فوجی عدالتوں میں توسیع سیاسی جماعتوں کےاتفاق رائے پرمنحصرہے: چوہدری فواد

وفاقی وزیراطلاعات ونشریات فواد چوہدری نے برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں کہا کہ ملک کو فوجی عدالتوں کی اب بھی ضرورت ہے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ فوجی عدالتوں میں توسیع سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے پرمنحصرہے

1174482
فوجی عدالتوں میں توسیع سیاسی جماعتوں کےاتفاق رائے پرمنحصرہے: چوہدری فواد

وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ فوجی عدالتوں میں توسیع سیاسی جماعتوں کےاتفاق رائے پرمنحصرہے۔

وفاقی وزیراطلاعات ونشریات فواد چوہدری نے برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں کہا کہ ملک کو فوجی عدالتوں کی اب بھی ضرورت ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ فوجی عدالتوں میں توسیع سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے پرمنحصرہے، حکومت توسیع کےمعاملے پرسیاسی اتفاق رائے کی کوشش کرے گی۔

وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات نے کہا کہ اتفاق رائے ہوا توفوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع ہوگی ورنہ نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں کا قیام غیرمعمولی حالات میں ایک غیرمعمولی قدم تھا، فوجی عدالتوں نے کامیابی کے ساتھ ڈیلیور بھی کیا۔

یاد رہے کہ پاکستان میں فوجی عدالتیں پشاور کے آرمی پبلک اسکول پردہشت گرد حملے بعد نیشنل ایکشن پلان کے تحت 2015 میں قائم کی گئیں تھیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ حکومت بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا نام تبدیل نہیں کر رہی لیکن اب یہ احساس پروگرام کے تحت اپنے معاملات جاری رکھے

انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنے حکومتی ادوار میں عوامی فلاح و بہبود کے لیے کچھ بھی نہیں کیا اور ان کی کارکردگی صفر رہی، اس جماعت نے اپنے سیاسی مفادات کے حصول کے لیے ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کے ناموں کا بھی غلط استعمال کیا۔

انہوں نے کہا کہ بدعنوانی سے پاک پاکستان پاکستان تحریک انصاف کا بیانیہ ہے اور لوگوں نے بھی اسی مقصد کے لیے ہمیں مینڈیٹ دیا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات کا کہنا تھا کہ ملک میں پہلی مرتبہ بلاتفریق احتساب کا عمل شروع کیا گیا ہے کیونکہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت بدعنوان عناصر کے خلاف ہے اور انہیں ان کی بدعنوانی اور برے کاموں پر سزا دلوانا چاہتی ہے۔

 انہوں نے کہا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) ایک آزاد اور خود مختار ادارہ ہے جو آزادانہ طور پر اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہے جس پر حکومت کا کسی قسم کا کوئی دبائو نہیں ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کی قیادت کے خلاف تمام مقدمات گزشتہ حکومتوں کے ادوار میں شروع ہوئے اور حکومت کی آصف علی زرداری اور محمد نواز شریف کے ساتھ کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہے۔ انہوں نے مذید کہا کہ ان دونوں سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں نے عوامی پیسے کو لوٹا اور اسی کی انہیں سزا بھی دی جا رہی ہے۔

 چوہدری فواد حسین کا کہنا تھا کہ ان دونوں رہنمائوں کے لیے نیب کے ساتھ پلی بارگین کا ایک آپشن موجود ہے، وہ اس موقع سے فائدہ اٹھا کر نیب قانون کے تحت پلی بارگین کر سکتے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم کے ذریعے صوبوں نے بہت زیادہ فوائد حاصل کیے ہیں اور مرکز کو رقم کی کمی کا سامنا رہا لیکن پھر بھی حکومت اٹھارہویں ترمیم میں ترمیم کرنے پر غور نہیں کر رہی۔ انہوں نے کہا کہ تیل کی قیمتوں کے عالمی منڈی سے منسلک ہونے کے باوجود حکومت اس سلسلے میں 70 بلین روپے کی سبسڈی دے رہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی موثروکارآمد پالیسیوں اور بہتر طرز حکمرانی کی وجہ سے ملک دیوالیہ ہونے سے بچ گیا ہے اور امید ہے کہ آنے والے مہینوں میں مذید بہتری نظر آئے گی۔



متعللقہ خبریں