"پاکستان بناؤسرٹیفکیٹ"کا اجراء، غیرممالک میں آباد پاکستاننیوں کےلیےپاکستان کی خدمت کرنےکا نادرموقع

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان بناﺅ سرٹیفکیٹ میں بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کی سرمایہ کاری سے معاشی مشکلات اور ادائیگیوں کے توازن پر قابو پانے میں مدد ملے گی، ادائیگیوں کا توازن ختم نہیں ہوا تاہم اس میں بہتری آئی ہے

1136703
"پاکستان بناؤسرٹیفکیٹ"کا اجراء، غیرممالک میں آباد پاکستاننیوں کےلیےپاکستان کی خدمت کرنےکا نادرموقع

وزیراعظم عمران خان نے ”پاکستان بناؤ  سرٹیفکیٹ“ کا اجراءکرتے ہوئے سمندر پار مقیم پاکستانیوں سے سکیم میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے ذریعے بیرون ممالک مقیم محب وطن پاکستانی ملکی تعمیر و ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ   پاکستان بناؤ سرٹیفکیٹ میں بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کی سرمایہ کاری سے معاشی مشکلات اور ادائیگیوں کے توازن پر قابو پانے میں مدد ملے گی، ادائیگیوں کا توازن ختم نہیں ہوا تاہم اس میں بہتری آئی ہے، موجودہ حکومت سرمایہ کاری کے فروغ اور کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنے کیلئے کام کر رہی ہے جس قدر تارکین وطن ملک میں سرمایہ کاری کریں گے اس قدر تیزی سے یہ ملک ترقی کرے گا، جب ملک ترقی کرے گا تو پوری دنیا میں پاکستانیوں کی عزت و وقار بلند ہو گا۔

وہ جمعرات کو یہاں بیرون ملک پاکستانیوں کیلئے پاکستان  بناؤ سرٹیفکیٹ کے اجراءکی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ ”پاکستان بناؤ سرٹیفکیٹ“ خصوصی طور پر سمندر پار مقیم پاکستانیوں کیلئے جاری کیا گیا جس میں کم از کم سرمایہ کاری کی شرح 5 ہزار ڈالر مقرر کی گئی ہے، سرٹیفکیٹ کے تحت تین سال کیلئے اس پر منافع کی شرح 6.25 اور پانچ سال کیلئے منافع کی شرح 6.75 فیصد مقرر کی گئی ہے، سرمایہ کاری کا طریقہ کار انتہائی آسان ہے، سمندر پار پاکستانی ویب پورٹل کے ذریعے بھی زیادہ سے زیادہ 15 منٹ میں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بناؤ سرٹیفکیٹ کے منافع پر ٹیکس نہیں ہو گا جبکہ منافع ڈالر اور روپے دونوں میں ادا ہو سکے گا۔

