تاریخ کی مختصرترین مخلوط حکومت نے ملک کودرپیش چیلنجزپرقابو پانےکی بھرپور کوششیں کیں: شہباز شریف

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو وفاقی کابینہ کے الوداعی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا

2022465
تاریخ کی مختصرترین مخلوط حکومت نے ملک کودرپیش چیلنجزپرقابو پانےکی بھرپور کوششیں کیں: شہباز شریف

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہماری حکومت تاریخ کی مختصر ترین مخلوط حکومت تھی جس نے 16 ماہ میں ملک کو درپیش چیلنجز پر قابو پانے کیلئے بھرپور کوششیں کیں، حکومت اور اتحادی جماعتوں نے سیاست کی بجائے ریاست بچانے کو ترجیح دی، 9مئی کو ملک اور فوج کے خلاف بدترین سازش کی گئی، ایس آئی ایف سی کا منصوبہ پاکستان کیلئے بہترین موقع اور میکنزم فراہم کرتا ہے، وفاق، صوبے اور ادارے مل کر آگے بڑھیں گے اور کریڈٹ کے چکر سے نکلیں گے تو ملک آگے بڑھے گا، قومی اتحاد کے بغیر ملک نہیں چل سکتا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو وفاقی کابینہ کے الوداعی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ 11 اپریل 2022ء کو قومی اسمبلی نے ہم پر اعتماد کیا جس کے نتیجہ میں ایک مخلوط حکومت معرض وجود میں آئی، اس نے 16 ماہ میں اپنی حتی المقدور کوشش کی کہ اس وقت جو معاشی صورتحال تھی اس کو بہتر بنایا جائے اور عوام کی خدمت کیلئے پوری دیانتداری سے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے عوام کی خدمت کی جائے، اپنی حکومت کی مدت مکمل ہونے پر اﷲ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں، یہ 15، 16 ماہ پر مشتمل تاریخ کی مختصر ترین حکومت تھی، ہمیں اقتدار میں آتے ہی بدترین سیلاب کا سامنا کرنا پڑا جس نے پورے پاکستان میں تباہی مچا دی تھی خاص طور پر سندھ، بلوچستان، خیبرپختونخوا اور پنجاب کے کچھ حصے بھی سیلاب سے شدید متاثر ہوئے تھے،

یہ ایک بہت بڑا چیلنج تھا، جب ہم متاثرہ علاقوں میں جاتے تھے تو ہر طرف دریائے سندھ کے سیلاب سے ہونے والی تباہی نظر آتی تھی، اﷲ تعالیٰ کے فضل و کرم سے وفاق اور چاروں صوبوں نے مل کر دن رات کام کیا، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت متاثرین نے 75، 80 ارب روپے انتہائی شفاف طریقہ سے متاثرین میں تقسیم کئے جس کو دنیا بھر میں سراہا گیا۔ اس کے علاوہ این ڈی ایم اے نے اپنا بھرپور کردار ادا کیا،

وزیراعظم نے کہا کہ آج کابینہ کا آخری اجلاس ہے، پاکستان کی تاریخ میں اس طرح کی کابینہ کی مثال نہیں ملتی جس میں چاروں صوبوں کی قیادت موجود ہے جس سے بعض فیصلے کرنے میں ہمیں بہت آسانی ہوئی اس قیادت نے اپنے صوبوں کے مفادات کا بھی بھرپور تحفظ کیا، ہماری کابینہ چاروں صوبوں کے ایک خوبصورت گلدستے کی مانند تھی، تمام مشکلات، چیلنجز اور اپنے اپنے منشور اور سوچ کے ساتھ ہم نے 16 ماہ تک یکجا ہو کر پاکستان کو بچانے کیلئے کام کیا اور ریاست کو بچایا، تاریخ اس کردار کو ہمیشہ یاد رکھے گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہماری حکومت کے ختم ہوتے ہی نگران حکومت وجود میں آئے گی اور آئندہ عام انتخابات ہوں گے جن کے نتیجہ میں جو بھی حکومت آئے گی ہم سب مل کر اس ملک کی کشتی کو پار لگانے کیلئے شبانہ روز محنت کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کے حوالے سے بے پناہ مشکلات کا سامنا تھا، ہم نے بہت محنت کی اور ہمت نہیں ہاری، اﷲ تعالیٰ کی مدد شامل حال نہ ہوتی تو ہم کامیاب نہیں ہو سکتے تھے۔

وزیراعظم نے قومی اتحاد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ ملک قومی اتحاد کے بغیر آگے نہیں چل سکتا، صوبوں اور وفاق کے درمیان جو بھی فاصلہ ہو اسے کم کرنا ہو گا، 16 ماہ میں سیاسی قیادت نے سنجیدگی دکھائی ہے، حکومتی اتحاد میں شامل ہر جماعت کا اپنا اپنا منشور اور اپنی اپنی سیاسی سوچ ہے لیکن ایک مقصد کیلئے ہم اکٹھے ہوئے ہیں، نواز شریف سمیت سیاسی قائدین نے کمال کی سیاسی پختگی اور سنجیدگی کا مظاہرہ کیا اور تدبر، برداشت اور صبر سے کام لیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ تاریخ یاد رکھے گی کہ کس طرح مختلف سیاسی جماعتوں نے مل کر مسائل پر قابو پایا۔

سعودی عرب، یو اے ای، قطر، چین اور دوست ممالک مدد نہ کرتے تو آئی ایم ایف سے پروگرام نہیں ملنا تھا، 6 ارب ڈالر کا گیپ تھا، ایک ارب ڈالر اسی وقت اسلامی بینک نے وہیں بیٹھے بیٹھے دے دیا، برادر ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہیں لیکن ہم کب تک قرض لیتے رہیں گے، قرضے لے کر جرمنی اور جاپان سمیت کئی ملک اپنے پائوں پر کھڑے ہو گئے، ایس آئی ایف سی کا منصوبہ پاکستان کیلئے بہترین موقع ہے اور یہ ایک بہترین میکنزم فراہم کرتا ہے، وفاق، صوبے اور ادارے مل کر آگے بڑھیں گے،کریڈٹ کے چکر سے نکلیں گے تو ملک آگے بڑھے گا، ہم نے مل کر ملک کو آگے لے کر جانا ہے،

ایس آئی ایف سی میں وفاق، چاروں صوبے اور ادارے اور سپہ سالار جنرل عاصم منیر شامل ہیں، ہم نے مل کر یہ وژن بنایا ہے، دوست ممالک کو ساتھ ملا کر سرمایہ کاری کے ذریعے اور استحکام پیدا کرکے آگے بڑھیں گے۔ مجھے امید ہے کہ آنے والی حکومتیں اسی وژن کو لے کر آگے بڑھیں گی۔ وزیراعظم نے 16 ماہ کے دوران اپنی معاونت کرنے والے تمام اعلیٰ افسران و صوبائی حکومتوں اور ذمہ داران اور وفاقی و صوبائی وزارتوں کا بھی شکریہ ادا کیا۔



متعللقہ خبریں