ٹیکس ریفنڈ کی ادائیگیاں کردی گئیں اور اب کوئی واجب الادا نہیں۔

حفیظ شیخ کے مطابق معیشت بحران سے نکل کر استحکام پر پہنچ چکی ہے، روپے کی قدر اب مستحکم ہے اور اسٹاک مارکیٹ بھی اب بہتر ہے، ہم صرف عوام کے فائدے کیلئے کام کررہے ہیں تاہم ٹیکسز کے معاملے پر کسی سے کوئی سودے بازی نہیں ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ پبلک سیکٹر میں نہ چلنے والے ادارے پرائیوٹ سیکٹر کو دینے کا فیصلہ کیا، 10 نئی کمپنیوں کی نجکاری کیلئے اشتہار دیے گئے ہیں، 20 اداروں کی تشکیل نو اور 10 اداروں کی نجکاری کا عمل تیزی سے مکمل کیا جائے گا، نیشنل بینک آف پاکستان اور اسٹیٹ لائف کو بھی فاسٹ ٹریک پرائیوٹائزیشن کی جانب لانے کا سوچ سکتے ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ ہر مہینے گردشی قرضے میں 38 ارب روپے کا اضافہ ہو رہا ہے، نان ٹیکس آمدنی کے تحت 2 سیلولر کمپنیوں سے 70 ارب روپے وصول ہوئے، ایک اور سیلولر کمپنی سے 70 ارب روپے اضافی ملنے کی امید ہے۔

 



متعللقہ خبریں