نگراں حکومت کا نواز شریف پر جیل کی بجائے اوپن ٹرائل کرنے کا فیصلہ
وزیراعظم ناصرالملک کی زیر صدارت اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس جاری ہے۔ اجلاس میں تمام وفاقی وزراء شریک ہیں۔ اجلاس میں العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز میں نواز شریف کے اوپن ٹرائل کی منظوری دی جائے گی اورجیل میں ٹرائل کا نوٹیفکشن واپس لےلیا جائےگا

وفاقی کابینہ نے نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کا ٹرائل کھلی عدالت میں کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیےجیل ٹرائل کا نوٹیفکشن واپس لینے کی منظوری دے دی۔
وزیر اعظم ناصر الملک کی زیر صدارت اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس ہوا۔ اجلاس میں تمام وفاقی وزراء شریک ہوئے ۔ اجلاس میں العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز میں نواز شریف کے اوپن ٹرائل کی منظوری دے دی گئیاور جیل میں ٹرائل کا نوٹیفکشن واپس لےلیا گیا۔
نگران وفاقی کابینہ کے اجلاس میں امن و امان کی صورتحال اور انتخابات کے عمل کو شفاف بنانے کے اقدامات کو حمتی شکل دے دی گئی۔ جبکہ منی لانڈرنگ کے خلاف اقدامات اور ایف اے ٹی ایف کی شرائط پر غورہوا۔
اجلاس میں امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا جب کہ عام انتخابات کے عمل کو شفاف بنانے کے اقدامات کو حتمی شکل دے دی گئی۔ ذرائع کے مطابق کابینہ کی جانب سے منی لانڈرنگ کے خلاف اقدامات اور ایف اے ٹی ایف کی شرائط پر غور کیا گیا اور بینکنگ کورٹ ٹو لاہور کے جج کی تعیناتی کی منظوری دے دی گئی۔ چیئرمین پورٹ قاسم کو اضافی ذمہ داریاں دینے کی منظوری بھی اجلاس کے ایجنڈے کا حصہ ہے۔
واضح رہے کہ نواز شریف اور مریم کو وطن واپسی کے بعد راولپنڈی کی اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا ۔ وزارت قانون و انصاف نے باقی دو نیب ریفرنسز میں ان کا ٹرائل جیل میں ہی کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کردیا تھا۔
واضح رہے کہ احتساب عدالت نے رواں ماہ 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نوازشریف کو 11، مریم نوازکو 8 اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایک سال قید سنائی تھی۔