عمران خان کی خواہشات کے برعکس پاکستان کی آ ئی ایم ایف سے قرضہ لینے کی باضابطہ درخواست

عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹین لاگارڈے نے انڈونیشیا میں وفاقی وزیر خزانہ اسدعمر اور گورنر اسٹیٹ بینک سمیت دیگر حکام سے ملاقات کی، اس دوران پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف سے قرض کے لیے باضابطہ طور پر درخواست کی گئی

1066712
عمران خان   کی خواہشات  کے برعکس پاکستان کی آ  ئی ایم ایف سے قرضہ لینے کی باضابطہ  درخواست

پاکستان نے انٹر نیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے قرض کے لیے باضابطہ طور پر درخواست کردی ہے۔

عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹین لاگارڈے نے انڈونیشیا میں وفاقی وزیر خزانہ اسدعمر اور گورنر اسٹیٹ بینک سمیت دیگر حکام سے ملاقات کی، اس دوران پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف سے قرض کے لیے باضابطہ طور پر درخواست کی گئی۔

منیجنگ ڈائریکٹر (آئی ایم ایف) کا کہنا ہے کہ پاکستان نے باضابطہ طور پرمالی امداد کے لیے درخواست دی ہے جس کے لیے آئی ایم ایف کا وفد آئندہ ہفتوں میں پاکستان جائے گا اور قرض کے حجم کے حوالے سے بات چیت کی جائے گی۔

یاد رہے عمران خان نے اپنے سیاسی جلسوں میں  کسی بھی  صورت آئی ایم ایف سے قرضہ نہ لینے بلکہ   ایسا کرنے کی صورت میں  وہ خودکشی کو ترجیح دیں گے بیانات   دیے  تھے لیکناب ان کو دیگر حکومتوں کی طرح آئی ایم ایف سے قرضہ لینے کے سوا کوئی اور راستہ دکھائی نہیں دیتا ہے۔

ادھر پیر کو وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے آئی ایم ایف کا پروگرام لینے کا فیصلہ مالی صورتحال پر ماہرین معاشیات سے مشاورت کے بعد کیا۔ یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ حکومت آئی ایم ایف کا پروگرام لے رہی ہے، پاکستان 1990 کے بعد 10 مرتبہ آئی ایم ایف پروگرام لے چکا ہے۔ اعلامیے کے مطابق ہر حکومت نے گزشتہ حکومتوں کی پالیسیوں سے معیشت کے نقصانات کے باعث آئی ایم ایف سے رجوع کیا۔ اس وقت پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2 ارب ڈالر ماہانہ ہے، توانائی کے شعبے کے نقصانات 1 ہزار ارب روپے سے زیادہ ہیں جس کی مثال نہیں ملتی۔

اعلامیے کے مطابق ترامیمی فنانس ایکٹ بھی ان حالات کی وجہ سے لانا پڑا جب کہ سٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ میں اضافہ مائیکرو اکنامک استحکام کے لئے کیا۔ وزارت خزانہ کے اعلامیے کے مطابق حکومت آئی ایم ایف کا پروگرام لے کر بنیادی اصلاحات لائے گی، ان اصلاحات کے بعد دوبارہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت نہیں رہے گی۔



متعللقہ خبریں