تقریب میں وفاقی وزراء، ارکان پارلیمنٹ، سفارتکاروں، وفاقی سیکرٹریوں ، سمندر پار مقیم ممتاز پاکستانی اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی ۔ وزیراعظم نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کیلئے پاکستان  بناؤ سرٹیفکیٹ کے اجراءپر اسد عمر اور ان کی ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے۔ اوورسیز پاکستانی پاکستان سے بہت محبت کرتے ہیں، میں بھی 18 سال اوورسیز پاکستانی رہا اور وہاں جا کر دیکھا کہ اوورسیز پاکستانی کتنی محنت سے کئی کئی شفٹوں میں کام کرتے ہیں اور محنت کے بعد وہ پاکستان میں گھر بھی بناتے ہیں اور اکثر پاکستانیوں کا جب ان کے بچے بڑے ہو جاتے ہیں وطن واپس آنا بھی مشکل ہو جاتا ہے لیکن پاکستان کیلئے ان کے دل دھڑکتے ہیں، جب پاکستانی ٹیم ہارتی ہے تو انہیں سب سے زیادہ رنج ہوتا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں نے ہر مشکل گھڑی میں پیسہ اکٹھا کرکے پاکستان بھجوایا،جب میں نے شوکت خانم کینسر ہسپتال کے قیام کا اعلان کیا تو نہ صرف انہوں نے پیسہ دیا بلکہ ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم بھی اس ہسپتال میں کام کیلئے پاکستان پہنچ گئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ شوکت خانم میں غریب مریضوں کے علاج پر جو تقریباً 6 ارب روپے سے زائد کی خطیر رقم خرچ کی جاتی ہے اس کا 50 فیصد اوورسیز پاکستانی ادا کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے ”پاکستان  بناؤ سرٹیفکیٹ“ کا مقصد بتاتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس وقت مشکل ترین وقت سے گزر رہا ہے اور یہ پہلی حکومت ہے جسے اتنے بڑے خسارے کا سامنا ہے اور اس سے قبل کسی حکومت نے اتنے بڑے خسارے برداشت نہیں کئے۔ وزیراعظم نے اوورسیز پاکستانیوں کو آگاہ کیا کہ پانچ ماہ میں جو حالات ہم نے اندر سے دیکھے ہیں تو ہمیں پتہ چلا ہے کہ ادارے بری طرح تباہ حال ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ ہمارے لئے بہت آسان تھا کہ ہم آئی ایم ایف چلے جاتے لیکن جو پاکستان کیلئے درد رکھتا ہے اسے بہت کچھ سوچنا پڑتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ادائیگیوں کا توازن ختم نہیں ہوا تاہم اس میں بہتری آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں کی بدانتظامی، بدعنوانی اور نااہلی سے پاکستان پیچھے چلے گیا۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم زراعت کی جدید تکنیک لا رہے ہیں جس سے پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہو گا اور چین سے اس سلسلہ میں ہماری بات چیت ہوئی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں سیاحت کا شعبہ بے پناہ استعداد کا حامل ہے جس سے ابھی تک بھرپور طریقہ سے استفادہ نہیں کیا گیا، ترکی سیاحت کے شعبہ سے سالانہ 42 جبکہ ملائیشیا 22 ارب ڈالر زرمبادلہ حاصل کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیاحت کے پناہ مواقع ہیں، یہاں مختلف مذاہب کی سیاحت کے مواقع موجود ہیں، مسلم، سکھ، بدھ مت اور دیگر مذاہب کے پیروکار یہاں آنا چاہتے ہیں، پاکستان میں مذہبی سیاحت کے ساتھ ساتھ تاریخی سیاحت اور ماؤ نٹین ٹورازم کے بہترین مواقع ہیں، پاکستان کے شمالی علاقہ جات جنت نظیر ہیں، پوری دنیا کی آدھی سے زیادہ چوٹیاں پاکستان میں پائی جاتی ہیں، پاکستان کے شمالی علاقہ جات کا رقبہ سوئٹزرلینڈ سے 2 گنا زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پشاور، لاہور، ملتان، موہنجوداڑو کے تاریخی مقامات اہمیت کے حامل ہیں جو سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن سکتے ہیں، پہلی مرتبہ موجودہ حکومت نے سیاحت کے فروغ کیلئے ویزا کی شرائط کو نرم کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاحت کے ذریعے ہم خسارے کو پورا کریں گے۔

