پاکستان ترکی کے ساتھ اپنے تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دینے کا خواہاں ہے: وزیراعظم شہباز شریف

ان خیالات کااظہارانہوں نےترکی کےدورے سے قبل اناطولیہ نیوز ایجنسی کوخصوصی انٹرویومیں کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نےکہا ہے کہ پاکستان ترکی کےساتھ تجارت، معیشت، توانائی ، بنیادی ڈھانچے ،ای کامرس اور آئی ٹی سمیت مختلف شعبوںمیں تعلقات کو مضبوط بنانے کا خواہاں ہے

1835390
پاکستان ترکی کے ساتھ  اپنے تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دینے کا خواہاں ہے: وزیراعظم شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان ترکی کے ساتھ تجارت، معیشت ، توانائی ، بنیادی ڈھانچے ،ای کامرس اور آئی ٹی سمیت مختلف شعبوںمیں تعلقات کو مضبوط بنانے کا خواہاں ہے، دونوں ممالک کاموجودہ تجارتی حجم حقیقی استعداد سے مطابقت نہیں رکھتا، پاکستان میں پرکشش منافع کے ساتھ سرمایہ کاری کےوسیع مواقع ہیں، ترک کمپنیوں کی پاکستان میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کریں گے، دونوں ممالک جموں و کشمیر اور شمالی قبرص سمیت بنیادی قومی مفاد کے تمام معاملات پر ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیں۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے ترکی کے دورے سے قبل اناطولیہ نیوز ایجنسی کو خصوصی انٹرویو میں کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے مثالی تعلقات ہیں اور یہ تاریخی تعلقات مشترکہ مذہب، ثقافت ،لسانی رابطوں کی مضبوط بنیاد پراستوار ہیں اور دونوں ممالک نے سیاسی تبدیلیوں سے مبرا ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک رواں سا ل سفارتی تعلقات کے قیام کی 75 ویں سالگرہ منا رہے ہیں اور ان پچھلے ساڑھے سات عشروں میں دونوں ممالک نے ایک دوسرے کا ہمیشہ ساتھ دیا ہے۔

پاکستان اور ترکی جموں و کشمیر اور شمالی قبرص سمیت بنیادی قومی مفاد کے تمام معاملات پر ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ تنازعہ جموں و کشمیر پر ترکی اور بالخصوص اس کی قیادت کی اصولی حمایت پر شکریہ اد کریں گے۔ پاکستان اور ترکی کے علاقائی اور بین الاقوامی معاملات پر یکساں خیالات ہیں اور دوطرفہ علاقائی اور کثیر طرفہ فورم پر دونوں کے درمیان قریبی تعاون ہے۔ عوام کی سطح پر ثقافتی رابطے فروغ پا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب ہم اقتصادی تعاون پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا موجودہ حجم ہمارے بہترین تعلقات کی ابھی تک صحیح عکاسی نہیں کرتا۔ اس سلسلہ میں دونوں ممالک کے لئے وسیع امکانات موجود ہیں ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ دورہ کے دوران وہ ترکی کی ممتاز کاروباری کمپنیوں کے حکام سے ملاقات کریں گے جس کا مقصد پاکستان میں توانائی، بنیادی ڈھانچے ، ای کامرس ، میونسپل زرعی انڈسری اور آئی ٹی سمیت مختلف شعبوں میں پاکستان میں پائے جانے والے وسیع مواقع سے استفادہ کے لئے ان کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔

افغانستان کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہاکہ عبوری افغان حکومت کے ساتھ رابطہ مرضی نہیں ضرورت کامعاملہ ہے۔ دنیا افغان عوام کو اکیلا نہیں چھوڑ سکتی۔ افغانستان میں انسانی بحران اور معاشی بد حالی کے مسئلے کے حل کے لئے دنیا کو اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے۔ افغان معیشت کی مکمل تباہی افغان عوام ،پاکستان اور عالمی برادری کے لئے تباہ کن ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان عبوری حکومت پر زوردے رہا ہے کہ وہ بین الاقوامی وعدے پورے کرے کہ افغان سرزمین دہشت گردی کے لئے استعمال نہیں ہو گی اور خواتین تعلیم حاصل کر سکیں گی اور ایک جامع حکومت قائم کریں گے۔

او آئی سی کے حوالے ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان او آئی سی کے بانی ارکان میں شامل ہے اور ہم نے او آئی سی کو فعال بنانے اورمسلمان ممالک کے درمیان قریبی تعلقات کے فروغ کے لئے ایک سرگرم اور بھرپور کردار ادا کیا ہے۔

 



متعللقہ خبریں