بھارت سے مذاکرات کا وقت گزر چکا ہے، اب اپنی قوتِ باوزو پر بھروسہ کرنے کا وقت ہے: عمران خان

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ’اب ان سے بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ میں نے بہت بات کر لی ہے

1256474
بھارت سے مذاکرات کا وقت گزر چکا ہے،  اب اپنی قوتِ باوزو پر بھروسہ کرنے کا وقت ہے:  عمران خان

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وہ اب انڈیا سے بات چیت کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے کیونکہ اس کا اب کوئی فائدہ نہیں ہے۔

صدرڈونلڈ ٹرمپ کوانتہائی تباہ کن صورت حال کےخدشےسےآگاہ کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بھارت سےبات چیت کیلئےبہت کچھ کہہ چکاہوں،بدقسمتی سےبھارت نےمیری باتوں کومحض اطمینان کیلئےلیا،اب بھارت سےبات چیت کیلئےمزید کچھ نہیں کرسکتےنئی دہلی حکومت نازی جرمنی جیسی ہے۔

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ’اب ان سے بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ میں نے بہت بات کر لی ہے۔ بدقسمتی سے اب جب میں مڑ کر دیکھتا ہوں تو لگتا ہے کہ میں امن اور مذاکرات کے لیے جو بھی کوششیں کر رہا تھا وہ اسے برائے تسکین لیتے رہے۔ ہم اس سے زیادہ کچھ نہیں کر سکتے۔
پاکستانی وزیراعظم کی جانب سے یہ بات ایک ایسے موقع پر کہی گئی ہے جب انڈیا کی جانب سے کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کے بعد دونوں ممالک کے پہلے سے کشیدہ تعلقات مزید خراب ہو چکے ہیں۔
پاکستان اور انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کو تقسیم کرنے والی لائن آف کنٹرول پر بھی کشیدگی دن بدن بڑھتی جا رہی ہے اور پاکستان نے انڈیا پر بلااشتعال فائرنگ کے الزامات عائد کرتے ہوئے اپنے تین شہریوں اور چار فوجیوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے جبکہ یہ بھی کہا ہے کہ جوابی کارروائیوں میں اب تک ایک افسر سمیت 11 انڈین فوجی ہلاک کیے گئے ہیں۔ انڈیا کی جانب سے تاحال ایک فوجی کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔

پاکستان نے کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ عالمی عدالتِ انصاف میں لے جانے کا بھی اصولی فیصلہ کیا ہے۔
انڈیا نے پانچ اگست کو کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والی آئینی شق 370 کا خاتمہ کر دیا تھا جس کے بعد سے وادی میں سکیورٹی لاک ڈاؤن ہے۔ اس واقعے کے بعد کشمیر کا دنیا بھر سے مواصلاتی رابطہ منقطع کر دیا گیا تھا تاہم دو ہفتے بعد جہاں یہ روابط جزوی طور پر بحال ہوئے ہیں وہیں وادی میں اب بھی نظامِ زندگی معطل ہے۔

خبر رساں اداروں کے مطابق انڈین حکام نے رواں ماہ کے دوران چار ہزار سے زیادہ کشمیریوں کو حراست میں بھی لیا ہے تاہم انڈین حکام کا کہنا ہے کہ وادی میں حالات معمول پر ہیں۔
عمران خان نے اپنے انٹرویو میں خدشہ ظاہر کیا کہ انڈیا پاکستان کے خلاف عسکری جارحیت کے لیے کشمیر میں جعلی کارروائی کا ڈرامہ رچا سکتا ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس صورت میں پاکستان جواب دینے پر مجبور ہو گا۔
 پاکستانی وزیراعظم کا یہ انٹرویو ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کشمیر کی صورتحال پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے ایک بار پھر کشمیر کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے بطور ثالث کردار ادا کرنے کی پیشکش کی ہے۔



متعللقہ خبریں