حکومت اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہے، عوام ہم پر اعتماد کرے اور احتیاطی تدابیر اختیار کرے: عمران خان

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو قوم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ملک کے اندر لاک ڈاﺅن کرنے کی بڑی بحث جاری ہے، لاک ڈاﺅن یا کرفیو کا مطلب یہ ہے کہ شہریوں کو گھروں کو مکمل بند کر دیا جائے اور فوج اور پولیس کا پہرہ لگا دیا جائے

1383015
حکومت اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہے، عوام ہم پر اعتماد کرے اور احتیاطی تدابیر اختیار کرے: عمران خان

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہے، عوام ہم پر اعتماد کرے اور احتیاطی تدابیر اختیار کرے، ملک میں لاک ڈان سے غریب اور دیہاڑی دار طبقہ متاثر ہو گا، ذخیرہ اندوزی اور افراتفری پھیلنے سے زیادہ نقصان ہونے کا خطرہ ہے، گھبرانے کی ضرورت نہیں، ملک میں خوراک کا اشیائے خوردونوش کا وافر ذخیرہ موجود ہے، شہریوں کو خود کو قرنطینہ کی طرف جانا چاہیے، میڈیا موجودہ صورتحال میں موثر کردار ادا کرے۔ç

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو قوم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ملک کے اندر لاک ڈان کرنے کی بڑی بحث جاری ہے، لاک ڈان یا کرفیو کا مطلب یہ ہے کہ شہریوں کو گھروں کو مکمل بند کر دیا جائے اور فوج اور پولیس کا پہرہ لگا دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان میں اٹلی یا چین جیسے حالات ہوتے تو میں فورً لاک ڈان کر دیتا،ملک کی 25فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے ہے جو دو وقت کی روٹی بھی مشکل سے کماتی ہے، لاک ڈان کرنے کا مطلب دیہاڑی دار طبقہ گھروں میں بند ہو جائے گا، کیا ہمارے پاس اتنی صلاحیت ہے کہ ہم اتنی بڑی تعداد میں گھروں میں کھانا پہنچا سکیں۔

 وزیراعظم نے کہا کہ چین کے پاس ایک سسٹم اور مالی وسائل تھے جس کے باعث انہوں نے لاک ڈان کیا اور کامیابی حاصل کی، ہمارے ہاں وہ صورتحال نہیں، لاک ڈان کرنے سے ملک کے 25فیصد غریب لوگوں کا کیا بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں کو خود کو قرنطینہ کی طرف جانا چاہیے،کھانسی، نزلہ، زکام یا بخار کی صورت میں خود کو دوسروں سے علیحدہ کر لیں اور گھر میں رہیں، 90 فیصد متاثرہ افراد بیماری سے تندرست ہو جاتے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ عوام احتیاط نہیں کرے گی تو یہ وباءبڑی تیزی سے پھیلے گی، عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں، ہم نے بڑے شاپنگ مالز، سکولز اور یونیورسٹیاں بند کر دی ہیں اور کرکٹ میچز ختم کر دیئے ہیں، عوام کو پارکوں اور پرہجوم مقامات پر نہیں جانا چاہیے، اس سے ہمارے بزرگوں کو نقصان پہنچے گا، بزرگوں کا خیال رکھنا ہماری ذمہ داری ہے، صرف شدید بیماری کی صورت میں ہسپتالوں میں جانا چاہیے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اللہ انسان کو مشکل وقت میں آزماتا ہے، مشکل وقت میں ہی قوم کے جذبے کا پتا چلتا ہے،2005ءکے زلزلے اور 2010ءکے سیلاب میں قوم کے جذبے نے سب کو متاثر کیا،آج بھی مجھے قوم کے اسی جذبے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ وہ اور ان کی پوری ٹیم ہر وقت اس وباءسے مقابلہ کرنے کے لئے حکمت عملی تیار کر رہے ہیں، امید ہے ملک مشکل وقت سے نکل آئے گا، نظم و ضبط سے ہی کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بزنس اور صنعتوں سے متعلق (کل) منگل کو پالیسی کا اعلان کروں گا ، عوام کو کسی قسم کی فکر کی ضرورت نہیں، خوراک کی وافر مقدار موجود ہے، ذخیرہ اندوزی اور افراتفری پھیلنے سے زیادہ نقصان ہونے کا خطرہ ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اپنے فرائض سے غافل نہیں ہیں، عوام حکومت پر اعتماد کرے، حالات کی بہتری کےلئے میڈیا بھی اپنا کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی مدد سے چین کی طرح ہم بھی اس وباءپر قابو پا لیں گے، عوام کو حکومت کے ساتھ مل کر احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا ہو گا۔



متعللقہ خبریں