امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی عمران خان کو پاک - بھارت رضامندی کی صورت میں ایک بار پھر ثالثی کی پیشکش

وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میرا عمران خان کے ساتھ اچھا ورکنگ ریلیشن شپ ہے، میرے عمران خان اور مودی کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، میں اپنی پیشکش پر قائم ہوں

1275058
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی عمران خان کو پاک - بھارت رضامندی کی صورت میں ایک بار پھر ثالثی کی پیشکش

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیراعظم عمران خان کے علاقائی امن و ترقی کے لئے سیاسی بصیرت اور قائدانہ کردار کو سراہتے ہوئے 70 سالہ پرانے مسئلہ کشمیر پر پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیشکش کو ایک بار پھر دہرایا ہے۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ  اتوار کوجلسے میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے انتہائی جارحانہ زبان استعمال کی۔

وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میرا عمران خان کے ساتھ اچھا ورکنگ ریلیشن شپ ہے، میرے عمران خان اور مودی کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، میں اپنی پیشکش پر قائم ہوں اور مسئلہ کشمیر پر ثالثی کیلئے تیار ہوں، میں بہت اچھا ثالث ثابت ہوسکتا ہوں، اگر میری ثالثی سے مسئلہ حل ہوسکتا ہے تو میں اس کیلئے تیار ہوں۔

 اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 74 ویں اجلاس کے موقع پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیراعظم عمران خان کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کے وزیراعظم عمران خان اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔

 امریکی صدر نے کہا کہ کشمیر ایک پیچیدہ مسئلہ ہے اور اگر دونوں ممالک چاہیں تو وہ اس پر ثالثی پر کر سکتے ہیں، میں تیار ہوں، خواہشمند بھی ہوں اور اہل بھی ہوں، یہ مسئلہ کافی عرصے سے چل رہا ہے، اگر دونوں ممالک چاہیں گے تو میں اس کے لئے تیار ہوں گا۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق ایک سوال کے جواب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ سب سے اچھا سلوک کیا جائے۔

 انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان اور بھارت دونوں مسئلہ کشمیر پر مل کر کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں وزیراعظم عمران خان سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس پر ملنا چاہتا تھا کیونکہ عمران خان علاقائی ترقی کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔ ہوسٹن میں گزشتہ روز عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیراعظم کے جارحانہ بیان کا حوالہ دیتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہیں پاکستان اور وزیراعظم عمران خان پر اعتماد ہے کیونکہ وہ خطے کی ترقی کے لئے کام کرنا چاہتے ہیں۔ افغانستان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ انہوں نے طالبان کے ساتھ مذاکرات، افغانستان کی صورتحال اور علاقائی امن کے حوالے سے عمران خان سے تبادلہ خیال کیا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ ہم نے دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت بڑھانے پر بھی تبادلہ خیال کیا ہے جو کہ اس وقت بہت کم ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے امریکی صدر پر زور دیا کہ بھارت کی جانب سے ان کی ثالثی کی پیشکش مسترد کئے جانے کے بعد وہ تنازعہ کشمیر پر اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ وادی میں انسانی المیہ جنم لے چکا ہے، صدر ڈونلڈ ٹرمپ طاقتور ملک کے صدر کی حیثیت سے اس آگ کو بجھا سکتے ہیں۔ انہوں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے کہا کہ وہ بڑی طاقت کے صدر کی حیثیت سے اپنی ذمہ داری قبول کریں۔ افغان تنازعہ کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ افغانستان میں امن وقت کی ضرورت اور پاکستان کے بہترین مفاد میں ہے۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ مجھ سے پہلے امریکی صدور نے پاکستان کے ساتھ برا سلوک کیا، پہلی امریکی قیادت کو پتا نہیں تھا کہ پاکستان کے ساتھ کیسے تعلقات رکھنے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان اور پاکستان پر مکمل بھروسہ کرتا ہوں، عمران خان بہترین وزیر اعظم اور اچھے دوست ہیں، نیو یارک میں بہت سے پاکستانی میرے بہت اچھے دوست ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ  ہر مسئلے کا حل ہوتا ہے لیکن ہیوسٹن کے جلسے میں بھارتی وزیر اعظم نے بہت جارحانہ زبان استعمال کی۔

صدر ٹرمپ نے نیوز کانفرنس کے اختتام پر بھی وزیر اعظم عمران خان کی تعریف کی اور کہا کہ عمران خان عظیم لیڈر ہیں جو ان حالات میں بھی امن کی بات کر رہے ہیں۔



متعللقہ خبریں