عمران خان نے کابینہ اور بیورو کریسی میں بہتری لانے کے لیے بڑے پیمانے تبدیلی کا فیصلہ کرلیا

اسدعمر کو وزارت خزانہ اور وزیر پٹرولیم غلام سرور سے قلمدان واپس لینے کا فیصلہ کیا گیا، اسدعمرکو وزارت خزانہ سے ہٹا کر وزارت پٹرولیم دینے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ وزارت خزانہ کیلئے ٹیکنو کریٹ مشیر تعینات کئے جانے کا امکان ہے

1183207
عمران خان نے  کابینہ  اور بیورو کریسی میں بہتری لانے کے لیے بڑے پیمانے  تبدیلی کا فیصلہ کرلیا

وفاقی کابینہ اور بیورو کریسی میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کا امکان ہے، بعض وزیروں کے قلم دان بھی تبدیل کیے جا سکتے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے کارکردگی پر اسد عمرکو وزارت خزانہ سے ہٹا کر وزارت پٹرولیم جبکہ وزیر مملکت داخلہ شہریار آفریدی کی جگہ اعجاز شاہ کو ذمے داریاں دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

اسدعمر کو وزارت خزانہ اور وزیر پٹرولیم غلام سرور سے قلمدان واپس لینے کا فیصلہ کیا گیا، اسدعمرکو وزارت خزانہ سے ہٹا کر وزارت پٹرولیم دینے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ وزارت خزانہ کیلئے ٹیکنو کریٹ مشیر تعینات کئے جانے کا امکان ہے۔

وزیر ملکت داخلہ شہریارآفریدی کی جگہ اعجاز شاہ کو ذمہ داریاں دینے کا فیصلہ متوقع ہے جبکہ چیئرمین ایف بی آرکوعہدےسےہٹائےجانے کا امکان ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے فیصلہ وزرا کی کارکردگی کومدنظر رکھ کرکیاگیا ہے ، ریلوے، توانائی، مواصلات کے وزیروں کی کارکردگی اچھی رہی۔

یاد رہے 29 مارچ کو وزیراعظم عمران خان نے وزارتوں کی کارکردگی کا سہ ماہی جائزہ لینے کا فیصلہ کرتے ہوئے رپورٹ طلب کی تھی، جس میں نومبر2018 سے اب تک کی کابینہ کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا۔

اس ضمن میں کابینہ میں شامل تمام وزیروں کو متعلقہ محکموں کی تیاری کے لیے دو ہفتے کا وقت دیا گیا تھا، وزارتوں کو رپورٹ پر بریفنگ کے لیے 30 منٹ کا وقت دیا جائے گا، جس کے بعد وزیر اعظم وزرا سے سوال جواب بھی کریں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارتِ خزانہ اور وزارتِ پٹرولیم میں تبدیلیوں کا امکان ہے، وزیر اعظم عمران خان وزارتِ داخلہ کی ذمے داری بھی کسی کے سپرد کر سکتے ہیں۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ وزارت خزانہ کے ساتھ ایف بی آر میں بھی بڑی تبدیلیوں کا امکان ہے، ایف بی آر کے سربراہ کو تبدیل کیا جا سکتا ہے۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ پنجاب کے چیف سیکریٹری کو بھی تبدیل کرنے کا امکان ہے۔

خیال رہے کہ نئے پاکستان میں حکومت نے سو دن پورے ہونے پر کابینہ اراکین کی کارکردگی کا جائزہ لیا تھا، جس کے تحت تمام وزیروں نے رپورٹس وزیراعظم کو ارسال کی تھیں۔

رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ تمام وزرا کی کارکردگی مجموعی طور پر بہتر رہی جبکہ وفاقی وزیر مراد سعید اور شیخ رشید کے اقدامات قابل ذکر رہے تھے۔ دونوں وفاقی وزراء نے سو روزہ اہداف بر وقت مکمل کیے ، شیخ رشید نے وزارت میں 2 ارب ،مراد سعید نے 3 ارب سے زائد کی آمدن کا ریکارڈ بنایا تھا۔

سفارت کاری اور غیر ملکی رابطوں کے حوالے سے وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی کارکردگی بھی شاندار رہی تھی جبکہ وزیرمملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی تجاوزات کے خلاف آپریشن اور سرکاری اراضی واگزار کرانے میں سرفہرست تھے۔

اسی طرح وفاقی وزیر آبی منصوبہ بندی فیصل واوڈا نے بھی مطلوبہ اہداف حاصل کر لئے تھے، 40 روزہ وزارت میں داسو ڈیم اور پانی چوری کی روک تھام کے لئے ہنگامی اقدامات کئے گئے اور ملک میں پہلی بار صوبوں کو ٹیلی میٹرز کی تنصیب پر راضی کیا گیا تھا۔



متعللقہ خبریں