’جدید دور میں فصلوں کے بیمہ کی اہمیت پر صدر عارف علوی کاخطاب

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو ایوان صدر میں ٹی ایل پی انشورنس کی جانب سے ایک میڈیا گروپ کے تعاون سے منعقدہ سیمینار بعنوان ’’جدید دور میں فصلوں کے بیمہ کی اہمیت‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا

1937922
’جدید دور میں فصلوں کے بیمہ کی اہمیت پر صدر عارف علوی کاخطاب

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے انشورنس کمپنیوں پر زور دیا ہے کہ وہ باہمی مشاورت اور ہم آہنگی سے فصلوں اور زرعی مصنوعات کو انشورنس فراہم کرنے کے لیے قابل اعتماد، مستند اور پائیدار مصنوعات تیار کریں جو صارف دوست، عملدرآمد میں آسان اور خاص طور پر 12.5 ایکڑ سے کم زمین رکھنے والے کسانوں کے لئے قابل رسائی ہوں، بڑے زمینداروں کو بھی انسانی ساختہ و قدرتی آفات اور غیر متوقع موسمی نظام کی وجہ سے فصلوں کے نقصانات سے بچنے کے لئے بیمہ کی ضرورت ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو ایوان صدر میں ٹی ایل پی انشورنس کی جانب سے ایک میڈیا گروپ کے تعاون سے منعقدہ سیمینار بعنوان ’’جدید دور میں فصلوں کے بیمہ کی اہمیت‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ صدر مملکت نے کہا کہ زراعت کا جی ڈی پی میں حصہ 50 فیصد تھا لیکن اب یہ جی ڈی پی کا صرف 23 فیصد رہ گئی ہے جس کی وجہ سے بدقسمتی سے پالیسی سازوں کی توجہ اس طرف مبذول نہیں ہو رہی۔

انہوں نے کہا کہ زراعت آج بھی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور ضروری ہے کہ ملک کے لیے غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اس شعبے کو سرکاری اور نجی سطح پر سرپرستی اور حمایت حاصل ہو جو صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب کسانوں کو ان کی زمینوں کے حجم سے قطع نظر انسانی ساختہ اور قدرتی آفات کے منفی اثرات اور نقصانات سے تحفظ فراہم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس سیٹلائٹ امیجری کا ایک بہت وسیع نظام موجود ہے جو موسم کے مختلف رجحانات کے بارے میں مسلسل متعلقہ ڈیٹا تیار کرتا ہے لیکن بدقسمتی سے اس کا درست تجزیہ نہیں کیا گیا تاکہ موسمی نظام میں اتار چڑھائو کی پیش گوئی کی جا سکے اور کسانوں کو غیر متوقع بارشوں یا دیگر قدرتی آفات کے بارے میں آگاہی دی جا سکے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سیٹلائٹ ڈیٹا کا تجزیہ کرنے اور اس کے نتائج کو نچلی سطح پر نتیجہ خیز اور مئوثر طریقے سے تبدیل کرنے کے لیے بامعنی اقدامات کیے جانے چاہئیں تاکہ کاشتکاروں کو فصلوں کی بوائی کی نوعیت اور وقت کے بارے میں فیصلہ کرنے اور موسمی نظام میں ردوبدل کے منفی اثرات سے محفوظ رکھنے میں مدد مل سکے ۔ انہوں نے کہا کہ فصلوں کے علاوہ مویشی پالنا، دودھ اور دودھ کی مصنوعات، گوشت، پولٹری اور فش فارمنگ وغیرہ کے لیے بھی بیمہ پراڈکٹس تیار کی جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب کی جانب سے عالمی بینک کے تعاون سے تیار کی گئی فصلوں کی انشورنس سکیم کے نتیجہ خیز نتائج سامنے آئے ہیں تاکہ کسانوں کو موسمیاتی تبدیلیوں یا دیگر آفات سے ہونے والے نقصانات سے بچایا جا سکے۔

صدر مملکت نے کہا کہ دیگر ممالک کے برعکس پاکستان میں سوشل انشورنس کا ایک بہترین نظام موجود ہے جہاں خاندان کے افراد اور قریبی رشتہ دار مختلف وجوہات کی وجہ سے نقصان اٹھانے والے خاندان کے دوسرے افراد کی دل کھول کر مدد کرتے ہیں ۔ انہوں نے انشورنس کمپنیوں پر زور دیا کہ وہ اس شاندار سماجی بیمہ نظام کا مطالعہ کریں اور اس تصور پر مبنی مصنوعات تیار کریں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان ہونے کے ناطے کسان صحت مند فصلیں اگانے کے لیے اپنی قسمت اور اللہ تعالیٰ کے فضل پر بھروسہ کرتے ہیں لیکن ساتھ ہی حکومت کا بھی فرض ہے کہ وہ فصلوں کے نقصان سے کسانوں کو ہونے والے نقصانات کی تلافی میں مدد کرے۔



متعللقہ خبریں