پاکستانی سائنسدان کاایساکارنامہ جس سےانسان کا مستقبل تبدیل ہوجائیگا، سائنس کی دنیا میں ہل چل مچ گئی

یہ دنیا کے پہلے سائنسدان ہیں جنھوں نے دماغی خلیے کی دوہری کارکردگی کو جانچنے والی جدید چپ کے ذریعے دماغ کا تعلق کمپیوٹر کے ساتھ جوڑنے کا دعویٰ کیا ہے اور اسے انسان کا مستقبل بدلنے والی ایجاد قرار دیا ہے

1399981
پاکستانی سائنسدان کاایساکارنامہ جس سےانسان کا مستقبل تبدیل ہوجائیگا، سائنس کی دنیا میں ہل چل مچ  گئی

پاکستانی نژاد کینیڈین سائنسدان ڈاکٹر نوید امام سید نے دماغی خلیے کی دوہری کارکردگی کو جانچنے والی جدید چپ کے ذریعے دماغ کا تعلق کمپیوٹر کے ساتھ جوڑ کر جو کارنامہ انجام دیا ہے، وہ دنیا کا نہیں بلکہ انسان کا مستقبل بدلنے والی ایجاد ہے۔

یہ دنیا کے پہلے سائنسدان ہیں جنھوں نے دماغی خلیے کی دوہری کارکردگی کو جانچنے والی جدید چپ کے ذریعے دماغ کا تعلق کمپیوٹر کے ساتھ جوڑنے کا دعویٰ کیا ہے اور اسے انسان کا مستقبل بدلنے والی ایجاد قرار دیا ہے۔

سائنسی میدان کے ماہرین کا خیال ہے کہ اس ایجاد نے نہ صرف شعبہ طب بلکہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس (مضنوعی ذہانت) اور روبوٹکس کی دنیا میں انقلاب برپا کردیا ہے۔

اس ٹیم کے سرکردہ رکن پاکستانی نژاد ڈاکٹر نوید سید کے مطابق یہ چپ دماغ کے خلیوں کی حرکات و سکنات کو سمجھنے میں مدد کرتی اور دماغ اور کمپیوٹر کے درمیان رابطہ بناتی ہے۔ اس میں نئی قسم کا طریقہ کار استعمال ہوا ہے جس کا پہلے استعمال کبھی نہیں ہوا۔

ڈاکٹر نوید سید کا کہنا ہے کہ اس جدید ترین ٹیکنالوجی کو اس برس کینیڈا کے البرٹا صوبے میں واقع یونیورسٹی آف کیلگری میں انسانوں پر آزمایا جائے گا۔

نہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ چپ مرگی کے دوروں کی وجہ سے دماغ میں پیدا ہونیوالی تبدیلیوں کا پتا دے گی۔ یہ چپ انسانی دماغ کے خلیوں کو سن کر جواب بھی دے سکے گی۔

کیلگری یونیورسٹی کی لیبارٹری میں تیار کردہ چپ ایم آر آئی سے بھی مماثلت رکھتی ہے اور سرجن کو ایم آر آئی میں دوروں کی اصل جگہ کا تعین کرنے میں مددگار تصور ہو گی۔ اس طرح یہ چپ سرجیکل آلات اور تربیت کے معاملے میں بھی اہم کامیابی تصور کی جا رہی ہے۔

دو دہائیوں کی تحقیق کے بعد ڈاکٹر نوید سید اور ان کی ٹیم کی محنت رنگ لائی ہے اور انھوں نے انسانی دماغ کو یہ روشناس کروایا کہ وہ مشینوں کے ساتھ گفتگو کر سکے اور مشینوں کو سمجھ سکے اور انھیں پیغام دے سکے۔

اس چِپ کے ذریعے انسانی افعال کو کسی حد تک کنٹرول کرنا ممکن ہے اور اب تک کی تحقیق کے مطابق اس سے نشے کی لت، مرگی اور رعشہ جیسی اعصابی بیماریوں کا علاج ممکن ہے۔

ڈاکٹر نوید نے بتایا کہ دماغ کے فنکشن سمجھنے کیلے آپ کو ایسے آلات اور ٹیکنالوجی کی ضرورت ہے جو دماغ کے بڑے نیٹ ورکس کو ریکارڈ کر سکے اور یہ چپ اس کا پہلا عمل ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر دماغ کا کوئی حصہ مرگی، ٹراما، چوٹ یا رعشہ کی وجہ سے متاثر ہوجاتا ہے تو اس کا کوئی علاج نہیں ہے۔ ان حالات میں اگر آپ ایسی چپ کو دماغ میں لگا دیں تو آپ دماغ کے اس متاثرہ فنکشن کو دوبارہ بحال کر سکتے ہیں۔

 



متعللقہ خبریں