کسی صورت سازش کامیاب ہونے نہیں دوں گا: وزیراعظم عمران خان

وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب میں کہا ہے کہ میں استعفیٰ نہیں دوں گا، ووٹنگ کا فیصلہ جو بھی ہو مزید تگڑا ہو کر ان کے سامنے آؤں گا، میں کسی صورت سازش کو کامیاب نہیں ہونے دوں گا

1805305
کسی صورت سازش کامیاب ہونے نہیں دوں گا: وزیراعظم عمران خان

وزیراعظم نے عمران خان نے تحریک عدم اعتماد اور بیرون سازش کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ خوش فہمی میں نہ رہیں کہ عمران خان خاموش ہو کر بیٹھ جائےگا میں جدوجہد کر کے یہاں پہنچا ہوں مقابلہ کرنا آتا ہے کسی صورت اس سازش کوکامیاب ہونےنہیں دوں گا۔

وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب میں کہا ہے کہ میں استعفیٰ نہیں دوں گا، ووٹنگ کا فیصلہ جو بھی ہو مزید تگڑا ہو کر ان کے سامنے آؤں گا، میں کسی صورت سازش کو کامیاب نہیں ہونے دوں گا۔

اپنے خطاب کے آغاز میں وزیراعظم عمران خان نے قوم سے کہا کہ وہ آج اپنے دل کی باتیں کرنا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس اتوار کو ملک کا فیصلہ ہونے جارہا ہے، کیا وہ گزرا زمانہ، کرپٹ لوگ ہوں گے؟ جن پر نیب پر کرپشن کے کیسز ہیں۔ ہمارے انصاف کے نظام میں کرپٹ لوگوں کو پکڑنے کی صلاحیت نہیں ہے۔

حریک عدم اعتماد سے متعلق وزیراعظم نے کہا کہ یہ ضمیر کا سودا نہیں ہورہا، بلکہ ملک کی بقا و سالمیت کا سودا ہورہا ہے۔

منحرف اراکین کو وزیراعظم نے کہا کہ لوگوں کو نہ معاف کرنا ہے اور نہ آپ کو بھولنا ہے اور نہ جو لوگ آپ کے پیچھے ہیں کو معاف کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ جو سوچتا ہے کہ عمران خان چپ کرکے بیٹھ جائے گا تو ایسا نہیں ہوگا، میں اسپورٹس مین ہوں، مجھے مقابلہ کرنا آتا ہے، میں کسی صورت اس سازش کو کامیاب نہیں ہونے دوں گا۔

اپنی تقریر کے دوران عمران خان نے خط سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں 8 مارچ کو امریکا سے‘ وزیراعظم نے اتنے الفاظ ہی کہے تھے کہ انہیں غلطی کا احساس ہوا اور پھر دہرایا کہا کہ ’ہمیں ایک ملک سے پیغام موصول ہوا۔

ن کا کہنا تھا کہ یہ خط ویسے تو وزیراعظم لیکن درحقیقت ہماری قوم کے خلاف ہے۔ امریکا کو عدم اعتماد کی تحریک سے متعلق پہلے سے ہی پتہ تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ خط میں کہا گیا یہ پیغام صرف عمران خان کے خلاف ہے، اس میں یہ بھی کہا گیا کہ عمران خان وزیراعظم رہتا ہے تو ہمارے تعلقات خراب ہوجائیں گے، اگر عمران خان عدم اعتماد میں ہار جاتا ہے تو پھر ہم پاکستان کو معاف کردیں گے، لیکن اگر یہ تحریک ناکام ہوتی ہے تو پاکستان کو مشکل وقت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

انہوں نے کہا یہ خط ایک آفیشل دستاویزات ہیں، جو اس ملک نے ہمارے نمائندے کو دیے۔ اس خط میں اس ملک کی جانب سے کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔

نہوں نے کہا کہ ہمیشہ کہا کہ میں نہ کبھی کسی کے سامنے جھکوں گا نہ ہی اپنی قوم کو جھکنے دوں گا۔ مجھے جب اقتدا ملا تو فیصلہ کیا کہ ہماری خارجہ پالیسی آزاد ہوگی

ان کا کہنا تھا کہ اس کا قطعی یہ مطلب نہیں تھا کہ میں بھارت یا امریکا مخالف ہوں گا، میں ان ممالک کے لوگوں کا مخالف نہیں ہوں، ان کی پالیسی کے خلاف ہوں۔

وزیراعظم نے کہا کہ جب حکومت ملی تو پہلے دن کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی پاکستان کے لوگوں کے لیے ہو، ایسی پالیسی نہیں بنائیں گے کہ کسی اور کی تو بہتری ہو لیکن ہمیں فائدہ نہ ہو۔ 

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے خلاف اس وقت بات کی جب انہوں نے مقبوضہ کشمیر سے متعلق 5 اگست کا اقدام کیا اور ہر فورم پر کی، لیکن اس سے قبل بھارت سے بات چیت کی بھرپور کوشش کی۔

انہوں نے کہا کہ آج کہا جارہا ہے کہ عمران خان نے ملک خراب کردیا، مجھے تو صرف 3 سال ہوئے ہیں، 30 سال سے تو آپ باریاں لے رہے ہیں۔ کیا یہ سب کچھ تین سال میں ہوا؟

ان کا کہنا تھا میں چیلنج کرتا ہوں کہ جتنا کام اس حکومت میں ہوا پہلے کبھی نہیں ہوا۔ 

انہوں نے کہا کہ مجھے کسی نے کہا کہ آپ استعفیٰ دے دیں، لیکن میں ایسے ہار نہیں مانوں گا، استعفیٰ نہیں دوں گا۔

 

 

 

 



متعللقہ خبریں