قومی اسمبلی نے عدالتی اصلاحات بل کی منظوری دے دی
بل میں مزید کہا گیا ہے کہ کوئی بھی معاملہ جس کی آئین کے آرٹیکل 184 کی شق تین کے تحت اصل دائرئہ اختیار کی استدعا کی گئی ہو

قومی اسمبلی نے آج ’’سپریم کورٹ قواعدو ضوابط‘‘ بل 2023ء کی منظوری دی۔بل میں تجویز دی گئی ہے کہ سپریم کورٹ میں آنے والی ہر درخواست، اپیل یا معاملے کو ایک کمیٹی کا تشکیل کردہ بینچ سنے گا اور اسے خارج کرے گا اور یہ کمیٹی چیف جسٹس آف پاکستان اور دو سینئر ترین ججز پر مشتمل ہو گی۔
بل میں مزید کہا گیا ہے کہ کوئی بھی معاملہ جس کی آئین کے آرٹیکل 184 کی شق تین کے تحت اصل دائرئہ اختیار کی استدعا کی گئی ہو۔ اس کو جائزے کے لئے کمیٹی کے سامنے رکھا جائے گا اور اگر کمیٹی سمجھتی ہو کہ بنیادی حقوق کے نفاذ کے حوالے سے عوامی مفاد کا سوال پیدا ہو رہا ہے تو یہ ایک بینچ تشکیل دے گی جو عدالت عظمیٰ کے تین ججز سے کم نہیں ہو گا جس میں معاملے کے حل کئے کمیٹی کے اراکین بھی شامل ہو سکتے ہیں۔
بل میں سفارش کی گئی ہے کہ ایک اپیل سپریم کورٹ کے بینچ کے حتمی فیصلے سے 30 دن تک رہے گی اور ایسی اپیل 14 دن کے اندر ہی سماعت کے لئے مقرر کی جائے گی۔اس کے علاوہ ایک فریق نظرثانی درخواست دائر کرنے کیلئے وکیل کی خدمات بھی حاصل کر سکے گا۔کسی اپیل یا معاملے میں عبوری ریلیف کے لئے استدعا کی درخواست اس کے دائر ہونے کی تاریخ سے 14 دن کے اندر سماعت کے لئے مقرر کی جائے گی۔