تھلیسیمیا اور خون کی دیگر بیماریوں کی روک تھام کے لئے موثر اقدامات کی ضرورت ہے: صدر عارف علوی

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو راولپنڈی میں پاتھ ویل بون میرو ٹرانسپلانٹ سنٹر کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں کہا کہ تھیلیسیمیا کی روم تھام کیلئے ٹھوس اقدامات ناگزیر ہیں تاکہ مریضوں کی تعداد میں کمی لائی جاسکے

1783996
تھلیسیمیا اور خون کی دیگر بیماریوں کی روک تھام کے لئے موثر اقدامات کی ضرورت ہے: صدر عارف علوی

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے تھلیسیمیا اور خون کی دیگر بیماریوںکی روک تھام کے لئے موثر اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ مرض سے بچائوکے لئے احتیاط اور آگاہی ضروری ہے، ملک میں پولیو کے خلاف کامیابی سے مہم چلائی گئی، غذائی قلت کا معاملہ انتہائی اہم ہے جس پر توجہ دی جانی چاہئے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو راولپنڈی میں پاتھ ویل بون میرو ٹرانسپلانٹ سنٹر کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں کہا کہ تھیلیسیمیا کی روم تھام کیلئے ٹھوس اقدامات ناگزیر ہیں تاکہ مریضوں کی تعداد میں کمی لائی جاسکے، تھیلیسیمیا سمیت دیگر بیماریوں کی روک تھام کیلئے زیادہ موثر طریقے پر کام کیا جانا چاہئے۔

انہوں تھیلیسیمیا کے مرض کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے کی جانے والی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاتھ ویل بون میرو ٹرانسپلانٹ سینٹر اور اس کے منتظمین اس حوالے سے بہترین اور قابل قدر کام کررہے ہیں جبکہ پنجاب کی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے تھیلیسیمیا کے حوالے سے کافی کام کیا ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاکستانی انسانی ہمدردی کے جذبہ سے سرشار ہیں اور ملک میں مخیر حضرات کی کوئی کمی نہیں ہے، کورونا کے دوران سمارٹ لاک ڈائون سے کامیابی حاصل کی جبکہ اس کے برعکس پوری دنیا میں لاک ڈائون کے خلاف ہڑتالیں ہوئیں، موٹاپا اور ذیابیطس بڑھ رہا ہے جبکہ ہیپاٹائٹس بھی پھیل رہا ہے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ مخلوق خدا کی مدد کرنے والوں کو اللہ عزیز رکھتا ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ بروقت کوششوں اور علاج کے نتیجے بہت ساری بیماریاں روکی جاسکتی ہیں، پاکستان میں پولیو کے خلاف کامیاب مہم چلائی گئی، کورونا کا مقابلہ کیا اور اس میں کامیابی حاصل کی، کورونا کی وبا کے دوران دنیا کی پڑھی لکھی قوموں میں زیادہ مزاحمت تھی، اس دوران ہماری قوم نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔

صدر نے کہا کہ غذائی قلت اور سٹنٹنگ ایک سنگین مسئلہ ہے جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، سٹنٹنگ کے اثرات ہمیشہ رہتے ہیں جبکہ غذائی قلت سے نشوونما پر منفی اثر پڑتا ہے، حکومت نے احساس پروگرام میں اس مسئلہ پر اپنی توجہ مرکوز کی ہوئی ہے۔



متعللقہ خبریں