 انہوں نے کہا کہ پاکستان سرمایہ کاروں کیلئے ایک منفرد مقام اور حیثیت رکھتا ہے جہاں 12 کروڑ سے زائد پاکستانی30 اور 35 سال سے کم عمر کے افراد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت سرمایہ کاری کے فروغ اور کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنے کیلئے کام کر رہی ہے جس قدر تارکین وطن ملک میں سرمایہ کاری کریں گے اس قدر تیزی سے یہ ملک ترقی کرے گا۔ وزیراعظم اوورسیز پاکستانیوں پر زور دیا کہ وہ پاکستان  بناؤ سرٹیفکیٹ کو خریدیں، جب ملک ترقی کرے گا تو پوری دنیا میں پاکستانیوں کی عزت و وقار بلند ہو گا اور انشاءاﷲ ہم اس ملک کو اپنے پاؤ ں پر کھڑا کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ خارجہ پالیسی پر بھی کام کر رہے ہیں، ہم ایسی خارجہ پالیسی بنائیں گے جو ملک کو بہتری کی راہ پر گامزن کر سکے، ہم ثابت کرکے دکھائیں گے کہ پوری دنیا میں سبز پاسپورٹ کی عزت ہو گی، سفارتخانوں سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ تارکین وطن کیلئے صحیح معنوں میں سہولیات میں بہتری لائیں اور سہولیات میں مسلسل اضافہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ ہم نے جس وزیر کو تارکین وطن کی ذمہ داریاں دی ہیں وہ تارکین وطن کو سہولیات فراہم کرنے کیلئے کوشاں ہے۔ وزیراعظم نے تارکین وطن پر زور دیا کہ وہ عارضی بحران کے حل کیلئے بینکنگ چینلز کے ذریعے رقوم کو وطن بھجوائیں تاکہ اس سے ملک کو فائدہ ہو۔ وزیراعظم نے کہا کہ منزل کے حصول میں اتار چڑھا ؤ آتے رہتے ہیں، برے وقت میں انسان کے کردار کا امتحان ہوتا ہے جس سے سیکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے صف اول کی ایئر لائن تھی جو آج 400 ارب روپے خسارے پر چل رہی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو ترقی پذیر ممالک کیلئے مثال بنائیں گے۔ آخر میں وزیراعظم نے ایک مرتبہ پھر تارکین وطن پر زور دیا کہ وہ پاکستان بناؤ سرٹیفکیٹ میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کریں اور اس سرٹیفکیٹ سے ہمیں مشکل وقت سے نکلنے میں مدد ملے گی اور تارکین وطن سے بھی کہنا چاہتا ہوں کہ وہ اس سرٹیفکیٹ سے جو منافع حاصل کریں وہ روپے کی شکل میں لیں، ڈالر میں نہ لیں۔ قبل ازیں وزیر خزانہ اسد عمر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مشکلات تھیں جس میں بہتری آ رہی ہے لیکن ادائیگیوں کے توازن کا بحران مکمل طور پر حل نہیں ہوا، اس میں خاطر خواہ بہتری آئی ہے۔ اسد عمر نے کہا کہ تارکین وطن پاکستانیوں کا دل پاکستان کیلئے دھڑکتا ہے خواہ کوئی مزدور ہو، ڈاکٹر یا سائنسدان وہ پاکستان کا بہت بڑا اثاثہ ہیں، نیا پاکستان بنانے کی جدوجہد میں ان کا کلیدی کردار ہے۔ اسد عمر نے کہا کہ اچھی خبر یہ ہے کہ دنیا میں بہترین ٹیلنٹ رکھنے والے پاکستانی اپنے وطن آنے کو تیار ہیں اور وہ پاکستان کیلئے کچھ کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کیلئے سرمایہ کاری کیلئے ایک سے زیادہ مختلف نوعیت کے مواقع پر کام کر رہے ہیں اور پاکستان  بناؤ سرٹیفکیٹ اس سلسلہ کی پہلی کڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تارکین وطن کو سہولت فراہم کرنے میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانیز سیّد زلفی بخاری کی کاوشیں بھی شامل ہیں۔ امید ہے کہ اوورسیز پاکستانیز پاکستان  بناؤ سرٹیفکیٹ میں سرمایہ کاری کریں گے، بینکوں کے تعاون پر بھی شکرگزار ہیں اور بینکنگ ایسوسی ایشن سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ پاکستان ب بناؤ  سرٹیفکیٹ میں سرمایہ کاری کیلئے آگے بڑھے اور ان سے بھی کہتے ہیں کہ منافع آپ کا ہو گا اور مستقبل پاکستان کا ہو گا۔ قبل ازیں سٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر طارق باجوہ نے پاکستان  بناؤ سرٹیفکیٹ سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں مقیم پاکستانی 20 ارب ڈالر کی ترسیلات زر بھجواتے ہیں جو ہماری مجموعی برآمدات کے 80 فیصد کے مساوی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قبل ازیں سکوک اور دیگر حکومتی سکیورٹیز میں سرمایہ کاری ڈائیلاگ سے شروع ہوتی تھی، یہ سکیم سمندر پار مقیم پاکستانیوں کیلئے مخصوص ہے، پاکستان  بناؤ سرٹیفکیٹ میں کم از کم سرمایہ کاری 5 ہزار ڈالر ہو گی، تین سال کیلئے اس پر منافع کی شرح 6.25 اور پانچ سال کیلئے منافع کی شرح 6.75 فیصد مقرر کی گئی ہے، سرمایہ کاری کا طریقہ کار انتہائی آسان ہے، سمندر پار پاکستانی ویب پورٹل کے ذریعے بھی زیادہ سے زیادہ 15 منٹ میں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان  بناؤ سرٹیفکیٹ کے منافع پر ٹیکس نہیں ہو گا جبکہ منافع ڈالر اور روپے دونوں میں ادا ہو سکے گا۔ علاوہ ازیں ایک فیصد انکیشمنٹ پر سرمایہ کاری میں لگائی گئی رقوم بھی واپس ہو سکتی ہیں، پاکستان بناﺅ سرٹیفکیٹ کیلئے سائبر سکیورٹی کا بہترین، محفوظ اور جدید ترین طریقہ کار وضع کیا گیا ہے، سمندر پار مقیم پاکستانیز 30 جون 2019ءتک پاکستان بناﺅ سرٹیفکیٹ میں سرمایہ کاری کر سکیں گے۔



متعللقہ خبریں