عمران خان کے لیے بڑے امتحان کا وقت آن پہنچا، کون بنے کا پنجاب کا وزیر اعلیٰ؟ پی آئی ٹی میں رسہ کشی

ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے پنجاب میں حکومت سازی کے لیے ممبران کی تعداد مکمل کرلی ہے اور دعویٰ کیا ہے 29آزاد ارکان میں سے 25ارکان تحریک انصاف میں شامل ہوچکے ہیں اور ان سب ارکان کو  آج کے اجلاس میں مدعو کیا گیا ہے

1027978
عمران خان کے لیے بڑے امتحان  کا وقت آن پہنچا، کون بنے کا پنجاب کا وزیر اعلیٰ؟ پی آئی ٹی میں رسہ کشی

تحریک انصاف اور عمران خان کے لیے اس وقت سب سے اہم موضوع  پنجاب کے وزیر اعلیٰ  کا انتخاب ہے۔تحریک انصاف کوپنجاب  میں اپنی مقبولیت میں اضافہ کرنے     اور  مستقبل میں  پی آئی ٹی  کے پاکستان کی سیاست میں  موجود رہنے یا نہ رہنے  یاپیپلز پارٹی کی طرح  صرف ایک ہی صوبے تک محدود  ہونے  کا دارومدار  پنجاب کے وزیر علیٰ کے چناو  پراور  اس وقت پی آئی ٹی میں سب سے اہم موضوع وفاقی کابینہ کے وزراء  کی فہرست کی بجائے پنجاب کا وزیر اعلیٰ ہے۔     

اس سلسلے  میں  تحریک انصاف کی صوبائی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس آج (بدھ) چیئرمین عمران خان کی زیر صدارت ہوگا‘وزیراعلیٰ کے نام کا اعلان متوقع۔

ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے پنجاب میں حکومت سازی کے لیے ممبران کی تعداد مکمل کرلی ہے اور دعویٰ کیا ہے 29آزاد ارکان میں سے 25ارکان تحریک انصاف میں شامل ہوچکے ہیں اور ان سب ارکان کو  آج کے اجلاس میں مدعو کیا گیا ہے۔  اجلاس میں عمران خان قائد ایوان کے نام کا اعلان کریں گےجبکہ اسپیکراورڈپٹی اسپیکر کے ناموں کا فیصلہ بھی سنایا  جائے گا۔ عمران خان پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے قانون سازی اور عوامی اہداف کے حوالے سے خطاب کریں گے۔

 ذرائع کا کہنا ہے کہ شاہ محمود قریشی کا نام بھی وزارت اعلیٰ کے لیے تاحال فائنل  نہیں ہو سکا ہے جبکہ نیب نوٹسز کے باعث وزارت اعلیٰ کے مضبوط امیدوار تصور کیے جانے والے علیم خان کے اس منصب پر بیٹھنے کے امکانات کم ہو گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق پنجاب کابینہ کے لیے بھی کئی نام سامنے آئے ہیں جن میں ڈاکٹر یاسمین راشد کو وزیر صحت اور سابق اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید کو سینئر وزیر بنائے جانے کا امکان ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سبطین خان، راجہ بشارت، میاں وارث اور مخدوم ہاشم جواں بخت بھی وزرا کی دوڑ میں شامل ہیں۔

 خیال رہے عام انتخابات میں پنجاب میں (ن) لیگ اور تحریک انصاف بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئی ہیں اور دونوں جماعتوں کی جانب سے صوبے میں حکومت سازی کے دعوے کیے جا رہے ہیں۔  

شاہ محمود قریشی کی کوشش ہے  کہ پنجاب میں ایڈہاک بنیادوں پر وزیر اعلیٰ تعینات انہیں بعد میں مستقل بنیادوں پر  وزیراعلیٰ پنجاب بنادیا جائےجبکہ  لوگ پوچھتے ہیں کہ شاہ محمود قریشی قومی اسمبلی کا انتخاب تو جیت گئے، اسی حلقے میں صوبائی اسمبلی کا انتخاب کیوں ہار گئے؟ اس کی وجہ عوام کا وہ غم و غصہ تھا، جو آخر وقت پر سلمان نعیم کی ٹکٹ ہتھیانے کی وجہ سے پیدا ہوا۔

اب وقت قریب آتا جا رہا ہے، ظاہر ہے عمران خان کو فیصلہ کرنا ہوگاکہ کسے وزیراعلیٰ بنانا ہے؟ یہ ان کا پہلا بڑا امتحان ہے۔

اب تو کپتان کے پاس ایک ہی راستہ بچا ہے کہ وہ عوام کی توقعات پر پورا اتریں پنجاب میں وہ جسے بھی وزیر اعلیٰ بنائیں، مگر ایک لمحے کے لئے بھی صوبے کے معاملات سے غافل نہ رہیں، پنجاب میں اگر نظام ٹھیک کر دیا گیا، شہری سہولتوں کے حوالے سے جرأت مندانہ قدم اٹھائے گئے، کرپشن پر قابو پا لیا گیا توعمران خان ایک کامیاب وزیر اعظم ثابت ہوں گے۔

پہلے وہ خیبرپختونخوا کی مثالیں دیتے تھے، اب انہیں پنجاب کو بھی ایک فلاحی صوبہ بنانا ہے۔ ویسے تو ان پر پورے پاکستان کو فلاحی ملک بنانے کی ذمہ داری ہے، تاہم پنجاب پر اس لئے زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ اس میں بگاڑ کی جڑیں بہت گہری ہیں۔



متعللقہ خبریں